یورپ میں جاری قرضوں کے بحران سے اٹلی بھی بری طرح متاثر ہورہاہے اور اس مشکل سے نکلنے کے لیے حکومت بجٹ کٹوتیاں کررہی ہے۔ لیکن ماہرین کو خدشہ ہے کہ ان کٹوتیوں سے ملک میں موجود قدیم تاریخی مقامات اور آثار قدیمہ کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے جو دنیا بھر کے سیاحوں کے لیے کشش رکھتے ہیں۔
ماہرین کا کہناہے پومپی کے آثار قدیمہ ہزار وں سال پرانی تاریخ کی ایک جھلک پیش کرتے ہیں ، مگر فنڈز کی کمی کے باعث وہاں حال ہیں میں ایک قدیم دیوار مہندم ہوگئی تھی۔
رومی بادشاہت کے دور میں یہ پومپی ایک مصروف شہر تھا مگر79 قبل از مسیح میں اس کے قریب واقع آتش فشاں پہاڑ ویسوویاس نے اچانک لاوہ اگلنا شروع کردیا جس سے یہ ہنستا بستا شہر دیکھتے ہی دیکھتے جلتے ہوئے لاوے تک دب گیا۔۔ لگ بھگ 1700سال کے بعد ان آثار کی کھدائی ہوئی تووہاں ملبے کے نیچے سے کئی ایسے عالی شان مکان ، عوامی غسل خانے اور دستکاریوں کے مرکز برآمد ہوئے جو مکمل طورپر تباہ ہونے سے بچ گئے تھے۔
لیکن اب وہاں کے ماہرین کا کہناہے ملک کے خراب معاشی حالات سے ان تاریخی آثار کو خطرات لاحق ہیں۔ اس سال اکتوبر میں وہاں بارشوں سے ایک قدیم دیوار گر گئی تھی۔ ایک سال قبل ایک اورمشہور مقام ہاؤس آف دی گلیڈی ایٹرزبھی منہدم ہو گیا تھا۔
اٹلی میں آثار قدیمہ کی ایسوسی ایشن کے صدر ساؤ سرولی کہتے ہیں کہ گذشتہ کچھ عرصے کے دوران پومیی میں کچھ قدیم باقیات کے گرنے کی خبریں آئی ہیں۔اس طرح کے واقعات فنڈز کی کمی کے باعث مناسب دیکھ بھال نہ ہونے کی وجہ سے پیش آتے ہیں۔
اٹلی کے صدر نے اس نقصان کو قومی بدنامی قرار دیا ہے۔ جب کہ حزب اختلاف کے راہنما سارا الزام سابقہ حکومت پر لگاتے ہیں جس نے آثار قدیمہ کے تحفظ کے فنڈ کو چار کروڑ سے گھٹا کر ڈھائی کروڑ کردیاتھا۔
اس صورتحال کے پیش نظر یورپی یونین نے امداد کی پیش کش کی ہے۔
لیکن آثار قدیمہ کے ماہرین اس طریقہ کار سے متفق نہیں۔
سرولی کہتے ہیں کہ حکام فنڈز کو آثار قدیمہ کی مرمت کے کی بجائے ان کی مارکٹینگ پر خرچ کردیتے ہیں۔
مگر حکام اس نقصان کا ذمہ دار بارش کو ٹھہراتے ہیں۔طوفانی بارشوں کی وجہ سے روم کے مشہور کلوسیئم کے نیچے پانی چلا گیا تھا اور دیواروں سے پلستر اکھڑ گیا تھا۔ اسی طرح ایک اور مقام فورم کے کچھ حصے بھی زیر آب آئے تھے۔
پچھلے کچھ برسوں میں اٹلی کے تین اہم مقامات پومیی ، کلوسیئم اور فلورنس میں آثار قدیمہ کی حفاظت کے لئے ہنگامی امداد کے مطالبات ہوتے رہے ہیں۔ مگر اقتصادی مشکلات آڑے آتی رہی ہیں۔ اور ماہرین کو خدشہ ہے کہ جلد اقدامات نہ کیے گئے تو ان تاریخی آثار کو مزید نقصان پہنچ سکتاہے۔