روم کے مشرق کی طرف پہاڑوں کے دامن میں واقع ایک خاموش گاؤں فلی تینو ، جہاں صدیوں سے زندگی ایک ہی رفتار سے بہہ رہی تھی ۔ لیکن اس وقت شہر کے 554 مکینوں کو ایک انقلاب کا سامنا ہے ۔
فلی ٹینو ، اٹلی سے الگ ہونا چاہتا ہے ۔
حکومت کی طرف سے ملکی اخراجات میں کمی کے لئے پیش کئے گئے 67 ارب ڈالر یا 50 ارب یورو کے بچت پیکج کے مطابق اس یورپی ملک کے ان تمام قصبوں کو جن کی آبادی ایک ہزار افراد سے کم ہے ، کہا گیا ہے کہ انہیں اپنے پڑوسی قصبوں سے الحاق کرنا ہوگا ۔
جس کا مطلب صاف ہے ، فلی ٹینوکے میئر کو اپنی ملازمت سے ہاتھ دھونے پڑیں گے ۔لہذا وہ جوابی جدوجہد میں مصروف ہیں ۔
میئر لوسی سیلاری کا کہناہے کہ ہم اپنے وسائل کو خود استعمال کرنا چاہتے ہیں ، یہ قصبہ قدرتی وسائل سے مالامال ہے ، جس سے معاشی مواقع پیدا کئے جا سکتے ہیں ، ہمارے پاس آٹھ ہزار ایکڑ زمین پر جنگلات ہیں ، جو کاٹے جا سکتے ہیں ، لیکن انتظامیہ اس کی اجازت نہیں دیتی ۔ ہمارے پانی کے اپنے وسائل ہیں ، جن کا انتظام روم کی ایک کمپنی کے پاس ہے ۔ لیکن ہمیں اس کی آمدنی میں کوئی حصہ نہیں دیا جاتا ۔
اور تو اور، اس گاؤں نے اب اپنی کرنسی بھی چھاپنا شروع کر دی ہے ۔ فیوریٹو نام کی اس کرنسی پر تصویر ہے شہر کے میئر لوسی سیلاری کی ۔
گاؤں میں چندہی دوکانیں ہیں ، جن میں دستیاب ٹی شرٹس پر فلی ٹینو کا اپنا امتیازی نشان موجود ہے ۔ اس وقت تو یہ صرف اس گاؤں کی چند یادگاریں ہی ہیں ،۔ لیکن شہر کی میئر کا اصرار ہے کہ اس نشان کی حیثیت قانونی ہے ۔
انیسویں صدی میں یورپ کے اتحاد سے پہلے اٹلی چھوٹی چھوٹی ریاستوں اور انتظامی یونٹس میں بٹا ہوا تھا ۔ جن میں سے ایک سین مرینو نام کا قصبہ اب بھی اپنی شناخت قائم رکھے ہوئے ہے ۔
لوسی کہتے ہیں کہ ہم نے سب سے پہلا ، اور سب سے پر زور احتجاج کیا تھا ، اور حکومت کو پیچھے ہٹنا پڑا تھا ۔ اس وقت تو ہمارا قصبہ ہمسایہ قصبوں میں شامل نہیں ہوا ، لیکن حکومت ہمیں ایسا کرنے پر مجبور کر رہی ہے ، جس سے ہمارے اخراجات بڑھ جائیں گے ۔ مجھے امید ہے کہ نئے وزیراعظم کی حکومت اس معاملے کا کوئی مناسب حل نکالے گی ۔
لیکن گاؤں کا سب سے بڑاریسٹورنٹ ، لا گیلیریا، چلانے والی روزا ماریاجیلیٹی اتنی پر امید نہیں ہیں ۔وہ کہتی ہیں کہ ہم اٹلی سے الگ ہونا نہیں چاہتے ، ہم آزاد ہونا نہیں چاہتے ، ہم صرف اپنے وسائل کو خود استعمال کرنا چاہتے ہیں ۔
ریسٹورنٹ کے کھانا پکانے کے نظام کی دیکھ بھال کرنے والی جیلیٹی کی والدہ کا اصرا ر ہے کہ ان کے گاؤں کے مویشیوں جیسا ذائقے دار گوشت دنیا میں اور کہیں دستیاب نہیں ۔
فلی ٹینو کے مکین اپنی ثقافت اور علاقے پر فخر کرتے ہیں ۔اس وقت سارے اٹلی میں دوہزار ایسے دیہات ہیں ، جن کی مقامی انتظامیہ کی نوکریاں خطرے میں ہیں ۔ اورسب کی نظریں لگی ہیں فلی ٹینو کے میئیر لوسی سیلاری پر کہ وہ کب سرکار ی مصلحت ترک کے خود کو فلی ٹینو کا شہزادہ قرار دیتے ہیں ۔