ہیروفومی ساتو، جاپانی ریڈیو ’این ایچ کے‘ کی جنوب ایشیائی سروس کے سابق سربراہ ہیں۔ وہ اردو بولتے ہیں۔ اُنھوں نے اتوار کے دِن ’ریڈیو آپ کی دنیا‘ کوٹوکیو سےٹیلی فون پر ایک خصوصی انٹرویو دیا، جِس میں اُنھوں نے جاپان میں آنے والےتباہ کُن زلزلے اور سنامی کے نتیجے میں کئی ساحلِ سمندر شہروں میں آنے والی شدید تباہی کے بارے میں بتایا۔
اُنھوں نےکہا کہ زلزلے کے وقت وہ ٹوکیو میں اپنے گھر پر تھے اور نکلنے ہی والے تھے کہ زمین ہلنا شروع ہوئی، اور پھر کھڑا ہونا بھی مشکل ہوگیا۔ اِس زلزلے کی شدت 8.9نہیں بلکہ 9.0تھی۔
ساتو سن نے بتایا کہ جاپان کے وہ شہر جو بحرالکاہل کے ساحلِ سمندر پر واقع ہیں وہاں بہت ہی شدید نقصان ہوا، کیونکہ ساتھ ہی سنامی بھی آئی جو چند میٹر اونچائی کی نہیں بلکہ 15میٹر تک کی اونچائی کی تھی۔
اُنھوں نے کہا کہ دو تین بار آنے والےشدید زلزلےاورساتھ ہی اونچی سطح کی سنامی کے باعث شدید نقصان ہوا اور سارے ساحلی علاقے تباہ و برباد ہوکر رہ گئے۔ ایک علاقے سے تو دو سے چار سو لاشیں برآمد ہوئی ہیں۔
’آفٹر شاکس ‘ کے بارے میں سوال پر اُنھوں نے کہا کہ سائنسی طور پر بتایا جاتا ہے کہ سات کی شدت کے زلزلے کے بعد آفٹر شاکس کا 70فی صد امکان ہوتا ہے،اور یہ تو 9.0کی شدت کا زلزلہ تھا۔
اُن سے پوچھا گیا کہ وہ تباہی کےاعداد و شمارکے بارے میں کیا کہیں گے، اورتعمیرِ نو میں کتنا وقت لگ سکتا ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ ذمہ دار ابلاغِ عامہ اموات کو بڑھا چڑھا کر پیش نہیں کرے گا، لیکن امکان یہ ہے کہ صرف سنڈائی میں اموات کی تعداد دس ہزار یا اُس سے بھی کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔ یہاں تک کہ قوم سے خطاب میں غمزدہ جاپانی وزیرِ اعظم نے تعمیرِ نو کے بارے میں کچھ نہیں کہا، جس میں امکان ہے کہ پانچ سے دس سال لگ سکتے ہیں۔ تاہم وزیر اعظم نے قوم کو فقط یہ بتایا کہ متاثرین کی جان بچانے اور امدادی کام میں ایک لاکھ دفاعی افواج کوملوث کیا گیا ہے۔
تفصیلی انٹرویو کے لیے آڈیو رپورٹ سنیئے: