جاپان کے ساحل کے قریب جمعہ کو آنے والے زلزلے اور سمندر میں اٹھنے والی سونامی کی لہروں نے جو تباہی پھیلائی ہے وہ یقینا رواں سال کی اب تک ہی سب سے بڑی تباہی ہے ۔ دنیا میں اب تک اس نوعیت کے زلزلوں اور سونامی کا جوتحریری ریکارڈ دستیاب ہے اس کے مطابق یہ دنیا کا پانچواں سب سے بڑااور تباہ کن زلزلہ ہے۔
اگرچہ زلزلوں کا ذکر 464 قبل مسیح میں بھی ملتا ہے مگر اس کا کوئی تحریری ریکارڈ نہیں ہے کیوں کہ اس وقت تک زلزلوں کی پیمائش کا کوئی نظام رائج نہیں تھا۔ زلزلوں کی پیمائش کا باقاعدہ ریکارڈ 1900ء سے مرتب ہونا شروع ہوا ۔ اس ریکارڈ کے لحاظ سے دنیا کا سب سے بڑا اور تباہ کن زلزلہ 1964 ء میں چلی میں آیا تھا جس کی ریکٹر اسکیل پر شدت 9.5 ریکارڈ کی گئی ۔
یہ زلزلہ 22 مئی 1960 ء کو چلی کے جنوبی حصے میں آیا ۔ اس کے جھٹکے محدود نہیں رہے بلکہ ان جھٹکوں اور سونامی کے سبب امریکا، جاپان ‘ فلپائن اور ہوائی میں بھی بڑے پیمانے پر تباہی پھیلی۔
دنیا کا دوسرا تباہ کن زلزلہ 27 مارچ 1964 ء کو امریکی ریاست الاسکا میں آیا جس کی شدت 9.2 تھی ۔ اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ اس قدر تیز شدت نے کتنے بڑے پیمانے پر تباہ پھیلائی ہوگی۔
دنیا کا تیسرا تباہ کن زلزلہ 26 دسمبر 2004 کو انڈونیشیا کے صوبے سماٹرا کے مغربی ساحل کے قریب سمندر میں آیا جس کی شدت 9.1 تھی۔ زلزلے سے ابھرنے والی سونامی لہروں سے 2 لاکھ افراد لقمہ اجل بن گئے ۔رواں مدت میں یہی وہ زلزلہ تھا جس نے دنیا خصوصاً جنوبی ایشیاء میں لفظ" سونامی " سے لوگوں کو روشناس کرایا ورنہ اس سے قبل اس خطے میں سونامی کے نام سے بہت کم لوگ واقف تھے۔
دنیا کا چوتھا تباہ کن اور بڑا زلزلہ 4 نومبر 1952 کو مشرقی روس میںآ یا جس کی شدت 9.0 تھی جبکہ آج جاپانی ساحل کے قریب 8.9 شدت کا زلزلہ آیا ہے جو عالمی تاریخ میں ناپے گئے زلزلوں میں دنیا کا پانچواں سب سے بڑا اور تباہ کن زلزلہ ہے۔
یہ بھی پڑھیے
مقبول ترین
1