جاپان کے وزیرِاعظم نائوتو کین نے دو ہفتے قبل آنے والے زلزلے اور سونامی سے متاثرہ 'فوکو شیما جوہری بجلی گھر' کی صورتِ حال کو "گھمبیر" قرار دیتے ہوئے قوم کو خبردار رہنے کی ہدایت کی ہے۔
جمعہ کے روز ٹی وی پر قوم سے اپنے خطاب میں جاپانی وزیرِاعظم کا کہنا تھا کہ نیوکلیئر پلانٹ سے خارج ہونے والی تابکاری کی شدت میں اضافہ ہوسکتا ہے جس کے پیشِ نظر جاپانی شہریوں کو خبردار رہنا چاہیے۔
انھوں نے جوہری بجلی گھر کو ٹھنڈا رکھنے کی کوششوں میں مصروف امدادی کارکنوں کے جذبے اور خدمات کی تعریف کی جو ان کے بقول "اپنی زندگیاں خطرے میں ڈال کر فرائض انجام دے رہے ہیں"۔
اس سے قبل جمعہ کی صبح ایک اعلیٰ جاپانی عہدیدار نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ 'فوکوشیما نیوکلیئر پلانٹ' کے یونٹ نمبر 3 میں تین دن قبل ہونے والے ہائیڈروجن دھماکے کے باعث جوہری ری ایکٹر کی سطح متاثر ہوئی ہے جس کے باعث علاقے میں تابکاری کی شدت میں اضافہ ہوسکتا ہے۔
جاپان کے چیف کیبنٹ سیکریٹری یوکیو ایڈانو نے صحافیوں سے گفتگو میں 'فوکوشیما پلانٹ' کے نزدیک 20 سے 30 کلومیٹر قطر کے علاقے میں تاحال موجود رہائشیوں کو رضاکارانہ طور پر علاقہ چھوڑنے کی ہدایت بھی کی۔
ادھر کئی مغربی ممالک کے بعد چین نے بھی 'فوکوشیما پاور پلانٹ' کے نزدیکی جاپانی علاقوں سے غذائی اور زرعی اشیاء کی درآمد پر پابندی عائد کردی ہے۔ اس سے قبل امریکہ، آسٹریلیا، کینیڈا، روس اور سنگاپور بھی ان اشیاء کے تابکاری سے متاثر ہونے کے خدشہ کے پیشِ نظر ان علاقوں سے اپنی درآمدات معطل کرچکے ہیں۔