جاپان کے دارالحکومت ٹوکیو میں فراہم کیے جانےوالےپانی میں تابکاری کےاثرات پائےجانے کے انکشاف کے بعد حکام نے شیر خوار بچوں کو پانی کے استعمال سے بچانے کا انتباہ جاری کیا ہے۔
تابکاری کے اثرات کا انکشاف بدھ کے روز ٹوکیو کو پانی فراہم کرنے والے ایک اہم "واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ" کے تجزیے کے دوران ہوا۔ ماہرین کے مطابق پلانٹ کے پانی میں آیوڈین کی مقدار میں اچانک اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ نزدیکی "فوکو شیما نیوکلیئر پلانٹ" سے خارج ہونے والے تابکار جوہری مادے ہوا میں پھیلنے کے بعد بارش کے ذریعے پانی میں شامل ہوگئے ہیں۔
ماہرین کے بقول درالحکومت کو فراہم کیے جانے والے پانی میں موجود آیوڈین کے جوہری مادے کی مقدار کافی کم ہے اور اس سے بڑی عمر کے افراد کے تابکاری کا شکار ہونے کا کوئی اندیشہ نہیں ۔
حکام کی جانب سے مذکورہ صورتِ حال کے پیشِ نظر ٹوکیو کے ایک کروڑ 30 لاکھ باشندوں سے پرسکون رہنے کی اپیل بھی کی گئی ہے تاہم انتباہ کے اجراء کے بعد دارالحکومت میں بوتلوں میں بند "منرل واٹر" کی مانگ میں بے پناہ اضافہ ہوگیا ہے۔
ادھر ٹوکیو سے 250 کلومیٹر دور شمال میں واقع فوکو شیما کے جوہری بجلی گھر سے خارج ہونے والی تابکاری کو قابو میں رکھنے کی کوششیں ایک بار پھر معطل کردی گئی ہیں۔
حکام کے مطابق بدھ کی شام بجلی گھر کے ری ایکٹر نمبر 3 سے اچانک گہرا سیاہ دھواں بلند ہونا شروع ہوگیا تھا جس کے بعد وہاں موجود بجلی گھر کو ٹھنڈا رکھنے کے نظام کو بحال کرنے کی کوششوں میں مصروف امدادی کارکنوں کو واپس بلالیا گیا ہے۔
ری ایکٹر سے دھویں کا اخراج اب بھی جاری ہے تاہم اس کی شدت میں کمی آگئی ہے۔حکام کا کہنا ہے کہ بجلی گھر سے اچانک بلند ہونے والے دھویں کی وجہ کا تاحال پتا نہیں لگایا جاسکا ہے تاہم اس کے باعث بجلی گھر سے خارج ہونے والی تابکاری کی مقدار میں کسی قسم کا اضافہ ریکارڈ نہیں کیا گیا۔
جاپانی پولیس کے مطابق دو ہفتے قبل آنے والے زلزلے اور اس کے نتیجے میں جنم لینے والے سونامی سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 9500 سے تجاوز کرگئی ہے جبکہ 15600 افراد اب بھی لاپتا ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ قدرتی آفت سے جاپان کو پہنچنے والے نقصان کا تخمینہ 300 ارب ڈالرز سے تجاوز کرسکتا ہے۔