عالمی ادارہٴ صحت(ڈبلیو ایچ او) نےجوہری تابکاری سےبچاؤ کیلئےاحتیاطی تدابیر کےطور پر پوٹاشیئم آئیوڈائڈ کےبےجا استعمال سےخبردارکیا ہے۔
ادارے نےیہ انتباہ جاپانی پلانٹ کے تابکاری اثرات سے بچنےکیلئے جاپان اوردیگرمقامات سے کیمیائی عناصر کےتجزئے کےبعدجاری کیا ہے۔
صحت کےعالمی ادارے نےخود سے علاج کرنے کو ایک غلط اقدام قرار دیا۔ اسکا کہنا ہے کہ پوٹاشیئم آئیوڈائڈ کی گولیاں تابکاری کا تریاق نہیں ہیں۔ اقوام متحدہ کے ادارے کا کہنا ہے کہ یہ گولیاں بیرونی تابکاری سے تحفظ نہیں دیتیں نہ ہی کسی تابکاری عنصر سےبچاتی ہیں۔
ادارے کے ترجمان گریگوری ہارٹ کا کہنا ہے کہ پوٹاشیئم آئیوڈائڈ کا استعمال صرف اُس وقت کرنا چاہئیے جب صحت ِعامہ کیلئے اسکےاستعمال کا کہا گیا ہو۔
گریگوری کہتے ہیں، ’پوٹاشیئم آئیوڈائڈ کی گولیاں استعمال کرنے کےمضر اثرات بھی ہو سکتے ہیں جن میں لعاب پیدا کرنے والےغدود کی سوجن، متلی اور انتڑیوں کےنظام میں خلل سمیت الر جی کے ممکنہ امراض شامل ہیں۔ اُس کے ساتھ ساتھ یہ دوسری ادویات سےمل کر منفی ردعمل پیدا کر سکتا ہے۔
خوراک کے حوالے سے ادارے کا کہنا ہے کہ جاپانی ایٹمی پلانٹ کے حادثے سے پہلے اگائی گئی سبزیوں کے استعمال میں کوئی حرج نہیں۔ تاہم زلزلے کے بعد تیس کلو میٹرکے رقبے میں پیدا ہونے والی یا حادثے کے بعد بوئی گئی سبزیوں سے اجتناب برتنا چاہئیے۔
ادارے کا یہ بھی کہنا ہے کہ جاپان کے سفر سے اجتناب کرنے کی بھی کوئی وجہ نہیں، کیونکہ مقررہ تیس کلومیٹر دائرے سے ہٹ کر تابکاری کا کوئی خطرہ نہیں ہے۔ موسمیات کا عالمی ادارہ بھی اِس موقف سے اتفاق کرتا ہے۔
ہوابازی کے حوالے سے موسمیات کے عالمی ادارے کے سربراہ ہربرٹ ٹیمپل کا کہنا ہے کہ جب تک حالیہ تابکاری کی صورتحال میں کوئی تبدیلی واقع نہیں ہوتی جاپان جانے کیلئے ہوائی سفر کرنے سے خوفزدہ نہیں ہونا چاہئیے۔
ٹمپل کہتے ہیں کہ’ ایٹمی پلانٹ کے گرد ایک چھوٹا سا 30کلومیٹر کا دائرہ ہے جہاں بحری اور ہوائی سفر کی ممانعت کر دی گئی ہے۔ لیکن اس کے علاوہ بین الاقوامی فضائی سفر پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ ‘
ٹمپل کہتے ہیں کہ سوائے اُن مسافروں کے جِنھیں براہِ راست اِس بحران کا سامنا ہے، باقی آنے والے مسافروں کی جانچ پڑتال کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔