جاپان کے وزیر صحت نے منگل کے روز ایسے روبوٹس کے پہلے نمونوں کا معائنہ کیا جو ایک مصنوعی بازو کے ذریعے مریض کی ناک کے اندر سے کرونا ٹیسٹ کے نمونے حاصل کرے گا اور 80 منٹ کے اندر نتیجہ دے دے گا۔
یہ روبوٹ کاواساکی ہیوی انڈسٹریز نے بنایا ہے اور جاپان رواں برس اولمپکس سے پہلے کرونا وبا کو کنٹرول کرنے کے لئے دیگر اقدامات کے علاوہ کرونا ٹسیٹوں میں تیزی لانا چاہتا ہے۔
یہ روبوٹ سسٹم شپنگ کنٹینرز کے ذریعے ٹرکوں پر لاد کر کھیل کے میدانوں، متھم پارکوں اور دوسرے ایسے مقامات پر پہنچائے جا سکتے ہیں جہاں بڑے اجتماعات متوقع ہوں اور کم وقت میں بڑی تعداد میں کرونا ٹیسٹ کرنے ہوں۔
وزیر صحت نوریہیشا تامورا نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں دنیا بھر میں ردعمل دیکھنا چاہئے۔ ہمیں ٹیسٹوں کی تعداد میں اضافہ کرنا چاہئے۔
وزیراعظم یوشیدے سوگا کی حکومت پر کم تعداد میں ٹیسٹس کرنے پر تنقید کی جا رہی ہے۔ حکومت کے پاس کرونا وبا کو قابو کرنے کے لئے دو سو دن سے بھی کم باقی رہ گئے ہیں کیونکہ اس کے بعد ملک میں اولمپکس ہونے جا رہے ہیں۔
یہ اولمپکس پہلے ہی ایک سال تاخیر سے ہو رہےہیں۔
تامورا نے کہا کہ ایسے روبوٹس طبی عملے کے دیگر امور اور ٹیسٹوں کے معیار کو بہتر بنانے میں کام آئیں گے
روبوٹس ایک مصنوعی بازو کے ذریعے ناک سے کرونا کے نمونے لیتے ہیں اور 40 فٹ دور موجود کنٹینر میں ان نمونوں کا ٹیسٹ کیا جاتا ہے۔ یہ سسٹم 16 گھنٹوں میں دو ہزار نمونوں کی پراسیسنگ کر سکتا ہے۔
وبا کی شروعات سے جاپان نے کم تعداد میں ٹیسٹس کیے ہیں اور جاپان ٹارگٹ کر کے خاص علاقوں میں ہی ٹیسٹ کر رہا ہے جہاں مریضوں کی تعداد زیادہ ہے۔
اب تک جاپان روزانہ 55 ہزار ٹیسٹ کر رہا ہے جو اس کی استعداد کا آدھا ہے۔
ملک میں اب تک 3 لاکھ 37 ہزار افراد کرونا سے متاثر اور 4 ہزار 598 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔