پاکستان سپر لیگ کے سنسنی خیز میچوں کا سلسلہ جاری ہے، بدھ کو کھیلے گئے میچ میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے سنسنی خیز مقابلے کے بعد پشاور زلمی کو آٹھ وکٹ سے شکست دے کر خود کو پلے آف کی ریس میں اِن رکھا ہے۔
راولپنڈی میں کھیلے گئے میچ میں دونوں اننگز میں بلے بازوں نے خوب رنزبنائے۔ پہلے کھیلتے ہوئے بابر اعظم کی پہلی پی ایس ایل سینچری کی بدولت پشاور زلمی نے 20 اوورز میں دو وکٹ پر 240 رنز بنائے۔ جواب میں جیسن روئے کی ناقابل یقین بلے بازی نے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو دس گیندوں قبل ہی میچ جتوا دیا۔
اس فتح کے بعد کوئٹہ اور پشاور کی ٹیمیں دونوں پلے آف کی دوڑ میں موجود ہیں۔ میچ میں فتح کے ساتھ ہی کوئٹہ کے نو میچز کے بعد چھ پوائنٹس ہوگئے ہیں جب کہ پشاور زلمی اب بھی آٹھ میچوں کے بعد آٹھ پوائنٹس کے ساتھ چوتھی پوزیشن پر ہے۔
اس وقت پوائنٹس ٹیبل کی صورت حال یہ ہے کہ لاہور قلندرز اور اسلام آباد یونائیٹڈ کے آٹھ آٹھ میچز کے بعد 12، 12 پوائنٹس ہیں۔ جب کہ ملتان سلطانز اور پشاور زلمی دونوں کے آٹھ پوائنٹس ہیں۔ کراچی کنگز کی ٹیم چار پوائنٹس حاصل کرکے پلے آف کی دوڑ سے پہلے ہی باہر ہوچکی ہے۔
لاہور اور اسلام آباد زیادہ میچز جیتنے کی وجہ سے پہلے ہی پلے آف میں جگہ بناچکی ہیں۔ جب کہ ملتان اور پشاور کو دوسرے مرحلے میں جگہ بنانے کے لیے صرف ایک میچ مزید جیتا ہے ۔ دونوں کے پاس ایسا کرنے کے لیے دو دو میچ باقی ہیں، جب کہ کوئٹہ کے پاس شکست کی کوئی گنجائش نہیں۔
نو میچز میں چھ پوائنٹس والی ٹیم اگر کو اب انتظار کرنا ہوگا جمعہ کو پشاور زلمی اور ملتان سلطانز کے میچ کا، جو بھی ٹیم یہ میچ جیتے گی وہ دس پوائنٹس کے ساتھ اگلے مرحلے میں جگہ بنانے والی تیسری ٹیم بن جائے گی۔
پاور پلے کی چوتھی ٹیم کا فیصلہ تو شاید ہفتے کو ہونے والے میچ کے بعد نہ ہو، لیکن کوئٹہ گلیڈی ایٹرز اور ملتان سلطانز میں سے جو یہ میچ جیتے گا، اگلے مرحلے میں پہنچنے کے اس کے امکانات بڑھ جائیں گے۔
اگر ملتان نے پشاور کو شکست دینے کے بعد کوئٹہ سے میچ ہارا، تو پشاور کو اپنا اگلا میچ اسلام آباد سے جیتنا ہوگا۔ لیکن اگر ملتان نے دونوں میچ ہارے تو پشاور اور کوئٹہ کی ٹیمیں پاور پلے میں پہنچ جائیں گی۔
ملتان سلطانز کے دونوں میچ جیتنے کی صورت میں کوئٹہ کی ٹیم کا سفر پلے آف سے پہلے ہی ختم ہوجائے گا اور پشاور کی ٹیم مزید کوئی میچ نہ جیت کر بھی اگلے مرحلے میں جگہ بنانے میں کامیاب ہوجائے گی۔
پشاور زلمی نے بابر اعظم کی سینچری کی بدولت 240 رنز کا پہاڑ جیسا اسکور بنایا!
پنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلے گئے میچ میں پشاور زلمی نے میچ کا بہترین انداز میں آغاز کیا۔
بابر اعظم اور صائم ایوب نے مسلسل دوسرے میچ میں اوپن کرتے ہوئے 162 رنزکا آغاز فراہم کیا۔
صائم ایوب 34 گیندوں پر 74 رنز بنانے کے بعد جب 13ویں اوور میں آؤٹ ہوئے تو پہلی وکٹ کی شراکت کا ریکارڈ برابر کرنے سے صرف 14 رنز دور تھے، ان کی اننگز میں چھ چوکے اور پانچ چھکے شامل تھے اور ایک موقع پر لگ رہا تھا جیسے وہ سینچری بنانے میں کامیاب ہوجائیں گے۔
ان کے آؤٹ ہونے کے باوجود کپتان بابر اعظم نے سینچری کی طرف پیش قدمی کا سلسلہ جاری رکھا اور صرف 60 گیندوں پر اپنے پی ایس ایل کریئر کی پہلی سینچری اسکور کی۔انہیں اس موقع کے لیے آٹھ سیزن انتظار کرنا پڑا تھا جب کہ پشاور زلمی سے قبل وہ اسلام آباد یونائیٹڈ اور کراچی کنگز کی بھی نمائندگی کرچکے تھے۔
18 گیندوں پر تین چوکوں اور دو چھکوں کی مدد سے 35 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیلنے والے روومین پاول نے بابر اعظم کا بھرپور ساتھ دیا اور اس سیزن کا سب سے بڑا اسکور بنانے میں ان کا ہاتھ بٹایا۔
بابر اعظم جب آخری اوور میں 65 گیندوں پر 115 رنز بناکر جب آؤٹ ہوئے تو نہ صرف اپنے ناقدین کو جواب دینے میں کامیاب ہوئے، بلکہ پی ایس ایل کی تاریخ کے کئی ریکارڈز اپنے نام کرچکے تھے۔
ان سے پہلے ایک اننگز میں کسی بلے باز نے 15 یا اس سے زائد چوکے نہیں مارے تھے جب کہ ان کا اسکور پی ایس ایل کے سب سے انفرادی اسکور میں چھٹے نمبر پر تھا۔ اس سینچری کے ساتھ ہی وہ سب سے زیادہ ٹی ٹوئنٹی سنچریاں بنانے والے کھلاڑیوں کی فہرست میں مشترکہ طور پر دوسرے نمبر پر آ گئے۔
کوئٹہ گلیڈی ایٹر زکے خلاف انہوں نے اپنے ٹی ٹوئنٹی کیرئیر کی آٹھویں سنچری بنائی جو انہیں آسٹریلیا کے ڈیوڈ وارنر، ایرون فنچ اور مائیکل کلنگر کے برابر لے آئی۔ ان چاروں بلے باز وں کا نمبر سب سے زیادہ سینچریوں کی فہرست میں دوسرا ہے۔
ریکارڈ اب بھی ویسٹ انڈیز کے کرس گیل کے پاس ہے جن کی 22 سینچریاں ہیں۔
بابر اعظم کی ریکارڈ ساز اننگز کے دوران وہ نہ صرف پی ایس ایل کی تاریخ میں سب سے زیادہ نصف سینچریوں کا ریکارڈ بہتر کرنے میں کامیاب ہوئے بلکہ اب تک تین بڑی پارٹنرشپ کا حصہ بننے والے واحد بلے باز بھی ہیں۔
اپنی پہلی پی ایس ایل سینچری کے ساتھ ہی بابر اعظم نے پی ایس ایل 8 ٹاپ اسکوررز کی فہرست میں شامل ہوئے اور اس وقت ایونٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے بلے بازوں میں ان کا تیسرا نمبر ہے۔
انجری سے کم بیک کرنے والے فاسٹ بالر محمد حسنین کوئٹہ کے سب سے مہنگے بالر ثابت ہوئے۔ انہوں نے صرف چار اوورز میں 57 رنز دیے اور کسی کھلاڑی کو آؤٹ نہیں کیا۔
جیسن روئے پشاور کے بالرز پر قہر بن کر ٹوٹے، ریکارڈز بناتے بناتے میچ جیت گئے
کوئٹہ گلیڈی ایٹرز آج آٹھ سیزن میں پہلی مرتبہ کپتان سرفرازاحمد کے بغیر میدان میں اتری لیکن اگر وکٹ کیپر بلے باز انجری کی وجہ سے آج کا میچ نہ بھی مس کرتے تو کوئی خاص فرق نہیں پڑتا، کیوں کہ جیسن روئے آج صرف جیتنے کے موڈ میں آئے تھے۔
انگلش اوپنر نے اننگز کا آغاز بھی دھماکے دار کیا اور آخر تک وکٹ پر موجود رہے۔ نہ صرف پاور پلے میں اسکور ہونے والے 88 رنز میں سے زیادہ تر رنز انہوں نے اسکور کیے بلکہ مارٹن گپٹل کے 8 گیندوں پر 21 رنز بنانے کے بعد بھی تیز ہی کھیلتے رہے۔
ول اسمیڈ کے ساتھ دوسری وکٹ کی شراکت میں انہوں نے 109 رنز بنائے جس میں نوجوان بلےباز کا حصہ صرف 26 رنز تھا۔ دونوں کی جارح مزاجی کی وجہ سے کوئٹہ نے پہلے 100 رنز ساتویں اوور میں مکمل کیے جس میں جیسن روئے کی 22 گیندوں پرنصف سینچری کا بڑا ہاتھ تھا۔
انہوں نے اگلی 22 گیندوں پر اگلے پچاس رنز بناکر پی ایس ایل کی تاریخ کی دوسری تیز ترین سینچری اسکور کرکے پشاور زلمی کو تقریبا میچ سے باہر کردی۔
انہوں نے یہ سینچری 44 گیندوں پر بنائی، جس نے لاہور قلندرز کے ہیری بروک کی گزشتہ سال 49 گیندوں پر بننے والی سینچری کو تیسری پوزیشن پر بھیج دیا۔
پی ایس ایل کی تیز ترین سینچری کا ریکارڈ اب بھی ملتان سلطانز کے رائلی روسو کے پاس ہے جنہوں نے تین سال قبل کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے خلاف 43 گیندوں پر 100 کا ہندسہ عبور کیا تھا۔
ول اسمیڈ کے بعد جیسن روئے کے ساتھ کریز پر محمد حفیظ آئے جنہیں سرفراز احمد کی غیر موجودگی میں فائنل الیون میں شامل کیا گیا۔ صرف 18 گیندوں پر چھ چوکوں اور دو چھکوں کی مدد سے محمد حفیظ نے 41 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیل کر سینچورین بلے باز کا بھرپور ساتھ دیا۔
جیسن روئے نے اس اننگز کے دوران پہلے کراچی کنگز کے کولن انگرم کا 127 ناٹ آؤٹ کا ریکارڈ توڑ کر پی ایس ایل کی سب سے بڑی انفرادی اننگز کا ریکارڈ اپنے نام کیا۔ اس کے بعد 20 چوکے مار کر اسی میچ میں قائم ہونے والے ریکارڈ سے بابر اعظم کو محروم کردیا۔
20 چوکوں اور پانچ چھکوں کی مدد سے صرف 63 گیندوں پر ناقابل شکست 145 رنز بنانے پر جیسن روئے کو پلئیر آف دی میچ کا ایوارڈ دیا گیا۔ ان کی دھواں دار بیٹنگ کی وجہ سے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے ہدف 19ویں اوور میں ہی حاصل کرلیا۔
یہی نہیں، وہ باؤنڈریوں کی مدد سے 104 رنز بناکر پی ایس ایل کی تاریخ میں ایسا کرنے والے پہلے کھلاڑی بھی بن گئے۔ اس سے قبل یہ ریکارڈ 2016 میں شرجیل خان نے قائم کیا تھا جنہوں نے 117 رنز کی اپنی اننگز میں سے 96 رنز چھکوں اور چوکوں کی مدد سے بنائے تھے۔
کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے 241 رنز کے ہدف کا کامیابی سے تعاقب کرکے پی ایس ایل کا نیا ریکارڈ بنایا۔ اس سے قبل کسی بھی ٹیم نے دوسری اننگز میں 209 رنز سے زیادہ کے ہدف کا کامیابی سے تعاقب نہیں کیا تھا۔
پشاور کی جانب سے سب سے مہنگے بالر ارشد اقبال رہے جنہوں نے تین اوورز میں 55 رنز دیے اور کوئی وکٹ نہیں لی۔ وہاب ریاض اور عامر جمال نے چار چار اوورز میں 56، 56 رنز دیے۔ وہاب ریاض نے ایک جب کہ عامر جمال نے کوئی وکٹ حاصل نہیں کی۔
پشاور اور کوئٹہ کے درمیان میچ میں مجموعی طور پر اسکور ہونے والے483 رنز دو سال قبل اسلام آباد اور پشاور کے میچ میں مجموعی طور پر بننے والے 479 رنز سے بھی زیادہ ہیں، جس کو اب توڑنا مشکل نظر آتا ہے۔
آج پوائنٹس ٹیبل کی ٹاپ دو ٹیموں اسلام آباد یونائیٹڈ اور لاہور قلندرز کے درمیان پنڈی کے مقام پر میچ ہوگا۔ دونوں ٹیمیں پہلے ہی پلے آف میں جگہ بناچکی ہیں اور اس میچ میں اپنی بینچ اسٹرینتھ کو موقع دینے کے لیے استعمال کرسکتی ہیں۔