امریکی محکمہ دفاع پینٹاگان نے منگل کے روز اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس نے امریکی سافٹ ویئر کمپنی مائیکروسافٹ کے ساتھ 10 ارب ڈالر کا ایک معاہدہ منسوخ کر دیا ہے۔ اس معاہدے کے تحت پینٹاگون نے مائیکروسافٹ کی کلاؤڈ سروسز استعمال کرنا تھیں۔ پینٹاگان کا کہنا ہے کہ اب وہ اس سلسلے میں مائیکروسافٹ اور ایمازون کے علاوہ دوسری کلاؤڈ سروسز کے ساتھ مذاکرات کرے گا۔
یاد رہے کہ کلاؤڈ سروسز سے مراد کمپیوٹر فائلز اور ڈیٹا دوردراز کے سرور پر رکھنے کی سہولت اور اس تک آسان رسائی دینے والی خدمات ہوتی ہیں۔
پینٹاگان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’’ٹیکنالوجی کے بدلنے کے ساتھ ساتھ یہ بات واضح ہو چکی ہے کہ ’جے ای ڈی آئی‘ کلاؤڈ کانٹریکٹ، جو پہلے بھی کئی بار تعطل کا شکار ہو چکا ہے، اب محکمہ دفاع کی ضروریات کو پورا نہیں کرتا۔‘‘
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق اس بیان میں یہ وضاحت نہیں کی گئی کہ اس معاہدے کو مائیکروسافٹ کو دینے کے خلاف ایمازون نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر سیاسی تعصب کا الزام لگاتے ہوئے عدالت میں مقدمہ کر رکھا تھا۔
SEE ALSO: مائیکرو سافٹ نے پانچ برس بعد نیا آپریٹنگ سسٹم ’ونڈوز 11‘ لانچ کر دیاایمازون کا موقف تھا کہ سابق صدر ایمازون کے چیف ایگزیکٹو جیف بیزوز کے خلاف سیاسی تعصب رکھتے ہیں، کیونکہ، بقول ان کے، جیف بیزوز کا ملکیتی اخبار دی واشنگٹن پوسٹ سابق صدر کی سیاسی پالیسیوں پر نکتہ چینی کرتا رہا ہے۔
اے پی کے مطابق پینٹاگان کے چیف انفارمیشن آفیسر جان شیرمین نے منگل کے روز صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ایمازون کے ساتھ عدالتی جنگ کے دوران بہت کچھ بدل چکا ہے اور اب بڑے پیمانے پر دی جانے والی کلاؤڈ سروسز میں نئے امکانات پیدا ہو چکے ہیں۔
ان کے بقول، اس لیے، ہمیں نئے سرے سے شروعات کرتے ہوئے دوسری کمپنیوں سے مذاکرات کرنا ہوں گے۔
شیرمین کے مطابق، اس معاہدے کی جگہ، جسے جے ای ڈی آئی کے نام سے جانا جاتا ہے، ایک اور پروگرام لے گا جس کا نام جوائنٹ وارفائٹر کلاؤڈ کیپیبلٹی رکھا گیا ہے۔ اس معاہدے میں توقع کی جا رہی ہے کہ مائیکروسافٹ اور ایمازون، دونوں کمپنیوں کو ٹھیکے دیے جائیں گے، لیکن ابھی اس سلسلے میں کوئی بات حتمی نہیں ہے۔
شیرمین کا کہنا تھا کہ اس معاہدے کے لیے مزید تین کلاؤڈ سروسز دینے والی بڑی کمپنیاں، گوگل، آئی بی ایم اور اوریکل بھی امیدوار ہو سکتی ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
اے پی کے مطابق، مائیکروسافٹ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ محکمہ دفاع کی طرف سے معاہدہ منسوخ کرنے کی وجوہات کو سمجھ سکتی ہے اور کمپنی ہر اس فوجی اہلکار کی حمایت کرتی ہے جسے اس کے فوجی مشن کے دوران اکیسویں صدی کے لیے نہایت اہم ٹیکنالوجی جے ای ڈی آئی کی ضرورت ہے۔
کمپنی نے کہا کہ محکمہ دفاع کے پاس دو ہی راستے موجود تھے، یا تو کئی برسوں پر محیط قانونی جنگ لڑی جاتی یا نئے راستے تلاش کیے جاتے۔
ایمازون نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ وہ محکمہ دفاع کے فیصلے سے متفق ہے۔ اپنے بیان میں کمپنی نے اپنے پرانے موقف کو دہراتے ہوئے کہا کہ اس کے مطابق 2019 میں کیا جانے والا معاہدہ مسابقتی ضوابط کے اصولوں سے مطابقت نہیں رکھتا تھا۔ ایمازون کے مطابق 2019 میں مائیکروسافٹ اور محکمہ دفاع کے مابین ہونے والا معاہدہ ’’بیرونی رسوخ کے نتیجے میں ہوا تھا جس کی حکومتی ٹھیکوں میں کوئی گنجائش نہیں ہے۔‘‘
یاد رہے کہ مائیکروسافٹ کے ساتھ 2019 میں ہونے والا معاہدہ جسے جے ای ڈی آئی کا نام دیا گیا تھا، ابتداً دس لاکھ ڈالر کا تھا جسے بتدریج بڑھائے جانے کا منصوبہ تھا اور ایک تخمینے کے مطابق دس برس کے دوران یہ معاہدہ 10 ارب ڈالر کی مالیت تک پہنچ جانا تھا۔
اس معاہدے کی جگہ لینے والا نیا معاہدہ پانچ برس کے لیے ہو گا اور اس کے تخمینے کے بارے میں تفصیلات نہیں دی گئیں۔ شیرمین کے مطابق، یہ معاہدہ بھی اربوں ڈالر مالیت کا ہو گا۔
شیرمین کے مطابق، حکومت مائیکرسافٹ کے ساتھ 2019 کے معاہدے کو منسوخ کرنے پر کمپنی کو دیے جانے والے معاوضے پر مذاکرات کرے گی۔