جھارکھنڈ: مسلمان تاجر کا قتل، بی جے پی لیڈر گرفتار

فائل

پچپن سالہ علیم الدین کو تقریباً 100 افراد کے ایک مشتعل ہجوم نے یہ الزام لگا کر کہ وہ اپنی کار میں بیف لے جا رہا تھا، زد و کوب کیا تھا۔ علیم الدین زخموں کی تاب نہ لا کر اسپتال جاتے ہوئے چل بسا تھا

جھارکھنڈ کے رام گڑھ میں ایک مسلم تاجر علیم الدین کو مشتعل ہجوم کے ذریعے پیٹ پیٹ کر ہلاک کرنے کے معاملے میں پولیس نے ایک بی جے پی لیڈر نتیانند مہتو کو گرفتار کر لیا، جبکہ اصل ملزم چھوٹو رانا نے عدالت میں حاضر ہو کر خود کو قانون کے حوالے کر دیا ہے۔

ایک ویڈیو میں اسے علیم الدین کو ایک ڈنڈے سے مسلسل پیٹتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ مہتو رام گڑھ ضلع کا بی جے پی کا انچارج ہے۔

55 سالہ علیم الدین کو تقریباً 100 افراد کے ایک مشتعل ہجوم نے یہ الزام لگا کر کہ وہ اپنی کار میں بیف لے جا رہا تھا، زد و کوب کیا تھا۔ علیم الدین زخموں کی تاب نہ لا کر اسپتال جاتے ہوئے چل بسا تھا۔ ہجوم نے اس کی کار کو نذر آتش کر دیا تھا۔

جمعرات کے روز وزیر اعظم کے اس بیان کے چند گھنٹے کے بعد کہ گائے تحفظ کے نام پر انسانوں کا قتل ناقابل قبول ہے، یہ واقعہ پیش آیا تھا۔

علیم الدین کی موت کے بعد اس کی بیوی مریم خاتون نے الزام عاید کیا کہ اس کے شوہر کو بجرنگ دل کے لیڈروں نے ہلاک کیا ہے۔ اس نے اس الزام کی تردید کی کہ علیم الدین ممنوعہ گوشت کی تجارت کرتا تھا۔

اس واقعہ کے خلاف مقامی سطح پر بالخصوص مسلم خواتین نے غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔ انھوں نے دھمکی دی ہے کہوہ خود ساختہ گائے محافظوں کے خلاف ہتھیار اٹھائیں گی“۔ انھوں نے کہا کہ وہ پولیس سے مایوس ہو چکی ہیں۔ ان کے خیال میں حکومت اور گائے محافظوں میں ملی بھگت ہے۔ مریم خاتون نے دھمکی دی کہ ”ہجومی انصاف کا جواب ہجومی انصاف سے دیا جائے گا“۔

مقامی بی جے پی لیڈروں نے اگرچہ نتیانند مہتو کا دفاع نہیں کیا۔ تاہم، ان کا مطالبہ ہے کہ ”اس معاملے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کی جائے“۔ مہتو اور علیم الدین کے مابین آپسی رنجش کی خبریں بھی میڈیا میں آئی ہیں۔

دریں اثنا، ملک میں اقلیتوں سے متعلق ایک نئی صورت حال ابھرتی ہوئی نظر آرہی ہے۔ بھارت میں رہنے والے یہودیوں کی توجہ وزیر اعظم نریندر مودی کے دورہ اسرائیل پر مرکوز ہے جو چار جولائی کو روانہ ہو رہے ہیں۔ یہ پہلا موقع ہے جب کوئی بھارتی وزیر اعظم اسرائیل کا دورہ کر رہا ہے۔

بھارتی یہودیوں کا کہنا ہے کہ انھیں قوی امید ہے کہ اس دورے کے بعد انھیں بھارت میں اقلیت کا درجہ حاصل ہو جائے گا۔ اعداد و شمار کے مطابق، بھارت میں یہودیوں کی تعداد 6 ہزار ہے اور یہاں یہ برادری گزشتہ دو ہزار برسوں سے رہ رہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگرچہ ان کے مذہب کی بنیاد پر ان کے ساتھ کبھی امتیازی سلوک نہیں کیا گیا، تاہم ان کی خواہش ہے کہ انھیں اقلیت کا درجہ حاصل ہو۔ مہاراشٹر میں انھیں یہ درجہ حاصل ہے۔

بھارت میں سردست مسلمانوں، سکھوں، بودھوں، زرتشتوں اور جینیوں کو اقلیت کا درجہ حاصل ہے اور مسلمان یہاں کی سب سے بڑی اقلیت ہیں۔