منگل کو ہونے والے وسط مدتی انتخابات میں ری پبلکنز امریکی ایوانِ نمائندگان میں اکثریت کے بعد ہاؤس کی اسپیکر شپ کا تاج ایوان میں ری پبلکن پارٹی کے موجودہ قائد جان بوینر کے سر سجنے کا امکان ہے۔
اسپیکر کا عہدہ ایوان ِ نمائندگان میں سب سے اعلیٰ اور اہم تصور کیا جاتا ہے جس کا انتخاب اکثریتی جماعت کے منتخب اراکین کرتے ہیں۔ اسپیکر کی ذمہ داریوں میں اپنی جماعت کی جانب سے قانون سازی کے ایجنڈے کی ترتیب و انتظام، ایوان میں ہونے والے مباحثوں کی صدارت اور اپنے حلقہ انتخاب کی نمائندگی کے عمومی فرائض کی انجام دہی شامل ہے۔
بوینر ایوان کی موجودہ اکثریتی جماعت ڈیمو کریٹ کی ہائوس اسپیکر نینسی پیلوسی کی جگہ سنبھالیں گے۔
جان بینر 2006 سے ایوانِ نمائندگان کی اقلیتی جماعت ری پبلکنز کی ہاؤس میں قیادت کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔ وہ پہلی بار 1994 میں اس وقت کے امریکی صدر بل کلنٹن کے دور میں ہونے والے وسط مدتی انتخابات میں کانگریس کے رکن منتخب ہوئے تھے جس میں ری پبلکنز کو فقیدالمثال کامیابی حاصل ہوئی تھی۔
بوینر پہلی بار منتخب ہوکر آنے والے ان سات افراد میں شامل تھے جنہوں نے امریکی قانون ساز ادارے میں ہونے والی کرپشن کو بے نقاب کرکے شہرت حاصل کی تھی۔ تاہم وہ ان سات منتخب سیاستدانوں میں سے واحد فرد ہیں جو اب تک کسی عہدے پر برقرار ہیں۔
امریکہ کی وسط مغربی ریاست اوہائیو میں ایک چھوٹے کاروبار کے مالک بیونر نے وہائٹ ہائوس کے حالیہ کئی اقدامات بشمول ہیلتھ کیئر اصلاحات اور حکومت کی معاشی بدحالی پر قابو پانے کی پالیسیوں کی مخالفت میں حزبِ اختلاف کی جانب سے چلائی جانے والی مہمات کی قیادت کی۔ ان کے قریبی حلقوں کے مطابق وہ تعلیم کے شعبے میں اصلاحات لانے اور بے جا اخراجات کے خاتمے کو ترجیح دینے کے حامی ہیں۔
جان بیونر کو رواں سال ستمبر میں اس وقت قومی سیاسی افق پر مزید اہمیت حاصل ہوئی جب صدر اوباما نے معیشت کے حوالے سے کیے گئے اپنے اہم خطاب میں کئی بار انہیں ان کا نام لے کر تنقید کا نشانہ بنایا۔ اپنے خطاب میں صدر اوباما کا کہنا تھا کہ ایوانِ نمائندگان میں ری پبلکنز کے قائد اور ان کی جماعت "نئے خیالات سے یکسر عاری ہیں" اور "ملک کو دوبارہ محصولات میں کٹوتی اور بڑے کاروباری اداروں کو رعایتیں دیے جانے کی پالیسیوں کی طرف لے جانا چاہتے ہیں" جو وھائٹ ہاؤس کے دعوی کے مطابق حلیہ معاشی بحران کی اصل وجوہ تھیں۔
تاہم بیونر کا بطورِ ہاؤس اسپیکر انتخاب ازخود عمل میں نہیں آئے گا۔ پارٹی کے منتخب ارکان آئندہ سال جنوری میں اپنی نشستیں سنبھالنے کے بعد اپنی نئی قیادت کا انتخاب کرینگے۔ اس صورت میں اب اقلیتی جماعت یعنی ڈیمو کریٹس کے منتخب اراکینِ ایوان بھی اپنی قیادت، یعنی "ہاؤس منارٹی لیڈر" کا انتخاب عمل میں لائیں گے۔