امکان نہیں کہ ماسکو صدر اسد کا اقتدار بچا سکے گا: تجزیہ کار

فائل

شکاگو میں مقیم ’پاک امریکہ ڈیموکریسیی ڈائیلاگ‘ کے کنوینر، ڈاکٹر طاہر روحیل نے کہا کہ أوباما انتظامیہ، اُن کے الفاظ میں، ’شام کے اندر اپنی مداخلت کو کم سے کم سطح پر رکھنا چاہتی ہے۔ اس لیے کہ افغانستان اور عراق سے نکلنے میں اُسے کافی وقت صرف کرنا پڑا ہے‘

ایک پاکستانی ماہر سیاسیات کا کہنا ہے کہ روس کے لیے شام میں مداخلت کا یہ صحیح وقت نہیں تھا۔

پروفیسر رسول بخش رئیس نے اردو سروس کے پروگرام ’جہاں رنگ‘ میں میزبان نفیسہ ہودبھائے کو بتایا کہ، بقول اُن کے، ’شام کے صدر بشار الأسد جب ایران اور عراق کی مدد سے اپنے اقتدار کو مستحکم کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکے، تو اس بات کا امکان نظر نہیں آتا کہ روس اُنھیں بچانے میں کامیاب ہو سکے گا‘۔

اس پروگرام میں شرکت کرتے ہوئے، شکاگو میں مقیم ’پاک امریکہ ڈیموکریسیی ڈائیلاگ‘ کے کنوینر، ڈاکٹر طاہر روحیل نے کہا کہ أوباما انتظامیہ، اُن کے الفاظ میں، ’شام کے اندر اپنی مداخلت کو کم سے کم سطح پر رکھنا چاہتی ہے۔ اس لیے کہ افغانستان اور عراق سے نکلنے میں اُسے کافی وقت صرف کرنا پڑا ہے‘۔

اُن کا کہنا ہے کہ امریکہ شام کے اندر روسی بمباری کی مہم پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔

تفصیل کے لیے، آڈیو رپورٹ پر کلک کیجئیے:

Your browser doesn’t support HTML5

امکان نہیں کہ ماسکو صدر اسد کے اقتدار کو بچا سکے گا: تجزیہ کار