امریکہ شامی حزب اختلاف کو مقامی حکومت کے فروغ اور غیر سرکاری تنظیموں کی سرگرمیوں کے لیے 10 کروڑ ڈالر کی اعانت فراہم کرے گا۔
امریکی وزارت خارجہ کی طرف سے ہفتے کو ہونے والے اعلان کے مطابق یہ رقم اسکولوں کو کھلا رکھنے، صاف پانی اور بجلی تک رسائی اور ایک آزاد میڈیا کی حمایت میں خرچ کی جائے گی۔
اس تازہ ترین اعانت سے امریکہ کی طرف سے 2012 کے بعد سے اعتدال پسند شامی حزب مخالف کے لیے امریکی اعانت 50 کروڑ ڈالر تک پہنچ جائے گی۔
یہ اعلان صدر براک اوباما کے اس بیان کے بعد سامنے آیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ خصوصی امریکی فورسز کے 50 دستے شام بھیج رہے ہیں جو داعش سے برسرپیکارشامی حزب مخالف کی مدد کریں گے۔
امریکی نائب وزیر خارجہ ٹونی بلنکن نے ہفتے کو بحرین میں ایک اعلیٰ سکیورٹی کانفرنس میں کہا کہ امریکہ شام میں تمام محاذوں پر اپنی کوششوں کو تیز کررہا ہے۔
"اعتدال پسند حزب مخالف کے لیے اپنی حمایت کو تیز کرے گا اور اس کے ساتھ ساتھ ایک سیاسی حل کے لیے بھی اپنی کوششوں میں تیزی لائے گا۔ ہمیں داعش اور شام میں خانہ جنگی دونوں کے ساتھ ساتھ اور اسد کے مسئلے سے بھی نمٹنا ہے"۔
بلنکن نے کہا کہ روس شام میں ہر اس (گروہ) کے خلاف بلا تفریق فضائی کارروائیاں کر رہا ہے جو صدر بشار الاسد کی مخالفت کررہا ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ روسی کارروائیوں سے بہت کم بہتری ہوئی ہے۔