پاکستان میں وزارتِ داخلہ کی واچ لسٹ میں شامل 'جماعت الدعوۃ' نے آئندہ ماہ ہونے والے عام انتخابات میں ملک بھر سے اپنے امیدوار کھڑے کیے ہیں جن کی انتخابی زور و شور سے جاری ہے۔
جماعت الدعوۃ کے ترجمان ندیم اعوان نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا ہے کہ الیکشن کمیشن ان کے امیدواروں کو عام انتخابات میں حصہ لینے سے نہیں روک سکتا کیوں کہ ان کے بقول یہ ان کا جمہوری حق ہے۔
ندیم اعوان کے مطابق ان کی جماعت نے قومی اور صوبائی اسمبلی کی مختلف نشستوں پر 265 امیدواروں حتمی فہرست تیار کی ہے۔
ان کے بقول ان کی جماعت 'ملی مسلم لیگ' الیکشن کمیشن کے پاس رجسٹرڈ 'اللہ اکبر تحریک' کے ساتھ مل کر الیکشن لڑے گی۔
واضح رہے کہ پاکستان کے الیکشن کمیشن نے جماعت الدعوۃ کی سیاسی جماعت 'ملی مسلم لیگ' کی رجسٹریشن کی درخواست مسترد کردی تھی جس کے باعث اس کے امیدواروں کا یا تو آزاد حیثیت میں یا کسی اور جماعت کے ٹکٹ پر انتخابات میں حصہ لینا ہوگا۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو میں ندیم اعوان کا موقف تھا کہ جماعت الدعوۃ کے بہت کم لوگ 'اللہ اکبر تحریک' کے ساتھ مل کر الیکشن لڑیں گے۔
ان کے بقول باقی امیدوار 'ملی مسلم لیگ' کے ہیں جو ان کے بقول ایک آزاد جماعت ہے۔
ندیم اعوان نے کہا کہ ملی مسلم لیگ کو الیکشن کمیشن میں رجسٹرڈ کرانے کے لیے انہوں نے تمام قانونی تقاضے پورے کر دیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تمام تر دستاویزات کے باوجود ملی مسلم لیگ کو رجسٹرڈ نہیں کیا جا رہا۔ اور کسی بھی جماعت کے لیے نو آبجیکشن سرٹیفکیٹ ضروری نہیں ہے تو ملی مسلم لیگ سے اس کا تقاضا کیوں کیا جارہا ہے؟
انہوں نے کہا کہ وہ الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف جلد اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کریں گے۔
اپنی جماعت کے امیدواروں کے متعلق ندیم اعوان کا کہنا تھا کہ جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید خود تو کسی جگہ سے الیکشن نہیں لڑیں گے البتہ انتخابی مہم کے دوران وہ مختلف شہروں میں جلسوں سے ضرور خطاب کریں گے۔
ترجمان نے بتایا کہ حافظ سعید کے بیٹے طلحہ سعید قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 91 سرگودھا سے جبکہ حافظ سعید کے داماد خالد ولید قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 133 لاہور سے الیکشن میں حصہ لیں گے۔
'اللہ اکبر تحریک' نامی جماعت کا صدر دفتر پنجاب کے جنوبی ضلعے بہاولنگر کی تحصیل ہارون آباد میں ہے۔
تحریک کے سربراہ ڈاکٹر احسان باری نے وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ ان کی جماعت نے کسی کے ساتھ الحاق نہیں کیا لیکن اگر جماعت الدعوۃ کے لوگ ان کے پلیٹ فارم سے الیکشن لڑنا چاہ رہے ہیں تو وہ انہیں خوش آمدید کہتے ہیں۔
ڈاکٹر احسان باری کے مطابق ان کی جماعت 2011ء میں الیکشن کمیشن کے پاس رجسٹرڈ ہوئی تھی اور انہیں 'گائے' کا انتخابی نشان 2013ء میں جاری کیا گیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ ان کی جماعت نے امیدواروں کو ٹکٹ دینے کے لییے ایک پارلیمانی بورڈ تشکیل دیا ہے جس میں دو افراد اللہ اکبر تحریک کے جب کہ تین افراد جماعت الدعوۃ سے ہیں۔
لاہور کے ایک ریٹرننگ افسر سے اپنا نام نہ بتانے کی شرط پر وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ جماعت الدعوۃ کے امیدواروں نے آزاد حیثیت سے کاغذاتِ نامزدگی جمع کرائے ہیں اور ان کی جانچ پڑتال کے دوران انہوں نے اپنی وابستگی جماعت الدعوۃ یا ملی مسلم لیگ کے ساتھ نہیں بتائی۔
ریٹرنگ افسر کے مطابق ایسے کسی بھی امیدوار پر کوئی اعتراض نہیں سامنے آیا البتہ کچھ امیدواروں کے کاغذات تکنیکی بنیادوں پر مسترد کیے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ جماعت الدعوۃ لشکر طیبہ کی برادر تنظیم ہے جسے امریکہ اور بھارت دہشت گرد قرار دیتے ہیں۔
لشکرِ طیبہ اس وقت بھی بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہے جب کہ پاکستان میں اس تنظیم پر 2001ء میں پابندی لگا دی گئی تھی جس کے بعد لشکر کے سربراہ حافظ سعید کی قیادت میں جماعت الدعوۃ تشکیل دی گئی تھی۔
جماعت الدعوۃ پر بھارت ممبئی حملوں کا الزام لگاتا ہے جس کے بعد امریکی حکومت نے جماعت الدعوۃ کو دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہوئے اس پر پابندی لگا دی تھی۔