حکومت نے کشمیر کا سودا کر لیا ہے: مولانا فضل الرحمٰن

  • روشن مغل

مظفرآباد

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ، مولانا فضل الرحمٰن نے دعویٰ کیا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کی حکومت نے ’’کشمیر پر سودے بازی کر لی ہے‘‘۔

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے دارالحکومت، مظفرآباد میں جمعرات کے روز ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے، مولانا فضل الرحمٰن نے الزام لگایا کہ ’’پاکستان کے حکمران کشمیر فروش ہیں‘‘۔

انہوں نے کہا کہ ’’پاکستان نے جو کچھ فاٹا کے ساتھ کیا وہی کچھ نریندر مودی نے کشمیر کے ساتھ کیا‘‘۔

بقول ان کے، ’’پاکستان کے حکمرانوں نے کبھی کشمیر کے پاکستان کے ساتھ الحاق کے لیے سنجیدہ کوشش نہیں کی‘‘۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’’پاکستان کے حکمرانوں کو کشمیر کے بارے میں کچھ علم نہیں‘‘۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ انکی جماعت کا ہر رکن ’’کشمیر کی بھارت سے علیحدگی کے لیے کشمیریوں کے ساتھ کھڑا ہے‘‘۔

انہوں نے شرکا ’کشمیر مارچ‘ سے کہا کہ وہ اسلام آباد میں ہونے والے ’’لاک ڈاون میں بھرپور شرکت کریں‘‘۔

جلسے سے خطاب کرتے ہوئے، پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر خان نے کہا کہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی حکومت کو تنازعہ کشمیر کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے دیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کو رائے شماری کا حق دیا جائے۔

فاروق حیدر نے کہا کہ ’’پاکستان کی ذمہ داری ہے کہ وہ کشمیر کو آباد کروائے‘‘۔

جمعیت علمائے اسلام (ایف) کے سنیئر راہنما عبد الغفور حیدری اور سعید یوسف نے بھی جلسے سے خطاب کیا۔

’کشمیر مارچ‘ کے نام سے منعقدہ جلسے میں دینی مدارس کے طلبہ اور اساتذہ بڑی تعداد میں موجود تھے۔

مولانا فضل الرحمٰن طویل عرصے تک پاکستان کی قومی اسمبلی کی کشمیر کمیٹی کے چیئرمین رہ چکے ہیں، جس کے باعث ان پر تنقید بھی کی جاتی ہے۔