سپریم کورٹ آف پاکستان کے سینئر جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس یحییٰ آفریدی نے مقدمات کی سماعت کرنے والے بینچ میں تبدیلی پر منگل کے دن کی کاز لسٹ سننے سے معذرت کرلی ہے۔
وائس آف امریکہ کے نمائندے عاصم علی راناکے مطابق جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس یحییٰ آفریدی نے سپریم کورٹ میں مقدمات سماعت کے لیے مقرر ہونے کے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئےرجسٹرار سپریم کورٹ کو تمام ریکارڈ کے ساتھ طلب کیا۔
جسٹس عیسیٰ نے کہا کہ گزشتہ روز کی کاز لسٹ میں جسٹس حسن اظہر رضوی ان کے ساتھ بینچ میں تھے لیکن آج کی لسٹ میں جسٹس یحییٰ آفریدی کے ساتھ بینچ بنادیا گیا۔
عدالت کے طلب کرنے پر رجسٹرار سپریم کورٹ عشرت علی پیش ہوئے۔ جسٹس عیسیٰ نے ان سے استفسار کیا کہ بینچ کیوں تبدیل کیا گیا؟
اس پر رجسٹرار سپریم کورٹ نے عدالت کو بتایا کہ انہیں چیف جسٹس کے سیکریٹری نے بینچ تبدیل کرنے کا کہا ہے جس پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ ججز کے بینچ چیف جسٹس کا ایک اسٹاف افسر چلاتا ہے؟ پوری دنیا اس کیس کو دیکھ رہی ہے۔ اپنا مؤقف سوچ کر بتائیں۔
بعد ازاں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس یحییٰ آفریدی نے آج کی کاز لسٹ سننے سے معذرت کرتے ہوئے اپنے حکم میں لکھا کہ بغیر کسی وجہ بینچ تبدیل کرنے سے عدالت کی ساکھ پر سوالات اٹھتے ہیں۔ چیف جسٹس کے اسٹاف افسر کی زبانی ہدایات پر رجسٹرار نے روسٹر تبدیل کرنے کا پروپوزل بنایا۔
SEE ALSO: انتخابات سے متعلق سپریم کورٹ کا ازخود نوٹس، 'آئین الیکشن کا وقت بتاتا ہے جو ختم ہو رہا ہے'سماعت کے دوران جسٹس عیسیٰ نے کہا کہ مقدمات کو درخواستوں کے پہلے آنے کے اصول کے مطابق مقرر کیوں نہیں کیا جاتا؟
جسٹس قاضی فائز عیسی نے استفسار کیا کہ ان کے بینچ کے سامنے سال 2021 کے کیسز کیوں لگائے گئے ہیں؟ کئی سال پرانے مقدمات چھوڑ کر نئے مقدمات کیوں مقرر کیے جاتے ہیں؟ میرے دو رکنی بینچ کو کیوں تبدیل کیا گیا؟
بعد ازاں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے حکم میں لکھوایا کہ وہ آج کی کاز لسٹ نہیں سن سکتے اور سائلین و وکلا سے معذرت چاہتے ہیں۔ جسٹس عیسیٰ نے اس معاملے پر رجسٹرار سے جواب بھی طلب کرلیا ہے۔