افغان پولیس اور صحت کے حکام نے بے حیائی اور منشیات وعیاشی کے خلاف مہم کے سلسلے میں کا بل میں اتوار کے روز کئی ریستورانوں پر چھاپے مار کر حقے ، اس کے پائپ اور دوسری چیزیں اپنے قبضے میں لے لیں۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ مہم افغان دارالحکومت میں پولیس کی توجہ سیکیورٹی کی بگڑتی ہوئی صورت حال سے ہٹانے کا باعث بنے گی اورعلاقے میں تمباکو نوشی کے پرانے رواج پر کنٹرول میں اسے بہت کم کامیابی حاصل ہوسکے گی۔
کابل کے شیشہ کیفے ، اپنے صارفین کو پھلو ں کی خوشبو کے تمباکو حقے کے ذریعے پینے کا اور گپ شپ کے مل بیٹھے کا موقع فراہم کرتے ہیں۔ افغان حکام کا کہنا ہے کہ یہ کیفے مجرمانہ سرگرمیوں کی افزائش کے لیے جگہ فراہم کرنے کا ذریعہ بن رہے ہیں۔
محکمہ صحت کے حکام نے، ریستورانوں میں تمباکو نوشی پر پابندی سے متعلق دو سال پہلے منظور ہونے والے قانون پر عمل درآمد کرانے کے لیے ، پہلی بار کابل میں یہ مہم شروع کی ہے۔
کابل پولیس کے سربراہ عبدالرحمن رحیمی نے ایک ریستوران پر پولیس کے چھاپے کے بعد نامہ نگاروں کو بتایا کہ شیشہ کیفے بے حیائی کو فروغ دے رہے ہیں۔اس لیے ہم شیشہ کلچر پر کنٹرول کرنا چاہتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارا معاشرہ اسلامی اور مذہبی معاشرہ ہے اور ہماری نئی نسل کو اس طرح اپنی توانائیاں ضائع نہیں کرنا چاہیں۔
اتوار کے روز پولیس نے کئی شیشہ باروں پر چھاپے مارے اور وہاں سے تمباکو نوشی میں استعمال ہونے والا سامان اپنے قبضے میں لے لیا۔
برہم صارفین کا کہنا تھا کہ پولیس کا کام شہریوں کو تحفظ فراہم کرنا ہے لیکن وہ خودکش حملوں کو روکنے کی بجائے چھوٹے کاروباروں اور حقوں کے پیچھے پڑ گئی ہے۔