کراچی کی گنجان بستی اور ایشیاء کی سب سے بڑی کچی آبادی کہلائے جانے والے 'اورنگی ٹاؤن' میں منگل اور بدھ کی درمیانی شب رینجرز نے ایک مرتبہ پھر سرچ آپریشن کیا ۔ آپریشن کے دوران 25 افراد کو حراست میں لے لیا گیا۔ دوسری جانب سندھ کی ایک بڑی سیاسی جماعت متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما الطاف حسین کی جانب سے حکومت کودیا جانے والا 48 گھنٹے کا نوٹس بدھ کی شام ختم ہوگیا۔ اس حوالے سے بدھ کوصدر آصف علی زرداری کی صدارت میں ایک اہم اجلاس بھی ہوا جس میں کراچی کی سیاسی صورتحال پر تفصیل سے غور کیا گیا۔ اجلاس کے بعد جاری ہونے والے صدارتی بیان میں کہا گیا ہے کہ" کراچی کی صورتحال کو بگڑنے نہیں دیا جائے گا" تیسری جانب عوامی نیشنل پارٹی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ "کراچی کے حالات کی ذمہ دار بیرونی طاقتیں ہیں۔
بدھ کو شہر کے مختلف علاقوں سے چار لاشیں بھی برآمد ہوئیں۔ دولاشیں لی مارکیٹ، ایک لاش اسلامیہ کالج اور ایک لاش گارڈن کے علاقے میں کچرا کنڈی سے ملی ۔
رینجرز نے اورنگی ٹاوٴن کے علاقوں علی گڑھ کالونی، گلفام آباد اور بخاری کالونی کا منگل اور بدھ کی درمیانی شب اچانک محاصرہ کر لیا۔ رینجرز حکام کے مطابق کارروا ئی انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر کی گئی جس میں مخصوص مقامات کو سرچ کیا گیا۔ اس دوران علاقے کی مکمل ناکہ بندی رکھی گئی اور کسی بھی شخص کو علاقے میں داخل ہونے یا باہر جانے کی اجازت نہیں تھی۔ ڈھائی گھنٹے تک جاری رہنے والے آپریشن میں رینجرز کے انسداد دہشت گردی کے دستوں نے بھی حصہ لیا جبکہ 25 افراد کو حراست میں لے کر مختلف نوعیت کے ہتھیار بھی برآمد کئے گئے۔
اس حوالے سے وزیر داخلہ رحمن ملک نے کراچی میں میڈیاکو بتایا کہ کراچی میں کوئی آپریشن نہیں کررہے، ٹارگٹڈ ایکشن ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ رات رینجرز نے کافی ملزمان کوپکڑا اوران سے اسلحہ برآمد کیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ منگل کی صبح سات بجے سے کوئی ٹارگٹ کلنگ نہیں ہوئی ۔مختلف علاقوں سے برآمد ہونے والی لاشوں سے متعلق وزیر داخلہ رحمن ملک نے بتایا کہ یہ لاشیں چار پانچ دن پرانی ہیں۔وزیر داخلہ نے الطاف حسین کے بیان پر فوری طور پر کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا اور صرف اتنا کہا کہ فی الحال وہ اس پر کوئی تبصرہ نہیں کریں گے ۔
عوام کو ایک ماہ کا راشن خریدنے کا مشورہ
گزشتہ روز ایم کیو ایم کے رہنماالطاف حسین نے حکومت کو وارننگ دی تھی کہ وہ 48 گھنٹوں کے اندر اندر شہر میں امن و امان کو یقینی بنائے ۔24 گھنٹے گزرنے کے بعد منگل کو ایک بیان میں سندھ خصوصاً کراچی کے شہریوں کو الطاف حسین نے ہدایت کی تھی کہ حکومت اور قانون نافذ کرنے والوں کی بے حسی کے عمل کو دیکھتے ہوئے کم از کم ایک مہینے کا راشن خرید لیں خواہ اس کے لئے انہیں اپنی کوئی قیمتی چیز ہی کیوں نہ بیچنی پڑے۔ الطاف حسین کا کہنا تھا کہ ہم کشتیاں جلا کر یہاں آئے تھے لیکن اب ہم نے اپنے صبر کی کشتیا ں بھی جلا ڈالی ہیں۔ہم ذلت کی زندگی پر عزت کی موت کو ترجیح دیں گے اور اس کے لئے عوام ذہنی و جسمانی طور پر تیار ہو جائیں ۔
الطاف حسین کے اس نوٹس اور بیان کی بازگشت سارا دن سنائی دیتی رہی اور لوگ گھروں اور دفاتر میں دن بھر اس بیان کے معنی پر بحث کرتے رہے۔
اے این پی کا موقف
ادھر کراچی کی تیسری بڑی سیاسی طاقت عوامی نیشنل پارٹی سندھ کے صدر شاہی سید نے اپیل کی ہے کہ عوام کو موجودہ حالات میں سیکورٹی اداروں کی جانب سے ٹارگٹڈ ایکشن میں تعاون کرنا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں بد امنی کے واقعات میں بیرونی عناصر کی مداخلت کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ،سیکورٹی اداروں کو فری ہینڈ دئیے بغیر شر پسندعناصر کی سر کوبی ممکن نہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ سیاسی جماعتوں اور عوام اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر ایک نکاتی امن ایجنڈے پر سیکورٹی اداروں کو مکمل اختیارات دیئے جانے کے اعلان کا خیر مقدم کریں ۔