کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے جمعہ کو اس مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے دو شریک ملزمان سجاد ٹالپور اور غلام مرتضیٰ لاشاری کو عمر قید کی سزا سنائی۔
پاکستان کی ایک عدالت نے جواں سال شاہ زیب کے قتل کے الزام میں دو مرکزی ملزمان سراج ٹالپور اور شاہ رخ جتوئی کو سزائے موت سنائی ہے۔
کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے جمعہ کو اس مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے دو شریک ملزمان سجاد ٹالپور اور غلام مرتضیٰ لاشاری کو عمر قید کی سزا سنائی۔
20 سالہ شاہ زیب کو گزشتہ سال کراچی ڈیفنس کے علاقے میں گولیاں مار کر ہلاک کردیا گیا تھا۔
ذرائع ابلاغ اور سوشل میڈیا پر اس قتل کے خلاف شدید احتجاج سامنے آنے کے بعد پاکستان کی سپریم کورٹ نے اس واقعے کا ازخود نوٹس لے کر مقدمے کی سماعت کو تیز کرنے کا حکم دیا تھا۔
ملزمان کا تعلق سندھ کے بااثر اور متمول خاندانوں سے تھا جس کے باعث ان کی گرفتاری میں پولیس کو شروع میں مشکلات کا سامنا رہا لیکن بعد ازاں سپریم کورٹ کے حکم پر نہ صرف مرکزی ملزمان کو گرفتار کیا گیا بلکہ ان پر مقدمے کی کارروائی کا آغاز بھی ہوا۔
ملزمان کے وکیل نے فیصلے پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے موکل کے پاس اپیل دائر کرنے کے لیے سات دن کا وقت ہے اور وہ اس دوران اعلیٰ عدالت میں سے رجوع کریں گے۔
مقتول شاہ زیب کے والدین نے ذرائع ابلاغ سے گفتگو میں کہا کہ انھیں اللہ کی ذات پر بھروسہ تھا اور ’’اس ذات نے انصاف‘‘ کیا۔
شاہ زیب کی والدہ کا کہنا تھا ’’بیٹے کو کھونا آسان نہیں، ہم نے جو اسٹینڈ لیا وہ اپنے لیے نہیں بلکہ آپ لوگوں کے لیے آنے والی نسلوں کے لیے تاکہ کوئی بھی اس طرح بے رحمی سے کسی کی اولاد کے ساتھ زیادتی نہ کرے، ظلم نہ کرنے۔‘‘
لواحقین کا کہنا تھا کہ وہ آئندہ کا لائحہ عمل اپنے وکیل کے مشورے سے طے کریں گے۔
کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے جمعہ کو اس مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے دو شریک ملزمان سجاد ٹالپور اور غلام مرتضیٰ لاشاری کو عمر قید کی سزا سنائی۔
20 سالہ شاہ زیب کو گزشتہ سال کراچی ڈیفنس کے علاقے میں گولیاں مار کر ہلاک کردیا گیا تھا۔
ذرائع ابلاغ اور سوشل میڈیا پر اس قتل کے خلاف شدید احتجاج سامنے آنے کے بعد پاکستان کی سپریم کورٹ نے اس واقعے کا ازخود نوٹس لے کر مقدمے کی سماعت کو تیز کرنے کا حکم دیا تھا۔
ملزمان کا تعلق سندھ کے بااثر اور متمول خاندانوں سے تھا جس کے باعث ان کی گرفتاری میں پولیس کو شروع میں مشکلات کا سامنا رہا لیکن بعد ازاں سپریم کورٹ کے حکم پر نہ صرف مرکزی ملزمان کو گرفتار کیا گیا بلکہ ان پر مقدمے کی کارروائی کا آغاز بھی ہوا۔
ملزمان کے وکیل نے فیصلے پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے موکل کے پاس اپیل دائر کرنے کے لیے سات دن کا وقت ہے اور وہ اس دوران اعلیٰ عدالت میں سے رجوع کریں گے۔
مقتول شاہ زیب کے والدین نے ذرائع ابلاغ سے گفتگو میں کہا کہ انھیں اللہ کی ذات پر بھروسہ تھا اور ’’اس ذات نے انصاف‘‘ کیا۔
شاہ زیب کی والدہ کا کہنا تھا ’’بیٹے کو کھونا آسان نہیں، ہم نے جو اسٹینڈ لیا وہ اپنے لیے نہیں بلکہ آپ لوگوں کے لیے آنے والی نسلوں کے لیے تاکہ کوئی بھی اس طرح بے رحمی سے کسی کی اولاد کے ساتھ زیادتی نہ کرے، ظلم نہ کرنے۔‘‘
لواحقین کا کہنا تھا کہ وہ آئندہ کا لائحہ عمل اپنے وکیل کے مشورے سے طے کریں گے۔