کراچی میں امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانے کیلئے حکمراں جماعت پاکستان پیپلزپارٹی اور اس کی اہم اتحادی جماعتیں ایم کیو ایم اور اے این پی سرگرم عمل ہیں ۔
پیر کی شام شہر میں امن و امان سے متعلق صدر زرداری کی زیر صدارت اجلاس ہوا، جبکہ وفاقی وزیر اطلاعات رحمن نے عوامی نیشنل پارٹی کے صدر سے ملاقات کی جبکہ ایم کیو ایم اور اے این پی نے اپنے اپنے کارکنوں سے شہر میں لگے جھنڈے اتارنے کی ہدایت دی ۔
بلاول ہاؤس کراچی میں امن و امان سے متعلق حکمت عملی طے کرنے کی غرض سے ایک اہم اجلاس ہوا ۔ اجلاس کی سربراہی خود صدر آصف علی زرداری نے کی جبکہ اجلاس میں گورنر سندھ عشرت العبادخان ، وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ ، وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک، صوبائی وزیر داخلہ منظور وسان، آغا سراج درانی آئی جی سندھ ، ڈی جی رینجرز ، ڈی جی آئی بی اور دیگر حکام نے بھی شرکت کی۔
صدر آصف علی زرداری نے صوبائی وزارت داخلہ اور متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ شہر میں قیام امن کیلئے تمام وسائل استعمال کیے جائیں ۔ شہریوں کی جان و مال کا تحفظ حکومت کی ذمہ داری ہے اور اس میں کوئی کثر نہ چھوڑی جائے ۔صدر زرداری نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو حکم دیا کہ شر پسند عناصر کے خلاف بلاتفریق کارروائی عمل میں لائی جائے ۔صدر نے کہا کہ جن علاقوں میں آپریشن کیا جا رہا ہے وہاں کی فضائی نگرانی کی جائے اور پٹرولنگ بڑھائی جائے۔
دریں اثنا، وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک نے اے این پی سندھ کے صدر سینیٹر شاہی سید کی قیادت میں وفد سے بھی ملاقات کی ۔ ملاقات کے بعد رحمن ملک نے میڈیا کو بتایا کہ لیاری سمیت کراچی میں شر پسندوں کے خلاف بلاتفریق کارروائی کی جا رہی ہے۔ پیر کو سولہ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جس میں سے دو کے پاس سے اسلحہ بھی برآمد ہوا ۔
اس موقع پر شاہی سید کا کہنا تھا کہ اے این پی شر پسندوں کے خلاف کارروائی کی حمایت کرتی ہے، شہر کو کینسر کی صورت میں جرائم پیشہ عناصر نے جکڑ رکھا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ شہر میں پارٹی جھنڈے اتارنے کا حکم بھی کارکنان کو دیا جا چکا ہے۔
اس سے قبل کراچی میں ایم کیو ایم نے بھی کارکنوں کو شہر بھر سے پارٹی پرچم اتارنے کی ہدایت دی۔ایم کیو ایم کے رہنما واسع جلیل کے مطابق شہر بھر سے پرچم اتارنے کا فیصلہ قیام امن کی خاطر کیا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ متحدہ کو شہر کا امن اوراستحکام عزیز ہے۔متحدہ کے کارکنوں نے ہدایات ملنے کے بعد شہر کے مختلف علاقوں سے پارٹی پرچم اتارنا شروع کردیئے۔