طلبہ بعض اوقات امتحانات کی تیاری نہیں کرتے یا کسی مضمون میں دلچسپی نہیں رکھتے۔ اگر ایسے طلبہ کے سامنے ان کے ناپسندیہ مضمون کا پرچہ آجائے تو وہ پرچہ چیک کرنے والے استاد کو مشکل میں ڈال دیتے ہیں۔
ایسا ہی ایک واقعہ حالیہ دنوں میں سامنے آیا ہے جب بورڈ آف انٹرمیڈیٹ ایجوکیشن کراچی کے طبیعات کے پرچے میں ایک طالب علم نے مشہور گلو کار علی ظفر کا گانا لکھ ڈالا۔
علی ظفر نے اس حوالے سے ایک ویڈیو شیئر کی ہے جو انٹرمیڈیٹ کا پرچہ چیک کرنے والے استاد نے بنائی ہے۔
اس ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک استاد رواں برس 25 جون کو کراچی بورڈ کے تحت ہونے والا فزکس کے سال اول کا پرچہ چیک کر رہے ہیں۔
وہ استاد بتاتے ہیں کہ امتحان دینے والا طالب علم سمجھتا ہے کہ پرچہ چیک کرنے والا اندھا ہے اور وہ کچھ بھی چیک کرکے نمبر دے دے گا۔
وہ امتحانی کاپی کا ایک صفحہ دکھاتے ہوئے کہتے ہیں کہ اس فزکس کی کاپی کو غور سے دیکھیں اس میں طالب علم نے گانا لکھا ہوا ہے۔
وہ بتاتے ہیں کہ طالب علم نے پہلے لکھا ہے کہ بھائی لوگ، بڑا خطرناک پیپر دیا گیا ہے۔ قسم سے دل دکھتا ہے۔
اس کے بعد ویڈیو بنانے والے استاد طالب علم کی جانب سے کاپی پر تحریر علی ظفر کا گانا بھی دکھاتے ہیں ۔
وہ کہتے ہیں کہ طالب علم نے لکھا ہے کہ "میں نے تجھے دیکھا ہنستے ہوئے گالوں میں، بے بس خیالوں میں، ندیوں میں نالوں میں۔"
ان کے مطابق طالب علم کے پاس اس قدر فارغ وقت تھا کہ اس نے پیپر میں گانے کی موسیقی کی دھن میں لکھ ڈالی ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ وہ استاد سوال اٹھاتے ہیں کہ کیا کیا جائے اس قوم کا؟
وہ استاد پیپر کا اگلا صفحہ دکھاتے ہیں اور اس پر تحریر کردہ انگریزی عبارت پڑھتے ہیں جس میں گیارھویں جماعت کے اس طالب علم یا طالبہ نے لکھا تھا کہ وہ فزکس کی کلاس میں لیکچرز کے دوران نیند پوری کرتے تھے اس لیے ان کو کوئی دلچسپی نہیں ہے کہ وہ اس پرچے میں دیے گئے سوالات کے جواب دیں۔
اس کے ساتھ ساتھ اس طالب علم نے سائنس دان نیوٹن پر بھی پرچے میں تنقید کی اور لکھا کہ "واٹ لگا دی سالے نے، فزکس نہیں عذاب بنا دیا ہے۔"
اس ویڈیو کے آخر میں پیپر چیک کرنے والے استاد نے کہا کہ "آپ جیسی اولاد کو دیکھ کر والدین کو دکھ ہوتا ہوگا۔"
خیال رہے کہ طالب علم نے فزکس کے پیپر میں مشہور گلوکار علی ظفر کا گانا 'جھوم' لکھا تھا، جو ان کے دس برس قبل ریلیز ہونے والے البم کا حصہ تھا۔ ان کے آفیشل یو ٹیوب چینل پر بھی لگ بھگ 50 لاکھ بار اس گانے کو دیکھا اور سنا جا چکا ہے۔
اس حوالے سے علی ظفر نے بھی سوشل میڈیا پر ایک پیغام میں کہا کہ انہیں واٹس ایپ کے ذریعے یہ ویڈیو موصول ہوئی ہے۔
علی ظفر نے طلبہ سے التجا کی کہ ان کے گیتوں میں فزکس تلاش نہ کریں۔ کیوں کہ فزکس تو اس گانے کے اشعار سمیت ہر جگہ موجود ہے۔
علی ظفر اپنے پیغام میں طلبہ کو نصیحت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ پڑھائی کے وقت پڑھائی کریں اور اپنے اساتذہ کا احترام کریں۔
فزکس کے پیپر میں علی ظفر کا گانا لکھے جانے پر سوشل میڈیا پر بھی تبصروں کا سلسلہ جاری ہے جب کہ صارفین اس ویڈیو کو شیئر کر رہے ہیں۔
نتاشا کندی نامی صارف نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ یہ بہت ہی افسوس ناک ہے۔اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے یہ بھی کہا کہ لیکن وہ اپنی ہنسی نہیں روک پا رہیں۔
ایک اور صارف حسنین علی کہتے ہیں کہ کراچی کے طالب علم انٹرمیڈیٹ کے فزکس کے پرچے میں گانے لکھ رہے ہیں۔
اسی طرح ایک صارف محمد خالد حسین نے لکھا کہ پاکستان کے تیزی سے ترقی کرنے کے رازوں میں سے ایک راز سامنے آ گیا ہے۔
مزمل آصف نامی صحافی نے اعتراف کیا کہ یہ درست نہیں ہے لیکن وہ خود بھی ایسا کر چکے ہیں۔