کراچی میں گزشتہ دو روز کے دوران طوفانی بارش کے باعث پیش آنے والے مختلف حادثات میں کم از کم 15 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
کراچی میں پیر سے شروع ہونے والی بارش کا سلسلہ منگل کو بھی وقفے وقفے سے جاری رہا۔
محکمۂ موسمیات کے مطابق مون سون بارش کا سسٹم بھارتی شہر گجرات سے سندھ میں داخل ہوا ہے جو بدھ تک شہر میں بارش برسانے کا سبب بنے گا۔
ماہرینِ موسمیات حالیہ بارش کے سسٹم کو مون سون سیزن کا سب سے 'میگا اسپیل' بھی قراردےرہے ہیں۔
ریسکیوحکام کے مطابق سب سے زیادہ 10ہلاکتیں کرنٹ لگنے کے واقعات میں ہوئی ہیں جب کہ آندھی اور تیز ہواؤں کے باعث چھتیں، درخت اور سائن بورڈ گرنے سے بھی درجنوں افراد زخمی ہوئے ہیں۔
محکمۂ موسمیات کےمطابق سب سے زیادہ بارش شہر کےمضافاتی علاقوں میں ریکارڈ کی گئی جس کے باعث شہر کے کئی نشیبی علاقوں میں پانی کھڑا ہے۔
بارش کے بعد شہر کی بیشتر بڑی شاہراہیں تالاب کا منظر پیش کرنے لگی ہیں جن سے پانی کی نکاسی کا کام تاحال جاری ہے۔
کراچی کے میئر وسیم اختر نے 'رین ایمرجنسی سینٹر' کےدورے کےد وران صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ شہری حکومت محدود وسائل میں رہتے ہوئے کام کر رہی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ حالیہ بارش کے دوران ایمرجنسی سینٹر کو 15شکایتیں موصول ہوئی ہیں جن کا ازالہ کیا جارہا ہے۔
منگل کی شب بارش برستے ہی کراچی کو بجلی فراہم کرنے والے ادارے 'کے الیکٹرک' کے 300 سے زائد فیڈرز ٹرپ کر جانےسے آدھا شہر تاریکی میں ڈوب گیا تھا۔ تاہم کے الیکٹرک کے ترجمان کا دعویٰ ہے کہ بیشتر متاثرہ فیڈرز کی مرمت کے بعد بجلی بحال کردی گئی ہے۔
ڈاکٹرز نے شہریوں پر احتیاطی تدابیر اپنانے پر زور دیتے ہوئے بارش کے دوران بجلی کے کھمبوں سے دور رہنے، بجلی کی ٹوٹی تاروں سے بچنے، گیلے جسم کے ساتھ برقی آلات اور بٹن چھونے سے گریز کا مشورہ دیا ہے۔