کراچی میں 3 گھنٹے موبائل فون سروس معطل رہنے کےباوجود شہریوں کی زندگی محفوظ نہ رہ سکی۔ مختلف علاقوں میں فائرنگ سے 10 افراد جان کی بازی ہاربیٹھے۔
کراچی —
کراچی شہر میں جمعے کا روز بھی بدامنی کی لپیٹ میں رہا۔ کراچی میں 3 گھنٹے موبائل فون سروس معطل رہنے کے باوجود شہریوں کی زندگی محفوظ نہ رہ سکی اور مختلف علاقوں میں فائرنگ سے 10 افراد جان کی بازی ہار بیٹھے۔
کراچی کے علاقے یوسف پلازہ میں کار پر فائرنگ سے 1 شخص جاں بحق اور دوسرا زخمی ہوگیا۔ اولڈ سٹی ایریا اور لیاری میں بھی 2 افراد کو نشانہ بنا کر قتل کیا گیا۔ اورنگی ٹاؤن میں بھی فائرنگ سے ایک شخص ہلاک ہوا۔ بھینس کالونی اور کورنگی میں دو افراد کو قتل کیا گیا۔ بلدیہ ٹاون اور لیاقت آباد میں بھی دو افراد قتل کئے گئے۔ جبکہ مختلف علاقوں میں فائرنگ سے متعدد افراد زخمی بھی ہوئے۔ گارڈن اور لانڈھی کے علاقوں سے دو افراد کی تشدد زدہ لاشیں برآمد ہوئیں۔
کراچی اور حیدرآباد میں جمعہ کی ادائیگی کے بعد علمائے دین کے دن دہاڑے قتل اور کراچی میں جاری ٹارگٹ کلنگ کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔
کراچی میں جامعہ بنوریہ کے باہر مفتی عبدالمجید دین پوری اور دیگر علماء کے قتل کے خلاف احتجاجی مظاہرے کےدوران مولانا عبدالغفور حیدری کا کہنا تھا کہ "اگر حکومت نے علماء کے قاتلوں کو گرفتار نہ کیا تو ہم سمجھیں گے کہ اس عمل میں حکومت بھی ملوث ہے۔ کراچی میں علما کے قاتل گرفتار نہ ہوئے تو ملک گیر احتجاج کیا جائے گا۔‘‘
سنی تحریک کی جانب سے حیدرآباد کے حیدر چوک سے حیدرآباد پریس کلب تک احتجاجی ریلی نکالی گئی، ریلی کے شرکا نے احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ" ایک منظم سازش کے تحت کراچی میں علمائے کرام کا قتل کیا جارہا ہے حکومت علمائے کرام اور شہریوں کا تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہوچکی ہے۔‘‘
گزشتہ روز وفاقی وزیرداخلہ رحمان ملک کے کراچی میں دہشتگردی کی اطلاعات اور خطرے کی موجودگی کے اعلان کے بعد نماز ِجمعہ کے دوران دوپہر 12 سے 3 بجے تک موبائل سروس معطل رہنے کے باعث کراچی میں ڈر اور خوف کی فضا چھائی رہی۔ نماز جمعہ کی ادائیگی کے اوقات میں شہر کی مساجدوں کے اطراف میں سیکورٹی کے سخت انتظامات بھی کئے گئے تھے۔
کراچی کے علاقے یوسف پلازہ میں کار پر فائرنگ سے 1 شخص جاں بحق اور دوسرا زخمی ہوگیا۔ اولڈ سٹی ایریا اور لیاری میں بھی 2 افراد کو نشانہ بنا کر قتل کیا گیا۔ اورنگی ٹاؤن میں بھی فائرنگ سے ایک شخص ہلاک ہوا۔ بھینس کالونی اور کورنگی میں دو افراد کو قتل کیا گیا۔ بلدیہ ٹاون اور لیاقت آباد میں بھی دو افراد قتل کئے گئے۔ جبکہ مختلف علاقوں میں فائرنگ سے متعدد افراد زخمی بھی ہوئے۔ گارڈن اور لانڈھی کے علاقوں سے دو افراد کی تشدد زدہ لاشیں برآمد ہوئیں۔
کراچی اور حیدرآباد میں جمعہ کی ادائیگی کے بعد علمائے دین کے دن دہاڑے قتل اور کراچی میں جاری ٹارگٹ کلنگ کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔
کراچی میں جامعہ بنوریہ کے باہر مفتی عبدالمجید دین پوری اور دیگر علماء کے قتل کے خلاف احتجاجی مظاہرے کےدوران مولانا عبدالغفور حیدری کا کہنا تھا کہ "اگر حکومت نے علماء کے قاتلوں کو گرفتار نہ کیا تو ہم سمجھیں گے کہ اس عمل میں حکومت بھی ملوث ہے۔ کراچی میں علما کے قاتل گرفتار نہ ہوئے تو ملک گیر احتجاج کیا جائے گا۔‘‘
سنی تحریک کی جانب سے حیدرآباد کے حیدر چوک سے حیدرآباد پریس کلب تک احتجاجی ریلی نکالی گئی، ریلی کے شرکا نے احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ" ایک منظم سازش کے تحت کراچی میں علمائے کرام کا قتل کیا جارہا ہے حکومت علمائے کرام اور شہریوں کا تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہوچکی ہے۔‘‘
گزشتہ روز وفاقی وزیرداخلہ رحمان ملک کے کراچی میں دہشتگردی کی اطلاعات اور خطرے کی موجودگی کے اعلان کے بعد نماز ِجمعہ کے دوران دوپہر 12 سے 3 بجے تک موبائل سروس معطل رہنے کے باعث کراچی میں ڈر اور خوف کی فضا چھائی رہی۔ نماز جمعہ کی ادائیگی کے اوقات میں شہر کی مساجدوں کے اطراف میں سیکورٹی کے سخت انتظامات بھی کئے گئے تھے۔