بابا گرو نانک کے ایامِ زندگی کیسے گزرے؟

بابا گرو نانک دیو جی

پاکستان میں اس وقت کرتارپور راہداری کھلنے کے چرچے ہو رہے ہیں۔ نو نومبر کو کھلنے والی اس راہداری کے بارے میں ان دنوں میڈیا میں بھی روز نئی رپورٹس شائع ہو رہی ہیں لیکن گرونانک دیو جی یا بابا گرونانک صاحب کے بارے میں صرف اتنی ہی بات ہو رہی ہے کہ ان کا 550واں جنم دن اگلے ہفتے منایا جائے گا۔

سکھ مت کے بانی اور پہلے گرو بابا گرونانک کرتارپور میں دفن ہیں۔ ان کا انتقال 1539 میں کرتارپور میں ہوا تھا۔

گرونانک دیو جی کی زندگی اور پنجاب کے خطے سے ان کی وابستگی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے پنجاب انسٹیٹیوٹ آف لینگویج اینڈ کلچر کی ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر صغریٰ صدف کا کہنا ہے کہ گرونانک دیو جی کی پیدائش جس علاقے میں ہوئی وہ اب ننکانہ صاحب کہلاتا ہے۔

وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ بابا گرونانک کی پیدائش کے دن کے بارے میں کچھ ابہام ہے جس سے درست تاریخ واضح نہیں لیکن ان کا جنم 1469 عیسوی میں ہوا تھا۔

ڈاکٹر صغریٰ صدف نے بتایا کہ گرونانک صاحب ہندو گھرانے میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کے والد کا نام کلیان چند داس اور والدہ ماتا ترپتا تھیں جب کہ وہ ان کی اکلوتی نرینہ اولاد تھے۔

ان کے بقول گرونانک دیو جی کی صرف ایک بڑی بہن تھیں جن کا نام بی بی نانکی تھا۔ بابا گرونانک کو ان سے بہت لگاؤ تھا۔

ڈاکٹر صغریٰ صدف کہتی ہیں کہ گرونانک صاحب کو ایک پاٹشالہ میں تعلیم کے لیے بھیجا گیا لیکن انہوں نے وہاں سنسکرت کے ساتھ باقاعدہ فارسی زبان بھی سیکھی جو اس زمانے میں سرکاری اور درباری زبان بھی تھی۔

سولہ برس کی عمر تک گرو نانک بیشتر مذہبی کتابیں پڑھ چکے تھے۔

ڈاکٹر صدف کا کہنا ہے کہ کئی مستند روایات سے معلوم ہوتا ہے بابا گرونانک کی غیر معمولی شخصیت کے جوہر کم عمری میں ہی کھلنے لگے تھے۔ رفتہ رفتہ خالق اور اس کی مخلوق سے بابا گرو نانک کی محبت کا جو سلسلہ شروع ہوا، اسے کروڑوں افراد آج بھی یاد رکھتے ہیں۔

ڈاکٹر صغریٰ نے بتایا کہ جس صدی میں گرو نانک دیو جی کی پیدائش ہوئی اور وہ پروان چڑھے، وہ سیاسی غیر یقینی اور کمزور بادشاہت کا دور تھا۔ عام افراد کے لیے پریشانیوں اور معاشرتی ناانصافیوں کا بوجھ بڑھ رہا تھا۔

انہوں نے کہا کہ وحدانیت اور واحد الوجودیت کے تصورات پنجاب کی سرزمین کے لیے نئے نہیں تھے۔ بابا گرو نانک نے اس تصوف کا تصور پیش کیا جو پنجاب کی دھرتی کا خاصہ ہے۔

کرتار پور راہداری کے افتتاح کی تیاریاں

ڈاکٹر صغریٰ کے مطابق بابا گرونانک صاحب نے خود کو ایک گرو یا معلّم کے طور پر منوایا۔ حتیٰ کہ ان کی شروع کردہ روایات آگے بڑھیں اور سکھ مت باقاعدہ ایک مذہب کی شکل اختیار کر گیا۔

بابا گرو نانک کا سر زمین حجاز جانے اور حج کی ادائیگی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر صغریٰ نے کہا کہ گرو نانک دیو جی نے عام انسان کے لیے ایک آسانی یہ کی کہ تمام مذاہب کی اعلیٰ اخلاقی اقدار کو یکجا کیا اور انہیں عام لوگوں تک ذات پات، رنگ و نسل اور مذہبی عقائد کے فرق سے بالاتر ہو کر پہنچایا۔

ڈاکٹر صدف کے بقول علامہ اقبال نے اپنی ایک نظم "نانک" میں بابا گرو نانک کی شخصیت کا احاطہ کیا ہے جس میں شاعرِ مشرق نے انہیں 'ہند کا مرد کامل' قرار دیا ہے۔

Your browser doesn’t support HTML5

بھار تی سکھ برادری کرتار پور راہداری کھلنے پر خوش

ڈاکٹر صغریٰ کے مطابق گرو نانک دیو جی کا پیغام وقت کی قید سے آزاد ہے۔ کیوں کہ صوفیانہ طرز سوچ میں جہاں خالق ایک ہے، وہاں صوفی کے لیے مخلوق میں بھی کوئی فرق نہیں۔

ڈاکٹر صغریٰ نے کہا کہ محبت اور خلق خدا سے لگاؤ ایک مخلص جذبہ ہے جس کا ثبوت یہ ہے کہ آج اتنی صدیاں گزر جانے کے باجود کروڑوں افراد گرو نانک کے پیروکار ہیں جب کہ عقیدت مندوں کی بڑی تعداد کا شمار بھی مشکل ہے۔