پاکستان اور بھارت کے درمیان چار سال سے جاری مذاکرات کا سلسلہ 2008ء کے ممبئی دہشت گرد حملوں کے بعد رک گیا تھا۔ پاکستان کے خارجہ سیکرٹری سلمان بشیر اور ان کی بھارتی ہم منصب نیروپما راو کے درمیان بھوٹان میں ہونے والی ملاقات میں اس بات پر اتفاق ہوا کہ مذاکرات کا سلسلہ جلد بحال ہونا چاہیے مگر اس کے لیے کسی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان سب سے اہم مسئلہ متنازعہ علاقے کشمیر کا ہے۔ پاکستان کشمیر کو تمام مسائل کی وجہ قرار دیتا ہے جبکہ بھارت پہلے چھوٹے مسائل کو حل کرنا چاہتا ہے۔لیکن بھارتی انتظام کے کشمیر کی حریت قیادت جو کشمیری عوام کے حقِ رائے دہی کا مطالبہ کرتی ہے ان مذاکرات سے مطمئن نہیں ہے۔
میر واعظ عمر فاروق کہتے ہیں کہ کشمیری قیادت کبھی بھی ان مذاکرات میں شامل نہیں رہی۔چاہے یہ بھارت اور پاکستان کے درمیان دوطرفہ مذاکرات ہوں یا بھارت اور کشمیری قیادت کے درمیان مذاکرات ہوں، یہ اس وقت تک نتیجہ خیز نہیں ہوں گے جب تک اس مسئلے کے تیسرے فریق کو اس میں شامل نہ کیا جائے۔
آل پارٹیز حریت کانفرنس کے چیر مین میر واعظ عمر فاروق نے ورجینیا کی جارج میسن یونیورسٹی میں پاکستان اور بھارت کے درمیان کشمیر پر بات چیت بحال کرنے سے متعلق ایک سیمینار میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حریت کانفرنس بھارت اور پاکستان کے درمیان مذاکرات کی حمایت کرتی ہے مگر اب تک کے مذاکرات یا معاہدوں سے کشمیریوں کو کچھ نہیں ملا۔
میر واعظ عمر فاروق کہتے ہیں کہ تو ہم بنیادی اقدام کی بات کرتے ہیں کہ جموں اور کشمیر کے مسئلے کا حل صرف اسی صورت مل سکتا ہے جب دہلی، اسلام آباد، سری نگر اور مظفر آباد مذاکرات کا حصہ ہوں۔
اس سیمینار میں ناروے کی پارلیمنٹ کے رکن پیٹر ایس گٹمارک نے بھی شرکت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ اقوامِ متحدہ کی قرار داد پر عمل نہ کر کے دنیا نے کشمیر میں تکالیف، ہنگامہ آرائی اور انسانی حقوق کی پامالی دیکھی ہے۔ جبکہ پاکستان اور بھارت اس مسئلے کی وجہ سے دو جنگیں بھی لڑ چکے ہیں۔
ناروے کے سابق رکن اسمبلی کا کہناتھا کہ تشدد حل نہیں ہے۔ جنگ حل نہیں ہے۔مزید تکالیف حل نہیں ہے۔صرف ایک ہی حل ہے کہ تمام فریقین سنجیدگی سے مذاکرات کریں اور مسئلے کے حل کی جانب بڑھیں۔ عالمی برادری ان مذاکرات پر نظر رکھے اور ثالثوں یا ان کی مدد کے بغیر اس مسئلے کا پر امن اور مثبت حل حاصل کیا جائے۔
جموں اور کشمیر کی حریت لیڈرشپ بھارت سے یہ مطالبہ کرتی آئی ہے کہ اسے خود مختاری نہیں آزادی چاہیے۔
میر واعظ عمر فاروق کا کہنا تھا کہ مذاکرات کی سنجیدگی ظاہر کرنے کے لیے بھارتی حکومت کو پہلے کشمیر سے فوج کو نکالنا ہوگا۔ پولیس کو حاصل خصوصی اختیارات ختم کرنا ہوں گے ۔ سیاسی قیدیوں کو رہا اور انسانی حقوق کو بحال کرنا ہو گا۔