کشمور کے قریب کراچی سے پشاور جانے والی خوشحال خان خٹک ایکسپریس اور مسافروں سے بھرے ہوئے ایک رکشے کے درمیان ٹکر سے کم از کم 10 افراد ہلاک ہو گئے۔
میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ رکشے پر گنجائش سے کہیں زیادہ مسافر سوار تھے اور ان کی تعداد 15 تھی۔
عینی شاہدوں کا کہنا ہے کہ یہ جان لیوا حادثہ ہیبت شہید اور کندھ کوٹ ریلوے اسٹیشنوں کے درمیان ایک ریلوے کراسنگ پر پیش آیا۔
تیز رفتار رکشے پر 15 مسافر سوار تھے جن میں سے 10 موقع پر ہی ہلاک ہو گئے جب کہ باقی 5 افراد شدید زخمی ہوئے، جنہیں فوری طور پر قریبی اسپتال پہنچا دیا گیا۔
پاکستان ریلوے کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ اس طرح کے حادثات کی عمومی وجہ ریلوے کراسنگ پر پھاٹک کا نہ ہونا ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ یہ صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ کراسنگ پر گیٹ نصب کرائے۔
ترجمان نے کہا ہے جن کراسنگ پر گیٹ نہیں ہیں وہاں لوگوں کو ہمیشہ یہ بتایا جاتا ہے کہ وہ ریلوے لائن عبور کرنے سے پہلے دونوں طرف دیکھ کر یہ اطمینان کر لیں کہ کوئی گاڑی تو نہیں آ رہی۔
ریلوے کے وزیر شیخ رشید نے حادثے میں انسانی جانوں کے نقصان پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی بنانے کا اعلان کیا ہے۔
انکوائری کمیٹی سے کہا گیا ہے کہ جتنی جلد ممکن ہو ، وہ تحقیقات کر کے اپنی رپورٹ پیش کرے۔