پاکستان کی سپریم کورٹ نے ازخود کیس کے سماعت کے دوران تاریخی اہمیت کے کٹاس راج مندر کے تالاب کو ایک ہفتے میں پانی سے بھرنے کا حکم دیا ہے ۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ملک کے اداروں کو قابلیت سے نہیں سیاسی طور پر چلایا جاتا ہے، جہاں فرائض میں غفلت ہوگی وہاں مداخلت کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ کراچی کے حالات دیکھ آیا ہوں اب پنجاب کی باری ہے۔ وزیر اعلیٰ سندھ سے کہا کہ کیا آپ میرے ساتھ تھر جا کر ایک گلاس پانی پی سکتے ہیں۔ یہ بات وزیر اعلیٰ پنجاب سے بھی کہوں گا کہ کیا وزیر علی پنجاب علاقے کا پانی پی سکیں گے؟
چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے کٹاس راج مندر از خود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی۔
متروکہ وقف املاک بورڈ کے چیئرمین صدیق الفاروق نے جواب جمع کروا دیا۔ جواب میں کہا گیا ہے کہ ہنومان مندر اور شری رام مندر آثار قدیمہ میں آتے ہیں وہاں پوجا نہیں ہوتی۔ بابری مسجد کی شہادت کے بعد مندروں سے مورتیاں اٹھا لی گئیں تھیں۔ مختلف ہندو راہنماؤں سے مورتیاں دان کرنے کی درخواست کی۔
جواب میں بتایا گیا ہے کہ بھارت کی جانب سے کوئی مورتی دان نہیں کی گئی۔ کٹاس کے قدیم مندروں کو بے ادبی سے بچانے کے لئے انہیں بند رکھا گیا ہے۔ گیدڑوں اور چمگادڑوں کی طرف سے بھی بے حرمتی کا خدشہ ہوتا ہے۔ کٹاس راج کا مکمل کنٹرول 2006 سے محکمہ آثار قدیمہ پنجاب کے پاس ہے۔ جن مندروں میں پوجا ہوتی ہے وہاں شولنگ موجود ہے۔
سماعت شروع ہوئی تو چیف جسٹس ثاقب نثار نے بیسٹ وے سیمنٹ فیکٹری کے وکیل کی عدم پیشی پر برہمی کا اظہار کیا ۔ سیمنٹ فیکٹری کے نمائندے سے کہا کہ آپ کو کس نے زمین کی نچلی سطح استعمال کرنے کا حق دیا ہے۔ عدالت نے بیسٹ وے فیکٹری کا ایک ٹربائن فوری طور پر بند کرانے کا حکم دے دیا ہے۔
چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ایک طرح تو ہم بھی حکومت ہی ہیں، جہاں انتظامی خلا ہو گا ہم پر کریں گے۔ مجھے حکومت کے آرڈر کا جائزہ لیتے 30 سال ہو گئے۔ ہم جانتے ہیں کہ حکومت احکامات کیسے دیتی ہے۔ ہم ریاست کا حصہ ہی۔ اپنے دائرہ اختیار سے باہر نہیں جائیں گے۔ جہاں فرائض میں غفلت ہوگی وہاں مداخلت کریں گے۔ ملک کے اداروں کو قابلیت کی بنیاد پر نہیں بلکہ سیاسی طور پر چلایا جاتا ہے۔ سب کو معلوم ہے کہ اداروں سے سہولت کیسے حاصل کی جاتی ہے۔
چیف جسٹس نے ملک میں صاف پانی کی صورت حال کے حوالے سے کہا کہ کراچی کے حالات دیکھ آیا ہوں، اب پنجاب کی باری ہے۔ ایک بچے کی صحت کروڑوں روپے سے زیادہ اہم ہے۔ کیا کوئی بھی والدین اپنے بچوں کو آرسینک ملا گندا پانی پلا سکتے ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ وزیر اعلیٰ سندھ سے پوچھا تھا کہ کیا آپ میرے ساتھ تھر جا کر ایک گلاس پانی پی سکتے ہیں۔ اب وزیر اعلیٰ پنجاب سے بھی بولوں گا کہ کیا آپ اس علاقے کا پانی پی سکیں گے؟
چیف جسٹس نے کہا کہ کیا ملک میں اشرافیہ کے لئے کوئی قانون نہیں؟، مقامی سطح پر ماحول خراب ہوا تو ساری فیکٹریاں بند کرا دیں گے۔ بیسٹ وے فیکٹری ایک ہفتے میں مندر کے تالاب کو پانی سے بھرے۔ کیس کی سماعت جنوری تک ملتوی کردی گئی۔
سپریم کورٹ آف پاکستان نے کٹاس راج مندر کے تالاب میں پانی خشک ہونے کے حوالے سے ازخود نوٹس لے رکھا ہے جس پر کارروائی جاری ہے۔ کٹاس راج میں سیمنٹ پلانٹ قائم ہونے سے پانی کی شديد کمی ہوگئی ہے اور کٹاس راج کا تالاب جسے شیو کی آنکھ کا آنسو بھی کہا جاتا ہے، اب خشک ہو چکا ہے۔