امریکہ کی ڈیموکریٹک پارٹی کے سینیٹر مارک کیلی نے سوئنگ اسٹیٹ ایریزونا میں ری پبلکن امیدوار بلیک ماسٹرز کو شکست دے دی ہے۔
مارک ملی کی اس کامیابی کے بعد انہوں نے جو بائیڈن کی صدارت کے بقیہ دو برس کے لیے سینیٹ پر ڈیموکریٹک پارٹی کو ایوان پر کنٹرول برقرار رکھنے کے قریب کر دیا ہے۔
اب نائب صدر کاملا ہیرس کے ٹائی بریکنگ ووٹ کے ساتھ ڈیموکریٹس اگر نیواڈا سے سینیٹ کی سیٹ جیت جائیں یا آئندہ ماہ ریاست جارجیا میں رن آف مقابلے میںاسے کامیابی حاصل ہو گئی تو وہ سینیٹ پر اپنا کنٹرول برقرار رکھ سکتے ہیں۔
تاہم نیواڈا کے الیکشن کے بارے میں کچھ کہنا ابھی بہت قبل از وقت ہوگا۔
ادھر ری پبلکنز کے لیے سینیٹ میں اکثریت حاصل کرنے کے لیے ان دونوں مقابلوں کا جیتنا ضروری ہو گا۔
SEE ALSO: وسط مدتی انتخابات سے پہلےریپبلکنز اور ڈیموکریٹس کی جانب سے مقدمات کی بھرمارایریزونا کا مقابلہ ان چند انتخابی مقابلوں میں سے ایک تھا جن پر ری پبلکنز سینیٹ میں اکثریت کے حصول کے لیے انحصار کر رہے تھے۔
سال 2020 میں اس سیٹ پر ہونے والے خصوصی انتخاب میں، جو ری پبلکن سینیٹر جان مکین کے انتقال کی بعد ہوا تھا، کیلی کی کامیابی کے سبب ڈیموکریٹس کو گزشتہ 70 برس میں پہلی بار ایریزونا سے سینیٹ کی دونوں نشستیں ملی تھیں۔ مبصرین کے مطابق ایسا اس لیے ہوا کیوں کہ ریاست کی آبادی کے تناسب میں تیزی سے تبدیلی کے ساتھ ساتھ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ مقبولیت میں کمی کے سبب آئی تھی۔
Your browser doesn’t support HTML5
ایسے میں جب کہ صدر جو بائیڈن کو اپروول ریٹنگ میں کمی کا سامنا ہے، کیلی نے خود کو صدر سے الگ رکھا۔ خاص طور پر بارڈر سیکیورٹی کے مسئلے پر ان کے مؤقف سے فاصلہ رکھا۔ انہوں نے خود کو ایک آزاد امیدوار کی حیثیت سے پیش کرنے کی کوشش کی۔
دوسری جانب ماسٹرز نے مؤقف اختیار کیا کہ سوشل سیکیورٹی کو نجی شعبے میں دیا جائے جب کہ اسقاط حمل کے خلاف انہوں نے سخت مؤقف اختیار کیا تھا اور نسل پرستی کے اس نظریے کو پیش کیا جو سفید فام قوم پرستوں میں مقبول ہے کہ ڈیموکریٹس امریکہ میں سفید فام لوگوں کی جگہ دوسرے لوگوں کو لانے کی لیے امیگریشن کو استعمال کرنا چاہتے ہیں۔
SEE ALSO: مڈ ٹرم الیکشن: کیا امریکہ میں اردو اورعربی میں بھی بیلٹ پیپر شائع ہوتے ہیں؟یہ دعویٰ کرنے کے بعد کہ 2020 کا انتخاب ٹرمپ جیتے تھے، انہیں ٹرمپ کی تائید بھی حاصل کر لی تھی البتہ گزشتہ ماہ ایک مباحثے کے دوران دباؤ کے سبب انہوں نے اعتراف کیا کہ انہوں نے ایسا کوئی ثبوت نہیں دیکھا کہ اس گزشتہ صدارتی الیکشن میں کوئی دھاندلی ہوئی ہو۔
پرائمری کے بعد انہوں نے اپنی ویب سائٹ سے اپنا کچھ متنازع موقف ہٹا دیا تھا۔البتہ رپورٹس کے مطابق یہ ان اعتدال پسند سوئنگ ووٹرز کے لئے کافی نہ تھا، جن کے ووٹوں سے الیکشن کا فیصلہ ہوا۔
اس رپورٹ کے لیے کچھ مواد خبر رساں ادار ے ’اے پی‘ سے بھی لیا گیا۔