رسائی کے لنکس

روسی فوج کی ایک اور شہر سے پسپائی، یوکرین کی فورسز نے کنٹرول سنبھال لیا


یوکرین کی فورسز کے شہر میں داخل ہونے پر مکینوں نے اس کا استقبال کیا۔
یوکرین کی فورسز کے شہر میں داخل ہونے پر مکینوں نے اس کا استقبال کیا۔

یوکرین کی فوج جمعے کو ایسے میں کھیرسون شہر میں داخل ہوئیں جب کہ روس کی افواج عجلت میں پسپا ہو رہی تھیں۔

اس علاقے ارد گرد کے دیہاتوں کے لوگ، جو اب تک چھپے ہوئے تھے، یوکرینی افواج کے استقبال کے لیے باہر نکل آئے اور روسی فوجیوں کے شہریوں کو قتل کرنے اور گھروں کو لوٹنے کی ہولناک کہانیاں سنائیں۔

ریجنل کونسل کے نائب سیرحی کھا لان کا کہنا تھا شہر تقریباً مکمل طور پر یوکرین کی فوج کے کنٹرول میں ہے۔

سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی متعدد ویڈیوز میں دیکھا جا سکتاہے کہ یوکرینی فوجی شہر میں زرد اور نیلے جھنڈے لگا رہے ہیں جب کہ مقامی باشندے جشن منا رہے ہیں۔

یو کرین کے صدر ولود میر زیلنسکی نے جمعے کی شام ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ "آج تاریخی دن ہے۔ ہم ملک کا شمالی حصہ واپس لے رہے ہیں۔"

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم کھیرسون واپس لے رہے ہیں۔

زیلینسکی نے کہا کہ روسی افواج نے شہر میں بڑی تعداد میں بارودی سرنگیں بچھائی ہیں اور یو کرینی فورسز انہیں ہٹانے کے لیے جس قدر جلد ممکن ہوا کام شروع کریں گی۔

روس نے جمعے کو کہا تھا کہ اس نے دریائے دنیپرو کے مغربی کنارے سے اپنے فوجیوں کا انخلا مکمل کر لیا ہے اور کوئی فوجی یا سامان پیچھے نہیں چھوڑا گیا۔

تاہم پسپا ہونے والے روسی فوجیوں نے ایک مختلف تصویر پیش کی ہے۔

ایک روسی فوجی نے بتایا کہ کہ کس طرح اسے اور اس کے ساتھیوں کو عجلت میں بتایا گیا کہ وہ وردی اتار کر سادہ لباس پہن لیں تاکہ ان کو پہچانا نہ جا سکے۔

یہ اطلاعات بھی ہیں کہ کچھ روسی فوجی فرار کی کوشش کرتے ہوئے دریا میں ڈوب گئے ہیں۔ البتہ ان کی تصدیق نہیں ہو سکی۔

یوکرین کی وزارتِ دفاع کی انٹیلی جنس ڈائریکٹریٹ نے کہا کہ جو روسی فوجی شہر سے نکل نہیں سکے ان کے لیے موت سے بچنے کا واحد طریقہ یہ ہے کہ وہ فوری طور پر ہتھیار ڈال دیں۔

روس کی پسپائی کی کی رپورٹس پہلے ہی سامنے آ چکی تھیں البتہ اس کی افواج کا انخلا اس سے پہلے ہو گیا، جس کے بارے میں مغربی عہدیداروں نے پیش گوئی کی تھی۔

امریکی جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے چیئرمین جنرل مارک ملی کا رواں ہفتے کے اوائل میں خیال تھا کہ پسپائی میں کئی روز بلکہ ہو سکتا ہے کہ ہفتے لگ جائیں۔

یو کرین کے وزیرِ دفاع نے بھی عجلت میں روسی پسپائی پر شک و شبہے کا اظہار کیا ہے اور اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ یہ یوکرینی افواج کو ہولناک شہری جنگ میں الجھانے کے لیے روس کا ممکنہ جال ہو سکتا ہے۔

چوبیس فروری کو یوکرین پر روسی حملے کے بعد سے، ہزاروں افراد مارے جا چکے ہیں، لاکھوں لوگ بے گھر ہیں جب کہ یوکرین کے شہر اور انفرا اسٹرکچر تباہ ہو چکے ہیں۔

XS
SM
MD
LG