اسرائیل اور مغربی کنارے میں بات چیت کے بعد، امریکی وزیر خارجہ اردن، متحدہ عرب امارات، الجیریا اور مراقش جائیں گے
واشنگٹن —
اسرائیل اور فلسطینیوں کےدرمیان امن کےحصول کے لیے، امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے اپنی کوششیں تیز کردی ہیں، تاکہ دونوں فریق نئے مذاکرات کا آغاز کر سکیں۔
وہ منگل کی شام گئے اسرائیل پہنچے۔ بدھ سے اسرائیلی وزیر اعظم بینجامن نیتن یاہو اور فلسطینی راہنما محمود عباس سے ملاقاتوں کا سلسلہ شروع کرنے سے پہلے وہ اسرائیل کی یقین دہانی کرانا چاہتے ہیں۔
اُن کے بقول، ’میں اسرائیل سے یہ وعدہ کرسکتا ہوں کہ اِس راہ میں ہر قدم پر امریکہ اسرائیل کے ساتھ کھڑا ہوگا۔ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ ایسی بات ہے جو ممکن ہے، جو سب کے لیے بہتر ہے اور اِسے حاصل کیا جا سکتا ہے‘۔
کیری نے یہ بات تل ابیب میں اسرائیل کے آنجہانی وزیر اعظم یزہاک رابین کی یادگار پر اپنے کلمات میں ہوئے کہی، جو 18برس پہلے ایک یہودی انتہاپسند کے ہاتھوں قتل ہونے سے قبل فلسطینیوں کے ساتھ امن کے لیے کوشاں تھے۔
حالانکہ، دونوں طرف کے مذاکراتِ کار وقفے وقفے سے ملاقات کرتے رہے ہیں، لیکن اب بھی اِس راہ میں کئی مشکلات حائل ہیں۔
ایک سمجھوتے کے نتیجے میں، تین ماہ قبل امن مذکرات بحال ہوئے تھے، جس سے ایک ہفتہ قبل، اسرائیل نے26 فلسطینی شدت پسندوں کو رہا کیا تھا، جو طویل عرصے کی قید کی سزائیں کاٹ رہے تھے۔
آئندہ سال وہ 52مزید قیدیوں کو رہا کرے گا۔
فلسطینیوں نے قیدیوں کی رہائی پر مسرت کا اظہار کیا، لیکن وہ اُس وقت برہم ہوئے جب اسرائیل نے مغربی کنارے میں مزید یہودی بستیاں تعمیر کرنے کا اعلان کیا۔
فلسطین فتح تحریک کے ترجمان احمد آصف نے بستیوں کی تعمیر کو فلسطینی حقوق اور بین الاقوامی سمجھوتوں کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
کیری کے دورے سے قبل، اسرائیلی وزیر اعظم بینجامن نیتن یاہو نے کہا کہ وہ امن مذکرات سے متعلق پُرعزم ہیں۔ لیکن، اُن کے بقول، ’ہمارے اور فلسطینی ہمسایوں کے درمیان امن کے لیے، ضروری ہے کہ وہ یہودیوں کے اپنے مادر وطن میں اپنی ریاست کے حق کو تسلیم کریں‘۔
کیری نے ایک نظام الاوقات پیش کیا ہے، جس کے تحت یہ مذاکرات چھ ماہ کے اندر اندر مکمل ہوں گے۔
اسرائیل اور مغربی کنارے میں بات چیت کے بعد، کیری اردن، متحدہ عرب امارات، الجیریا اور مراقش جائیں گے۔
وہ منگل کی شام گئے اسرائیل پہنچے۔ بدھ سے اسرائیلی وزیر اعظم بینجامن نیتن یاہو اور فلسطینی راہنما محمود عباس سے ملاقاتوں کا سلسلہ شروع کرنے سے پہلے وہ اسرائیل کی یقین دہانی کرانا چاہتے ہیں۔
اُن کے بقول، ’میں اسرائیل سے یہ وعدہ کرسکتا ہوں کہ اِس راہ میں ہر قدم پر امریکہ اسرائیل کے ساتھ کھڑا ہوگا۔ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ ایسی بات ہے جو ممکن ہے، جو سب کے لیے بہتر ہے اور اِسے حاصل کیا جا سکتا ہے‘۔
کیری نے یہ بات تل ابیب میں اسرائیل کے آنجہانی وزیر اعظم یزہاک رابین کی یادگار پر اپنے کلمات میں ہوئے کہی، جو 18برس پہلے ایک یہودی انتہاپسند کے ہاتھوں قتل ہونے سے قبل فلسطینیوں کے ساتھ امن کے لیے کوشاں تھے۔
حالانکہ، دونوں طرف کے مذاکراتِ کار وقفے وقفے سے ملاقات کرتے رہے ہیں، لیکن اب بھی اِس راہ میں کئی مشکلات حائل ہیں۔
ایک سمجھوتے کے نتیجے میں، تین ماہ قبل امن مذکرات بحال ہوئے تھے، جس سے ایک ہفتہ قبل، اسرائیل نے26 فلسطینی شدت پسندوں کو رہا کیا تھا، جو طویل عرصے کی قید کی سزائیں کاٹ رہے تھے۔
آئندہ سال وہ 52مزید قیدیوں کو رہا کرے گا۔
فلسطینیوں نے قیدیوں کی رہائی پر مسرت کا اظہار کیا، لیکن وہ اُس وقت برہم ہوئے جب اسرائیل نے مغربی کنارے میں مزید یہودی بستیاں تعمیر کرنے کا اعلان کیا۔
فلسطین فتح تحریک کے ترجمان احمد آصف نے بستیوں کی تعمیر کو فلسطینی حقوق اور بین الاقوامی سمجھوتوں کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
کیری کے دورے سے قبل، اسرائیلی وزیر اعظم بینجامن نیتن یاہو نے کہا کہ وہ امن مذکرات سے متعلق پُرعزم ہیں۔ لیکن، اُن کے بقول، ’ہمارے اور فلسطینی ہمسایوں کے درمیان امن کے لیے، ضروری ہے کہ وہ یہودیوں کے اپنے مادر وطن میں اپنی ریاست کے حق کو تسلیم کریں‘۔
کیری نے ایک نظام الاوقات پیش کیا ہے، جس کے تحت یہ مذاکرات چھ ماہ کے اندر اندر مکمل ہوں گے۔
اسرائیل اور مغربی کنارے میں بات چیت کے بعد، کیری اردن، متحدہ عرب امارات، الجیریا اور مراقش جائیں گے۔