کیری نے فریقین کو متنبہ کیا ہے کہ کوئی ایسا قدم نہ اٹھایا جائے جو امن عمل کی راہ میں حائل ہونے کا باعث بنے
واشنگٹن —
امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے کہا ہے کہ اسرائیل اور فلسطینی امن مذاکرات کی بحالی کی طرف بڑھ رہے ہیں۔
کیری نے بدھ کے روز اردن میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ اسرئیل اور فلسطینی حکام سے ہونے والی اب تک کی بات چیت فریقین کے مابین اختلافات کم کرنے کا سبب بنی ہے۔
کیری کے بقول، ’خطے میں رونما ہونے والی تمام باتوں کے باوجود، ہمسایہ ملکوں کے دباؤ کے باوجود، پناہ گزینوں کا معاملہ، تنازع، ہمسائے ملک میں خلفشار کے باوجود، حقیقت یہ ہے کہ دونوں فریق کوشش کر رہے ہیں، پختہ یقین کے ساتھ، اچھی کاوش کررہے ہیں کہ کامیابی کا کوئی راستہ نکل آئے‘۔
کیری نے فریقین کو متنبہ کیا کہ ایسا کوئی قدم نہ اٹھایا جائے جو امن عمل میں راہ میں حائل ہونے کا باعث بنے۔
اُنھوں نے یہ بیان عمان میں دیا۔ وہ اِسی سال کے اوائل میں وزیر خارجہ بنے اور اِن دِنوں مشرق وسطیٰ کے چھٹے دورے پر ہیں۔
اِس سے قبل، آج ہی کے دِن، کیری نے عرب لیگ کے سربراہ اور عرب ممالک کے نمائندوں کو اپنے دورے سے متعلق بریف کیا، جو جامع امن منصوبے کے حامی ہیں۔ وہ اردن کے شاہ عبداللہ سے بھی ملے اور بعدازاں بدھ ہی کے روز وہ فلسطینی صدر محمود عباس سے دوبارہ ملاقات کرنے والے ہیں۔
کیری 2010ء میں تعطل کے شکار ہونے والے اسرائیل فلسطین مذاکراتی عمل کی بحالی کو اولین ترجیح دے رہے ہیں۔ بدھ کے روز کی جانے والی اخباری کانفرنس میں، اُنھوں نے کہا کہ عرب لیگ کے متعدد وزرا نے اُنھیں بتایا ہے کہ،’اِس خطے اور دنیا کے کئی ایک علاقوں کے لیے عدم استحکام کی اصل وجہ فلسطین اسرائیل تنازعہ ہے‘۔
کیری نے کہا کہ منصوبے کا ایک جُزو یہ ہے کہ فریقین کو امن کے فوائد بتائے جائیں، خاص طور پر اُن تجاویز کے بارے میں جِن کے باعث فلسطینی معیشت پر اچھے اثرات مرتب ہوں گے۔
کیری نے بدھ کے روز اردن میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ اسرئیل اور فلسطینی حکام سے ہونے والی اب تک کی بات چیت فریقین کے مابین اختلافات کم کرنے کا سبب بنی ہے۔
کیری کے بقول، ’خطے میں رونما ہونے والی تمام باتوں کے باوجود، ہمسایہ ملکوں کے دباؤ کے باوجود، پناہ گزینوں کا معاملہ، تنازع، ہمسائے ملک میں خلفشار کے باوجود، حقیقت یہ ہے کہ دونوں فریق کوشش کر رہے ہیں، پختہ یقین کے ساتھ، اچھی کاوش کررہے ہیں کہ کامیابی کا کوئی راستہ نکل آئے‘۔
کیری نے فریقین کو متنبہ کیا کہ ایسا کوئی قدم نہ اٹھایا جائے جو امن عمل میں راہ میں حائل ہونے کا باعث بنے۔
اُنھوں نے یہ بیان عمان میں دیا۔ وہ اِسی سال کے اوائل میں وزیر خارجہ بنے اور اِن دِنوں مشرق وسطیٰ کے چھٹے دورے پر ہیں۔
اِس سے قبل، آج ہی کے دِن، کیری نے عرب لیگ کے سربراہ اور عرب ممالک کے نمائندوں کو اپنے دورے سے متعلق بریف کیا، جو جامع امن منصوبے کے حامی ہیں۔ وہ اردن کے شاہ عبداللہ سے بھی ملے اور بعدازاں بدھ ہی کے روز وہ فلسطینی صدر محمود عباس سے دوبارہ ملاقات کرنے والے ہیں۔
کیری 2010ء میں تعطل کے شکار ہونے والے اسرائیل فلسطین مذاکراتی عمل کی بحالی کو اولین ترجیح دے رہے ہیں۔ بدھ کے روز کی جانے والی اخباری کانفرنس میں، اُنھوں نے کہا کہ عرب لیگ کے متعدد وزرا نے اُنھیں بتایا ہے کہ،’اِس خطے اور دنیا کے کئی ایک علاقوں کے لیے عدم استحکام کی اصل وجہ فلسطین اسرائیل تنازعہ ہے‘۔
کیری نے کہا کہ منصوبے کا ایک جُزو یہ ہے کہ فریقین کو امن کے فوائد بتائے جائیں، خاص طور پر اُن تجاویز کے بارے میں جِن کے باعث فلسطینی معیشت پر اچھے اثرات مرتب ہوں گے۔