کیری اور اُن کے روسی ہم منصب سرگئی لارووف چاہتے ہیں کہ شام کے مخالفین اور صدر بشار الاسد کی حکومت ایک نئے عبوری انتظام کے بارے میں مذاکرات کریں، جو مسٹر اسد کی جگہ لے۔
امریکی وزیر خارجہ جان کیری بدھ کے روز اردن کے دارالحکومت میں 11ممالک سے تعلق رکھنے والے اعلیٰ سفارت کاروں سے ملاقات کرنے والے ہیں جو امریکہ اور روس کی طرف سے شام کی خانہ جنگی کو بند کرنے کی کوششوں کا ایک حصہ ہے۔
کیری ’فرینڈز آف سیریا‘ گروپ سے خطاب کریں گے، جو شام کی حزب مخالف کا حامی ہے۔ اِس اجلاس کا مقصد ایک بین الاقوامی امن کانفرنس کے انعقاد پر اتفاق رائے قائم کرنا ہے، جسے منتظمیں اگلے ماہ جنیوا میں منعقد کرانے کے خواہاں ہیں۔
کیری اور اُن کے روسی ہم منصب سرگئی لارووف چاہتے ہیں کہ شام کے مخالفین اور صدر بشار الاسد کی حکومت ایک نئے عبوری انتظام کے بارے میں مذاکرات کریں، جو مسٹر اسد کی جگہ لے۔ نہ تو اپوزیشن ، نہی حکومت نے اِن امن مذاکرات میں شرکت کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ تجزیہ کار کہتے ہیں کہ یہ بات ابھی یقینی نہیں آیا مذاکرات کی یہ کوششیں جلد کامیاب ہوں گی۔
واشنگٹن میں، اعلیٰ امریکی تجزیہ کار بتاتے ہیں کہ بدھ کو عمان میں ہونے والی یہ ملاقات اُن وسیع تر امریکی کوششوں کا ایک حصہ ہے جِن کا مقصد شام کے تنازع کو ختم کرانے کے لیے اتحادیوں سے مل کر کام کرنا ہے۔
ایک سینئر امریکی عہدے دار نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ اس میں کئی وزرائے خارجہ شریک ہوں گے، جو گذشتہ ماہ استنبول میں جمع ہوئے تھے، تاکہ مسٹر اسد کی روانگی کے سلسلے میں حزب مخالف کے آواز کی حمایت کی جائے۔
عہدے دار نے اس یقین کا اظہار کیا کہ اس اجلاس میں شامی پناہ گزینوں کے بحران پر بات ہوگی، جس کے بارے میں اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ شام کے 10 لاکھ شہری لبنان، اردن اور ترکی کے سرحدی علاقوں کی طرف بھاگ نکلے ہیں اور خیموں میں پڑاؤ کیا ہوا ہے۔
اردن کا کہنا ہے کہ بدھ کو ہونے والی کانفرنس میں برطانیہ، مصر، فرانس، جرمنی، اٹلی، اردن اور قطر کے اعلیٰ ایلچی شریک ہوں گے۔ سعودی عرب، ترکی اور متحدہ عرب امارات سے تعلق رکھنے والے سفارت کار بھی اِس میں شرکت کریں گے۔
کیری ’فرینڈز آف سیریا‘ گروپ سے خطاب کریں گے، جو شام کی حزب مخالف کا حامی ہے۔ اِس اجلاس کا مقصد ایک بین الاقوامی امن کانفرنس کے انعقاد پر اتفاق رائے قائم کرنا ہے، جسے منتظمیں اگلے ماہ جنیوا میں منعقد کرانے کے خواہاں ہیں۔
کیری اور اُن کے روسی ہم منصب سرگئی لارووف چاہتے ہیں کہ شام کے مخالفین اور صدر بشار الاسد کی حکومت ایک نئے عبوری انتظام کے بارے میں مذاکرات کریں، جو مسٹر اسد کی جگہ لے۔ نہ تو اپوزیشن ، نہی حکومت نے اِن امن مذاکرات میں شرکت کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ تجزیہ کار کہتے ہیں کہ یہ بات ابھی یقینی نہیں آیا مذاکرات کی یہ کوششیں جلد کامیاب ہوں گی۔
واشنگٹن میں، اعلیٰ امریکی تجزیہ کار بتاتے ہیں کہ بدھ کو عمان میں ہونے والی یہ ملاقات اُن وسیع تر امریکی کوششوں کا ایک حصہ ہے جِن کا مقصد شام کے تنازع کو ختم کرانے کے لیے اتحادیوں سے مل کر کام کرنا ہے۔
ایک سینئر امریکی عہدے دار نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ اس میں کئی وزرائے خارجہ شریک ہوں گے، جو گذشتہ ماہ استنبول میں جمع ہوئے تھے، تاکہ مسٹر اسد کی روانگی کے سلسلے میں حزب مخالف کے آواز کی حمایت کی جائے۔
عہدے دار نے اس یقین کا اظہار کیا کہ اس اجلاس میں شامی پناہ گزینوں کے بحران پر بات ہوگی، جس کے بارے میں اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ شام کے 10 لاکھ شہری لبنان، اردن اور ترکی کے سرحدی علاقوں کی طرف بھاگ نکلے ہیں اور خیموں میں پڑاؤ کیا ہوا ہے۔
اردن کا کہنا ہے کہ بدھ کو ہونے والی کانفرنس میں برطانیہ، مصر، فرانس، جرمنی، اٹلی، اردن اور قطر کے اعلیٰ ایلچی شریک ہوں گے۔ سعودی عرب، ترکی اور متحدہ عرب امارات سے تعلق رکھنے والے سفارت کار بھی اِس میں شرکت کریں گے۔