اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے کہا ہے کہ یہ بہت ضروری ہے کہ آئندہ ماہ شام کی صورتحال پر ہونے والی کانفرنس کے انعقاد کی ’’کوششوں کو رفتار‘‘ کم نہ ہونے دی جائے۔
روس میں جمعہ کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مسٹر بان کا کہنا تھا کہ امریکہ اور روس کے وزرائے خارجہ کے درمیان ہونے والے حالیہ بات چیت سے اس بارے میں جو رفتار بنی، اس آگے بڑھایا جانا چاہیئے۔
ان کا کہنا تھا کہ اقوا متحدہ کی ایک ٹیم شام کے صدر بشار الاسد کی طرف سے باغیوں کے خلاف کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے دعوؤں کی کسی بھی وقت تحقیقات کے لیے تیار ہے۔
مسٹر بان روس کے صدر ولادیمر پوٹن سے شام کی صورتحال پر بات چیت کے لیے سوچی میں موجود ہیں۔
روس کے وزیرخارجہ سرگئی لاوروف نے بھی سیکرٹری جنرل کی بات کی تائید کرتے ہوئے کہا ہے کہ شام پر بین الاقوامی امن کانفرنس جتنی جلدی منعقد ہو اتنا ہی بہتر ہے۔ انھوں نے شام پر زور دیا کہ وہ کیمیائی ہتھیاروں کا معائنہ کرنے کی اجازت دے۔
روس میں جمعہ کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مسٹر بان کا کہنا تھا کہ امریکہ اور روس کے وزرائے خارجہ کے درمیان ہونے والے حالیہ بات چیت سے اس بارے میں جو رفتار بنی، اس آگے بڑھایا جانا چاہیئے۔
ان کا کہنا تھا کہ اقوا متحدہ کی ایک ٹیم شام کے صدر بشار الاسد کی طرف سے باغیوں کے خلاف کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے دعوؤں کی کسی بھی وقت تحقیقات کے لیے تیار ہے۔
مسٹر بان روس کے صدر ولادیمر پوٹن سے شام کی صورتحال پر بات چیت کے لیے سوچی میں موجود ہیں۔
روس کے وزیرخارجہ سرگئی لاوروف نے بھی سیکرٹری جنرل کی بات کی تائید کرتے ہوئے کہا ہے کہ شام پر بین الاقوامی امن کانفرنس جتنی جلدی منعقد ہو اتنا ہی بہتر ہے۔ انھوں نے شام پر زور دیا کہ وہ کیمیائی ہتھیاروں کا معائنہ کرنے کی اجازت دے۔