امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے جنگ زدہ صومالیہ کا تاریخی دورہ مکمل کرلیا ہے، جس کے دوران انھوں نے ملکی صدر اور وزیر اعظم سے بھی ملاقاتیں کی ہیں۔
جان کیری منگل کو نیروبی سے موغادیشو پہنچے تھے۔ وہ پہلے امریکی وزیر خارجہ ہیں کہ جنھوں نے صومالیہ کا دوہ کیا۔ انھوں نے موغادیشو میں ساڑھے تین گھنٹے گزارے، اس دورے کے بارے میں امریکی حکام نے پہلے سے کوئی اعلان نہں کیا تھا۔
ایک اعلیٰ امریکی اہل کار کا کہنا ہے کہ جان کیری کا یہ دورہ صومالی حکومت کی کارکردگی پر ان کی حمایت کے اظہار اور صومالیہ میں افریقی یونین کے پلیٹ فارم سے قیام امن مشن پر علاقائی اقوام کے شکریہ کی ادائیگی کے لئے تھا۔
صومالیہ کے صدر حسن شیخ محمود اور وزیر اعظم عمر عبدالرشید علی نے جان کیری کا ایئرپورٹ پر خیر مقدم کیا۔ صومالی صدر محمود کا کہنا تھا کہ یہ ہمارے لئے عیظم لمحہ ہے، شکر ہے کہ امریکہ ایسے وقت میں ہمارے ساتھ ہے۔
اس موقع پر جان کیری نے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا میں یہاں خود کو پاکر خوش ہوں اور توقع ہے کہ جلد صومالیہ امن و استحکام کی کوششوں میں مزید کامیابی حاصل کرلے گا۔
امریکی وزیر خارجہ نے بعد میں صومالیہ کے پونٹ لینڈ ریجن کے صدر اور دو دیگر علاقوں کے عبوری صدور سے بھی ملاقاتیں کیں اور کہا کہ اس جدوجہد کے نتیجے میں ’بڑی کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں، جس کے لئے آپ سب لوگ مل کر اپنا حصہ ادا کیا ہے اور مسلے کا سامنا کرنے کے لئے سب باہمی تعاون کے ساتھ کام کررہے ہیں اور اپنی ذمہ داری اد اکر رہے ہیں۔
صومالیہ کے وزیر خارجہ عبدالسلام حیدری نے اس موقع پر وائس اف امریکہ کی صومالی سروس سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جان کیری کا دورہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ آج کا صومالیہ بدل چکا ہے اور اب اگے بڑھنے کے لئے تیار ہے۔
بقول اُن کے، ’یہ دورہ دنیا کے سامنے ظاہر کرتا ہے کہ صومالی حکومت فعال ہے، آج کا صومالیہ تبدیل ہوچکا ہے اور دنیا سے معملات کے قابل ہے، ہم صومالیہ کی تعمیر نو کررہے ہیں۔‘
صومالی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ بات چیت میں اس بات کا بھی جائزہ لیا گیا کہ کس طرح ملک کو آگے بڑھایا جائے اور یہ کہ صومالیہ میں امریکی سفارتخانہ کھولا جائے یا نہیں۔