پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے سینیٹ الیکشن میں اپنی ہی پارٹی کے 20 ارکان پر ووٹ بیچنے کا الزام عائد کرتے ہوئے انہیں شو کاز نوٹس دینے کا اعلان کردیا ہے۔ عمران خان کہتے ہیں کہ تمام ارکان کو اپنی صفائی میں ایک موقع ضرور فراہم کیا جائے گا۔
اسلام آباد میں اپنی رہائش گاہ بنی گالہ میں نیوز کانفرنس میں عمران خان کا کہنا تھا کہ سینیٹ الیکشن میں گزشتہ 30،40 سال سے ووٹ بکتا رہا ہے لیکن ووٹ کی خرید و فروخت پر کوئی ایکشن نہیں لیتا تھا۔ پہلی بار ہم نے سینیٹ میں ووٹ بیچنے والے اپنے ارکان کے خلاف ایکشن کا فیصلہ کیا تھا اور پارٹی اراکین پر الزامات کی پوری تحقیقات کی ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ سینیٹ الیکشن میں نہ بکنے والے اراکین کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں تاہم ووٹ بیچنے والے اراکین کو شو کاز نوٹس جاری کیا جائے گا اور انہیں اپنی صفائی پیش کرنے کا ایک موقع فراہم کیا جائے گا۔ تاہم شوکاز کا جواب نہ دینے کی صورت میں معاملہ نیب کو بھجوایا جائے گا۔
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ اس بار عام انتخابات میں کسی کو ٹکٹ بیچنے نہیں دوں گا اور اگر ٹکٹ دینے کے لیے کوئی رقم مانگ رہا ہے تو وہ مجھے بتائیں میں ان کے خلاف کارروائی کروں گا جب کہ اس بار تمام ٹکٹ میرٹ پر دیے جائیں گے اور جب تک میں نہیں کہوں گا کسی کو ٹکٹ جاری نہیں کیا جائے گا لہذا پیسے دینے سے بھی کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔
چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ انتخابی اصلاحات کمیٹی میں سینیٹ انتخاب کے طریقہ کار میں تبدیلی کی کوشش کی لیکن سینیٹ انتخابات میں ہماری تجاویز مسترد کی گئیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب کے علیحدہ صوبے کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔ جنوبی پنجاب کے ناراض ارکان سے ملاقات ہو چکی ۔ وہ یا تو پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر لڑیں گے یا اپنا امیدوار کھڑا کریں گے جب کہ ان کی مرضی وہ جب ہماری پارٹی جوائن کرنا چاہیں۔
عمران خان نے سینیٹ الیکشن میں ووٹ بیچنے والے 20 اراکین کے ناموں کا بھی اعلان کیا جن میں نرگس علی، دینا ناز، فوزیہ بی بی ، نسیم حیات، نگینہ خان شامل ہیں جب کہ مرد اراکین میں سردار ادریس، عبید ، زاہد درانی، عبدالحق، قربان خان، امجد آفریدی، وجیہہ الزمان، بابر سلیم، عارف یوسف، جاوید نسیم ، یاسین خلیل، فیصل زمان اور سمیع اللہ زیب ٹکٹ بیچنے والوں میں شامل ہیں۔
اس حوالے سے ایبٹ آباد سے رکن صوبائی اسمبلی سردار ادریس نےوائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان سوشل میڈیا کا شکار ہو گئے ہیں۔ انہوں نے اس معاملہ پر ہم سے پوچھنے کے بجائے سوشل میڈیا میں ٹوئٹر اور فیس بک کی خبروں پر بھروسا کیا۔
سردار ادریس کا کہنا تھا کہ ایسا پارٹی کے اندرونی اختلافات کے باعث بھی ہوا ہے۔ سینیٹ انتخابات کے بعد وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے مجھ سے کہا تھا کہ سردار صاحب آپ کا ووٹ مل گیا ہے اور میں نے پارٹی سے کوئی بدعہدی نہیں کی لیکن پارٹی کے اندر موجود عناصر اور سوشل میڈٰیا پر آنے والی افواہوں کی وجہ سے ان کے خلاف ایسی کاروائی کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ شوکاز نوٹس کے جواب میں اپنی بھرپور وضاحت دیں گے۔
پاکستان تحریک انصاف کے کئی دوسرے ارکان نے بھی، جن پر ووٹ بیچنے کا الزام لگا ہے، میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے خلاف یک طرفہ کارروائی کی گئی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر عمران خان کے پاس کوئی ثبوت ہے تو وہ اسے سامنے لائیں۔