شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان نے کہا ہے کہ وہ اپنے ملک کے جوہری ہتھیار ختم کرنے کے خواہش مند ہیں اور اگر ایسا نہ ہوتا تو وہ صدر ٹرمپ سے ملنے ویتنام نہ آتے۔
کم جونگ ان نے یہ بات جمعرات کو ویتنام کے دارالحکومت ہنوئی میں صدر ٹرمپ کے ساتھ ملاقات سے قبل صحافیوں سے گفتگو میں کہی۔
دونوں رہنماؤں نے جزیرہ نما کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے اور باہمی تعلقات میں بہتری لانے پر اتفاقِ رائے کی امید بھی ظاہر کی
صدر ٹرمپ اور چیئرمین کم کے درمیان جمعرات کو مذاکرات کا دوسرا روز ہے۔ اس سے قبل بدھ کو ہنوئی پہنچنے کے بعد دونوں نے عشائیے پر ملاقات کی تھی۔
جمعرات کو ملاقات کے آغاز سے قبل صحافیوں سے مختصر بات چیت میں کم جونگ ان کا کہنا تھا کہ اگر وہ اپنے جوہری ہتھیار ختم کرنے میں سنجیدہ نہ ہوتے تو آج یہاں نہ بیٹھے ہوتے۔
اس پر صدر ٹرمپ نے صحافیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا، "یہ شاید اب تک کا سب سے بہتر جواب ہے جو آپ نے سنا ہوگا۔"
ایک صحافی کے اس سوال پر کہ آیا وہ جوہری ہتھیاروں کےخاتمے کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے پر تیار ہیں، کم جونگ ان نے کہا کہ وہ اسی موضوع پر یہاں بات کر رہے ہیں۔
انہوں نے صحافیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا، "مجھے امید ہے کہ آپ ہمیں مذاکرات کے لیے مزید وقت دیں گے۔ ہمارا ایک، ایک منٹ قیمتی ہے۔"
اس موقع پر صحافیوں سے مختصر گفتگو میں صدر ٹرمپ نے ایک بار پھر زور دیا کہ شمالی کوریا کے جوہری ہتھیاروں کے خاتمے کے معاملے پر جلدی نہیں کرنی چاہیے۔
صدر نے کہا کہ وہ شروع سے کہہ رہے ہیں کہ مذاکرات کی رفتار ان کے نزدیک اہم نہیں ہے اور وہ [شمالی کوریا کی جانب سے] جوہری میزائلوں اور راکٹوں کے مزید تجربات نہ کرنے کو سراہتے ہیں۔
امریکی صدر نے اس موقف کو دہرایا کہ اگر کوئی معاہدہ طے پاگیا تو شمالی کوریا ایک معاشی طاقت بن سکتا ہے۔ ایک صحافی کے اس سوال پر کہ کیا بات چیت میں شمالی کوریا میں انسانی حقوق کا معاملہ بھی زیرِ بحث آیا، امریکی صدر نے کہا کہ وہ تمام معاملات پر بات کر رہے ہیں۔
ایک صحافی کے اس سوال پر کہ کیا انہیں یقین ہے کہ کسی معاہدے پر اتفاقِ رائے ہوجائے گا، کم جونگ ان نے کہا کہ یہ کہنا قبل از وقت ہوگا لیکن ان کے بقول وہ یہ نہیں کہیں گے کہ انہیں اس کی امید نہیں۔
ترجمان کی مدد سے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے شمالی کوریا کے سربراہ نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ مذاکرات کے اچھے نتائج برآمد ہوں گے۔
اپنی گفتگو کے دوران دونوں رہنماؤں نے شمالی کوریا میں امریکہ کے رابطہ دفتر کے قیام کا بھی عندیہ دیا اور کم جونگ ان نے کہا کہ اگر ایسا ہوا تو وہ اس کا خیرمقدم کریں گے۔
جمعرات کو دونوں رہنماؤں کے درمیان وفود کی سطح پر ہونے والی بات چیت میں صدر ٹرمپ کی معاونت وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو، قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن، وائٹ ہاؤس کے عبوری چیف آف اسٹاف مِک ملوانی اور دیگر کر رہے ہیں۔
ہنوئی کے ہوٹل میٹروپول میں ہونے والی بات چیت میں کم جونگ ان کے ہمراہ شمالی کوریا کے وزیرِ خارجہ ری یونگ ہو، حکمران جماعت کے نائب سربراہ کم یونگ چول اور دیگر شریک ہیں۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق صدر ٹرمپ اور چیئرمین کم کے درمیان ہوٹل میٹروپول میں کئی ملاقاتیں ہوں گی جس کے بعد دونوں رہنما ایک معاہدے پر دستخط کی تقریب میں شریک ہوں گے۔
تاحال یہ واضح نہیں کہ معاہدے کی نوعیت کیا ہے لیکن اطلاعات ہیں کہ دونوں رہنما 1950ء سے 1953ء تک ہونے والی جنگِ کوریا کے باقاعدہ خاتمے کا اعلان کرسکتے ہیں۔
وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ ملاقات کے بعد سہ پہر چار بجے کے قریب پریس کانفرنس بھی کریں گے۔
صدر ٹرمپ اور کم جونگ ان کے درمیان یہ دوسری ملاقات ہے۔ اس سے قبل دونوں رہنما گزشتہ سال جون میں سنگاپور میں ملے تھے جس میں شمالی کوریا نے اپنے جوہری ہتھیاروں کے خاتمے پر رضامندی ظاہر کی تھی۔