امریکی صدر ٹرمپ شمالی کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے سے متعلق معاہدے میں پیش رفت کی توقع کے ساتھ ہنوئی جا رہے ہیں جہاں وہ شمالی کوریا کے اپنے ہم منصب کم جونگ ان سے دوسری مرتبہ براہ راست مذاکرات کریں گے۔
نیشنل سیکورٹی کے مشیر جان بولٹن نے دو ماہ قبل کہا تھا کہ پچھلے سال جون میں سنگاپور میں جو وعدے کیے گئےتھے، شمالی کوریا کو ابھی ان پر عمل کرنا ہے جس کے لیے دوسری سربراہی ملاقات کی ضرورت ہے۔
دوسری سربراہی ملاقات میں کوئی بڑی پیش رفت نہ ہونے کی صورت میں صدر ٹرمپ کو سیاسی طور پر نقصان ہو سکتا ہے۔
نیشنل سیکورٹی اور خارجہ پالیسی سے متعلق ایک تھنک ٹینک ہیری ٹیج فاؤنڈیشن کے تجزیہ کار جے کیرافانو کہتے ہیں کہ اگر صدر انہیں قابل ذکر رعائیتں دیتے ہیں تو انہیں دونوں پارٹیوں کی جانب سے سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
تاہم کچھ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کچھ زیادہ سیاسی نقصان نہیں ہوگا۔ میسا چوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے پروفیسر ویپن نیرانگ کہتے ہیں کہ ہو گا یہ کہ شمالی کوریا کے کم یہ ظاہر کریں گے کہ وہ جوہری ہتھیاروں کے خاتمے کی طرف بڑھ رہے ہیں اور ٹرمپ یہ ظاہر کریں گے کہ وہ ان پربھروسا کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جب تک شمالی کوریا کوئی جوہری دھماکہ نہیں کرتا یا کسی بیلسٹک میزائل کا تجربہ نہیں کرتا، ٹرمپ اپنا موقف دوہراتے رہیں گے۔
ایک سینیر امریکی عہدے دار کا کہنا ہے کہ امریکی ٹیم اور شمالی کوریا والے مشترکہ طور پر یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ جوہری تخفیف سے کیا مراد ہے کیونکہ ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ کم نے شمالی کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے مکمل طور پر غیر مسلح کرنے فیصلہ کیا ہے یا نہیں۔
جب اس پس منظر سے آگاہی رکھنے والے ایک امریکی عہدے دار سے یہ پوچھا گیا کہ آیا شمالی کوریا نے امن معاہدے کے بدلے جزیرہ نما کوریا سے امریکی فوجوں کو ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے، تو ان کا کہنا ہے کہ مذاكرات کے کسی بھی دور میں، میں نے اس موضوع پر بات نہیں کی۔
صدر ٹرمپ نے اشارہ دیا ہے کہ ان کے اور کم کے درمیان مزید بھی براہ راست بات چیت ہو سکتی ہے۔ انہوں نے بدھ کے روز اوول آفس میں صحافیوں کو بتایا تھا کہ میرا نہیں خیال کہ یہ کم سے آخری ملاقات ہو گی۔
اپنی امن کوششوں کے سلسلے میں صدر ٹرمپ امن کا نوبیل انعام جیتنے کی خواہش بھی کر رہے ہیں۔ حال ہی میں انہوں نے کہا تھا کہ جاپان کے وزیر اعظم شینزو اببے انہیں پہلے ہی اس انعام کے نامزد کر چکے ہیں۔