دو ماہ بعد، داعش کا کوبانی میں پلہ بھاری: امریکی کمانڈر

کوبانی

جنرل لائڈ آسٹن نے جمعے کے دِن پینٹاگان میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ لگتا یوں ہے کہ شدت پسند گروہ نے کوبانی پر قبضے کو اپنی عزت کا معاملہ بنا لیا ہے

مشرق سطیٰ میں امریکی افواج کے اعلیٰ کمانڈر کا کہنا ہے کہ داعش کے شدت پسندوں کو کوبانی پر قبضہ جمانے کی کوششوں سے باز رکھنے کے لیے، امریکی قیادت میں اتحاد کی طرف سے کی جانے والی فضائی کارروائیوں کے ’ہمت افزا‘ نتائج سامنے آنے لگے ہیں۔ تاہم، یہ اب بھی عین ممکن ہے کہ شام کی سرحد پر واقع یہ شہر شدت پسند گروپ کے چنگل میں چلا جائے۔

جنرل لائڈ آسٹن نے جمعے کے دِن پینٹاگان میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ لگتا یوں ہے کہ شدت پسند گروہ نے کوبانی پر قبضے کو اپنی عزت کا معاملہ بنا لیا ہے۔

ایسے میں جب امریکی فوج کوبانی میں اپنا اعانتی کردار ادا کر رہی ہے، جنرل آسٹن نے کہا ہےکہ اُس کا زیادہ دھیان عراق پر مرتکز ہے، جہاں داعش کے خلاف عراقی افواج کی لڑائی میں اُن کی طاقت میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔

وائس آف امریکہ کی ’کُرد سروس‘ کے ساتھ ایک انٹرویو میں، عراقی فوج کے سربراہ بابکیر زیباری نے کہا ہےکہ عراقی افواج اس قابل ہیں کہ وہ دولت اسلامیہ کے جنگجوؤں کو شکست دے سکیں، اگر اُنھیں مضبوط فضائی حمایت اور تربیت میسر ہو۔

جنرل آسٹن نے کہا ہے کہ عراق اور شام میں اِس گروپ کو دی جانے والی مجموعی اعانت کے ’ثمرات سامنے آنے لگے ہیں‘، جِن کا مقصد داعش کی صلاحیتوں کو کمزور کرنا ہے۔ تاہم، ’اِس کام میں خاصا وقت درکار ہوگا‘۔

اِس ہفتے، کوبانی میں داعش کے خلاف امریکی فضائی کارروائیوں میں خاصی شدت آئی ہے، ایسے میں جب اس شمالی شہر کے دفاع کی جنگ دوسرے مہینے میں داخل ہو چکی ہے۔