کریملن نے صدر ولادیمیر پوٹن کی دو بالغ بیٹیوں کے خلاف پابندیاں لگانے کے امریکی فیصلے پر حیرانی کا اظہار کیا ہے۔ کریملن کا کہنا ہے کہ ''اس سے مغربی ملکوں کی بڑھتی ہوئی جنونی حالت'' کا پتا چلتا ہے۔
یوکرین میں فوجی مداخلت کے معاملے پر بدھ کو امریکہ نے روس کے خلاف نئی تعزیرات عائد کرنے کا اعلان کیا جس میں روسی بینکوں اور اشرافیہ کے خلاف پابندیاں لگائی گئیں جن میں پوٹن کی بیٹیاں کترینہ اور ماریہ بھی شامل ہیں۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ انھوں نے اپنے والد کی دولت چھپا رکھی ہے۔
کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے اخباری نمائندوں کو بتایا کہ ''یقینی طور پر ہم پابندیاں عائد کرنے اور انہیں وسیع کرنے کے اقدام کو پاگل پن خیال کرتے ہیں۔ ہر اعتبار سے، پابندیوں کے جاری سلسلے میں اہل خانہ کو شامل کرنے کے عمل سے، ذہنی کیفیت کا ازخود پتا چل جاتا ہے''۔
پیسکوف نے کہا کہ کریملن یہ بات سمجھنے سے قاصر ہے کہ پوٹن کی بیٹیوں کو کیوں نشانہ بنایا گیا ؟ بقول ان کے، یہ ایسی بات ہے جسے سمجھنا اور بیان کرنا مشکل ہے۔ بدقسمتی سے ہمارا واسطہ ایسے ہی مخالفین سے ہے''۔
پوٹن کی بیٹی، کترینہ ٹخونووا ٹیکنالوجی کے ایک ادارے کی سربراہ ہیں ، جو روس کی دفاعی صنعت کے کام میں مدد فراہم کرتا ہے۔ یہ بات امریکی تعزیرات کے پیکیج کی تفصیل میں درج ہے جس کا اعلان بدھ کو کیا گیا۔
SEE ALSO: امریکہ اور یورپی یونین کی روس کے خلاف نئی پابندیاں، پوٹن کی دو بیٹیاں بھی ہدفان کی دوسری بیٹی، ماریہ ورنتسووا حکومتی معاونت سے جاری پروگراموں کی سربراہ ہیں، جسے جینیاتی تحقیق کی مد میں کریملن کی جانب سے اربوں ڈالر کے فنڈز فراہم ہوتے ہیں۔ امریکہ کا کہنا ہے کہ جینیاتی تحقیق کا کام پوٹن کے زیر نگرانی سر انجام دیا جاتا ہے۔
پوٹن نے ہمیشہ اپنی اور اپنے اہل خانہ کی نجی زندگی کو پوشیدہ رکھا ہے۔ نجی حقوق کے تحفظ کے بہانے کریملن ان معاملات پراکثر سوالوں کے جواب نہیں دیتا۔
24 فروری کو روس نے لاکھوں کی تعداد میں اپنی فوج یوکرین بھیجی، جسے روس نے خصوصی کارروائی قرار دیا تھا، تاکہ اس کے بقول، جنوبی ہمسایہ کی فوجی استعداد میں کمی لائی جاسکے اور ان افراد کا قلع قمع کیا جاسکے، جنھیں اس نے خطرناک قسم کے قوم پرست قرار دیا ہے۔
یوکرینی فوج نے سخت مزاحمت کا مظاہرہ کیا ہے، جب کہ مغرب نے روس پر سخت پابندیاں عائد کی ہیں، تاکہ روس اپنی فوج واپس بلانے پر مجبور ہو جائے۔
(اس خبر کا مواد رائٹرز سے لیا گیا ہے)