کرغزستان میں اتوار کو نئے آئین کے تحت ہونے والے انتخابات کے نتیجے میں بظاہر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ملک میں مخلوط حکومت بنے گی۔
ووٹوں کی گنتی تقریباً مکمل ہوچکی ہے اور قوم پرست Ata-Zhurtجماعت کو نو فیصد ووٹوں سے برتری حاصل ہے۔دیگر چار جماعتوں نے پارلیمان میں نمائندگی کے لیے درکار کم ازکم پانچ فیصد ووٹ حاصل کیے ہیں۔
حکام کے مطابق اسمبلی کی 120نشستوں پر انتخاب کے لیے 29جماعتوں نے حصہ لیا اور 28لاکھ اہل ووٹروں میں سے 56فیصد نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔
رواں سال جون میں ملک کے جنوبی حصے میں کرغز اور ازبکوں کے درمیان ہونے والے فسادات میں سینکڑوں لوگ مارے گئے جن میں اکثریت ازبکوں کی تھی اوران واقعات کے باعث تقریباً چار لاکھ لوگ بے گھر بھی ہوئے۔
عبوری صدر روزا اوتن بائیوا نے دارالحکومت بشکک میں اپنا ووٹ ڈالا اور اس موقع پر اس عزم کا اظہار کیا کہ انتخابات منصفانہ اور شفاف ہوں گے۔ انھوں نے کہا کہ کرغزستان میں ایک مستحکم حکومت بنے گی جو ملک کو آگے لے کر چلے گی۔
امریکہ، جو افغانستان میں جاری جنگ کے لیے کرغزستان کا ایک ہوائی اڈہ استعمال کررہا ہے، نے بھی خطے میں پہلی بار پارلیمانی جمہوریت کے اس منصوبے کا خیر مقدم کیا ہے۔ جب کہ روس پارلیمانی ماڈل کا مخالف ہے۔ روس بھی اس ملک میں ایک فضائی اڈہ استعمال کررہا ہے۔