وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کا کہنا ہے کہ ماڈل روڑلاہور میں ہونے والے دہشت گردی کے واقع میں ملوث ملزمان کوگرفتار کر لیا ہے۔
دوسری جانب اس دھماکے کے سہولت کار کا اعترافی ویڈیوبیان بھی پنجاب حکومت نے جاری کردیا ہے جس میں ملزم نے اعتراف کیا کہ لاہور دھماکے کا مقصد پولیس والوں کو ہدف بنانا تھا۔
لاہور میں جمعہ کی شام پریس کانفرنس سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ خودکش بمبار افغان تھا لیکن جن لوگوں نے اسے پاکستان آنے کی ترغیب دیا اور یہاں لائے ان کا تعلق باجوڑ ایجنسی سے تھا۔
وزیراعلیٰ پنجاب کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان دہشت گردوں کی گرفتاری اہم کامیابی ہے۔ دہشت گردی افغانستان میں بیٹھ کر منصوبہ بندی کررہے ہیں۔ یہ بہت سنجیدہ معاملہ ہے، ہم نے وہاں کی حکومت سے اس پر احتجاج کیا ہے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کا قلع قمع کرنے میں پنجاب حکومت نے کوئی کسرنہیں چھوڑی ہے، اگر پورے صوبے میں سپر گرینڈ آپریشن کی ضرورت ہوئی تو وہ بھی کیا جائے گا۔
شہباز شریف نے پریس کانفرنس کے دوران فوجی عدالتوں کے دوبارہ قیام پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ فوجی عدالتوں سے دہشت گردوں کو ملنے والی سزاؤں پر فوری عمل درآمد ہوا اس لئے فوجی عدالتیں دوبارہ فعل ہونی چاہئیں۔
سہولت کار کا اعترافی ویڈیو بیان
اس موقع پر مال روڈ پر ہونے والے دھماکے کے سہولت کار کا اعترافی بیان بھی سنوایا گیا جس میں ملزم نے اعتراف کیا کہ لاہور دھماکے کا مقصد پولیس والوں کو ہدف بنانا تھا۔
اس کا کہنا تھا کہ اس کا نام انوارالحق ہے اور وہ باجوڑ ایجنسی کے ایک دور دراز گاؤں سے تعلق رکھتا ہے۔ اس نے بتایا کہ اس کا تعلق کالعدم جماعت الاحرار سے ہے اور وہ پندرہ بیس مرتبہ افغانستان جا چکا ہے اور یہ کہ جماعت الاحرار میں ہی اس نے تربیت حاصل کی ہے۔
اس نے مزید بتایا کہ وہ خودکش حملہ آور کو پشاور سے اپنے ساتھ لاہور لایا تھا، دھماکے کا مقصد پولیس کو نشانہ بنانا تھا۔
وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے پاکستان میں مقیم افغانوں پر زور دیا کہ وہ مشتبہ افراد کی نشاندہی کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان 30 برسوں سے زیادہ عرصے سے افغانوں کی میزبانی کر رہاہے، مگر کچھ افغانوں نے ہم سے منہ موڑ لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی ، افغان باشندوں کو اپنے بھائی سمجھتے ہیں۔
13 فروری کو اس وقت چیئرنگ کراس پر خودکش دھماکہ ہوا تھا جب دوائیں بنانے اور فروخت کرنے احتجاج کررہے تھے اور پولیس افسران ان سے مذاکرات میں مصروف تھے۔اس حملے میں 14 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے تھے۔
ایک روز بعد وزیر اعظم اور چیف آف آرمی سٹاف نے لاہور پہنچ کر اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ پاکستان سے دہشت گردی کا ہر قیمت پر خاتمہ کر دیا جائے گا۔