لاہور ہائی کورٹ نے تحریکِ لبیک پاکستان کے گرفتار رہنماؤں خادم حسین رضوی اور پیر افضل قادری کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
عدالت نے پیر افضل قادری کی ضمانت طبی بنیادوں پر 15 جولائی تک منظور کی ہے جب کہ خادم رضوی کو ضمانتی مچلکوں پر رہا کرنے کا حکم سنایا ہے۔
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس قاسم خان کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے منگل کو خادم حسین رضوی اور پیر افضل قادری کی ضمانت کی درخواستوں پر فیصلہ سنایا جو عدالت نے گزشتہ ہفتے محفوظ کیا تھا۔
عدالت نے تحریکِ لبیک کے سرپرستِ اعلیٰ پیر افضل قادری کو علاج کے لیے 15 جولائی تک رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ 15 جولائی کو پیر افضل قادری لاہور ہائی کورٹ کے روبرو پیش ہوں جس کے بعد ان کی مستقل ضمانت کا فیصلہ کیا جائے گا۔
عدالت نے ٹی ایل پی کے سربراہ خادم رضوی کی ضمانت پانچ لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض منظور کی ہے۔
دونوں مذہبی رہنماؤں کے خلاف انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں کئی مقدمات زیرِ سماعت ہیں جن میں ان پر لوگوں کو تشدد اور توڑ پھوڑ پر اکسانے اور قومی اداروں کے بارے میں تضحیک آمیز الفاظ استعمال کرنے کے الزامات ہیں۔
تحریکِ لبیک نے سپریم کورٹ کی جانب سے مسیحی خاتون آسیہ بی بی کو توہینِ مذہب کے الزام سے بری کرنے کے خلاف گزشتہ سال نومبر میں ملک بھر میں پرتشدد احتجاج کیا تھا جس کے چند ہفتوں بعد حکام نے پارٹی کے خلاف کریک ڈاؤن کر کے اس کی پوری قیادت اور سینکڑوں کارکنوں کو حراست میں لے لیا تھا۔
خادم رضوی اور افضل قادری اس کے بعد سے سرکاری تحویل میں ہیں۔
منگل کو فیصلہ سنائے جانے کے بعد دونوں رہنماؤں کے وکیل احسان علی عارف نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ عدالت کی جانب سے رہائی سے متعلق کوئی شرط نہیں رکھی گئی ہے اور صرف مچلکے جمع کرانے کا کہا گیا ہے۔
آسیہ بی بی اِس وقت کینیڈا میں مقیم ہیں۔ ان کے وکیل سیف الملوک سمجھتے ہیں کہ دونوں رہنماؤں کی رہائی سے دوبارہ پہلے جیسی صورتِ حال پیدا ہو سکتی ہے۔
وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے سیف الملوک کا کہنا تھا کہ رہا ہونے والے دونوں رہنما تھوڑی دیر تو خاموش رہ سکتے ہیں، لیکن پھر حالات خراب ہونے کے امکانات ہیں۔
"اِن کے باہر آنے سے وہی سسٹم دوبارہ شروع ہو گا جو پہلے چل رہا تھا۔ حکومت کو کسی کی جان و مال کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔ ایک بندے کا کاروبار ہی مزاحمت، جلسے جلوس اور لوگوں کو اُکسانا ہے۔ اگر وہ یہ نہیں کرے گا تو کھائے گا کہاں سے؟"
البتہ سینئر تجزیہ کار مجیب الرحمٰن شامی کا خیال ہے کہ پیر افضل قادری اور خادم حسین رضوی کی ضمانت کا وقت مناسب ہے۔
وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ دونوں رہنماؤں کو آسیہ بی بی کے ملک سے باہر جانے اور تحریری معافی نامے جمع کرانے کے بعد رہا کیا جا رہا ہے۔
ان کے بقول، ان دونوں کے پیچھے جو طاقتیں تھیں، اگر وہ چاہیں گی تو یہ لوگ خاموش رہیں گے اور اگر ان کا اشارہ ہوا تو یہ دوبارہ ایکٹو بھی ہو سکتے ہیں۔