یہ لبنان میں ہونے والے حملوں کے سلسلے کی ایک تازہ کڑی ہے،جِس نے حکومت کو فرقہ وارانہ بنیادوں پر مفلوج کرکے رکھ دیا ہے
واشنگٹن —
ماتم کرنے والے سینکڑوں افراد نے اتوار کے روز حزب اللہ مخالف نعرے بلند کرتے ہوئے، لبنان کے سابق وزیر، ٕمحمد شطَا کو دفن کیا، جو دو روز قبل ایک کار بم حملے میں ہلاک ہوگئے تھے۔
شطا کا تعلق سنی مسلک سے تھا اور وہ حزب اللہ کے ساتھ ساتھ شام کے صدر بشار الاسد کے سخت ناقد تھے۔
اُنھیں لبنان کے سابق وزیر اعظم، رفیق حریری کی قبر کے ساتھ والی جگہ ملی ہے۔
شَطا پر ہونے والے حملے کے مقام سے چند ہی سو میٹر دور، حریری 2005ء میں ایک بمباری میں ہلاک ہوئے تھے۔
سابق وزیر اعظم، فواد سنیورا نے شَطا کو سراہتے ہوئے کہا کہ وہ میانہ رو خیالات کے حامل انسان تھے۔
اُنھوں نے عہد کیا کہ ملک کو اسلحے کے زور پر قبضہ کرنے والوں سے خالی کرانے کے لیے پُرامن اقدام کیا جائے گا۔
سنیورا کے بقول، ’ہم اب بھی اپنے فیصلے پر قائم ہیں کہ ہم سامنا کریں گے، ہم مقابلہ کریں گے۔ ہم آزادی کے متوالے ہیں اور ہمیں اصول اور انصاف عزیز ہیں۔ ہم نے عہد کررکھا ہے کہ ہم پُرامن شہری اور جمہوری مزاحمت کی خاطر لبنان کے پُرامن لوگوں کا ساتھ دیں گے۔ ہم نے پکا ارادہ کر رکھا ہے کہ ہم ملک کو اسلحے سے پاک کریں گے۔ ہم نے اپنے ملک کو آزاد کرنے کا عزم کیا ہے‘۔
بم حملے میں شَطا اور دیگر چھ افراد کی ہلاکت واقع ہوئی تھی، جس کی ابھی تک کسی نے ذمہ داری قبول نہیں کی۔
یہ لبنان میں ہونے والے حملوں کے سلسلے کی ایک تازہ کڑی ہے،جِس نے حکومت کو فرقہ وارانہ بنیادوں پر مفلوج کرکے رکھ دیا ہے۔
اتوار کے ہی روز، لبنانی صدر، مچیل سلیمان نےبتایا ہے کہ سعودی عرب نے ملک کی مسلح افواج کی امداد کے لیے تین ارب ڈالر دینے کا اعلان کیا ہے۔
ٹیلی ویژن پر قوم سے خطاب میں، اُنھوں نے کہا کہ اِس سعودی امداد سے لبنان فرانس سے ہتھیار خریدے گا۔
لبنان کی مسلح افواج اُن بڑھتی ہوئی تشدد کی کارروائیوں سے نمٹنے کی جدوجہد کر رہی ہیں، جو شام کی خانہ جنگی کے باعث اُس کی سرحد وں تک پھیل چکی ہیں۔
شطا کا تعلق سنی مسلک سے تھا اور وہ حزب اللہ کے ساتھ ساتھ شام کے صدر بشار الاسد کے سخت ناقد تھے۔
اُنھیں لبنان کے سابق وزیر اعظم، رفیق حریری کی قبر کے ساتھ والی جگہ ملی ہے۔
شَطا پر ہونے والے حملے کے مقام سے چند ہی سو میٹر دور، حریری 2005ء میں ایک بمباری میں ہلاک ہوئے تھے۔
سابق وزیر اعظم، فواد سنیورا نے شَطا کو سراہتے ہوئے کہا کہ وہ میانہ رو خیالات کے حامل انسان تھے۔
اُنھوں نے عہد کیا کہ ملک کو اسلحے کے زور پر قبضہ کرنے والوں سے خالی کرانے کے لیے پُرامن اقدام کیا جائے گا۔
سنیورا کے بقول، ’ہم اب بھی اپنے فیصلے پر قائم ہیں کہ ہم سامنا کریں گے، ہم مقابلہ کریں گے۔ ہم آزادی کے متوالے ہیں اور ہمیں اصول اور انصاف عزیز ہیں۔ ہم نے عہد کررکھا ہے کہ ہم پُرامن شہری اور جمہوری مزاحمت کی خاطر لبنان کے پُرامن لوگوں کا ساتھ دیں گے۔ ہم نے پکا ارادہ کر رکھا ہے کہ ہم ملک کو اسلحے سے پاک کریں گے۔ ہم نے اپنے ملک کو آزاد کرنے کا عزم کیا ہے‘۔
بم حملے میں شَطا اور دیگر چھ افراد کی ہلاکت واقع ہوئی تھی، جس کی ابھی تک کسی نے ذمہ داری قبول نہیں کی۔
یہ لبنان میں ہونے والے حملوں کے سلسلے کی ایک تازہ کڑی ہے،جِس نے حکومت کو فرقہ وارانہ بنیادوں پر مفلوج کرکے رکھ دیا ہے۔
اتوار کے ہی روز، لبنانی صدر، مچیل سلیمان نےبتایا ہے کہ سعودی عرب نے ملک کی مسلح افواج کی امداد کے لیے تین ارب ڈالر دینے کا اعلان کیا ہے۔
ٹیلی ویژن پر قوم سے خطاب میں، اُنھوں نے کہا کہ اِس سعودی امداد سے لبنان فرانس سے ہتھیار خریدے گا۔
لبنان کی مسلح افواج اُن بڑھتی ہوئی تشدد کی کارروائیوں سے نمٹنے کی جدوجہد کر رہی ہیں، جو شام کی خانہ جنگی کے باعث اُس کی سرحد وں تک پھیل چکی ہیں۔