لبنان اور اسرائیل میں بحری سرحدی تنازع پر مذاکرات کا آغاز

فائل فوٹو

طویل عرصے سے حریف ممالک لبنان اور اسرائیل نے بحری سرحد سے متعلق تنازع پر مذاکرات شروع کیے ہیں۔ مذاکرات کا دوسرا دور بھی رواں ماہ ہونے کا امکان ہے۔

خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق دونوں ممالک کے مذاکرات کاروں کے درمیان بدھ کو مختصر ملاقات ہوئی۔

'رائٹرز' کے مطابق ان مذاکرات میں امریکہ ثالث ہے۔ واشنگٹن طویل عرصے سے ان پر زور دے رہا تھا کہ دونوں ممالک معدنی ذخائر سے بھرپور بحیرہ روم کے پانیوں پر تنازع کو حل کریں۔

دونوں ممالک کے وفود میں ملاقات لبنان کے سرحدی قصبے الناقورہ میں اقوامِ متحدہ کی امن فوج کے ہیڈکوارٹرز میں ہوئی۔

مذاکرات کے لیے لبنان کا وفد دو فوجی ہیلی کاپٹرز میں آیا تھا۔ لبنان کے وفد کی قیادت فوجی افسر کر رہے تھے۔ جب کہ اسرائیل کے وفد کے سربراہ وزارتِ توانائی کے ڈائریکٹر جنرل تھے۔

اسرائیل کے وفد میں چھ ارکان تھے جن میں وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو کے خارجہ پالیسی سے متعلق مشیر اور فوج کی اسٹرٹیجک ڈویژن کے سربراہ بھی شامل تھے۔

لبنان کے وفد میں چار افراد تھے جن میں لبنان کے تیل کی پیداروار سے متعلق حکام اور سمندری سرحدی امور کے ماہر بھی شامل تھے۔

Your browser doesn’t support HTML5

ابراہم اکارڈز: نئے دور کا آغاز یا بدلتے زمینی حقائق؟

دونوں وفود میں ایک گھنٹے تک ملاقات ہوئی۔ اس کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ آئندہ دو ہفتوں میں ایک بار پھر ملاقات کی جائے گی۔

قطری نشریاتی ادارے 'الجزیرہ' کے مطابق دونوں ممالک کا اصرار ہے کہ مذاکرات سرحدی امور پر تکنیکی معاملات سے متعلق ہو رہے ہیں۔ ان مذاکرات کا مطلب دونوں ممالک میں تعلقات کی بحالی نہیں ہے۔

خیال رہے کہ یہ مذاکرات ایک ایسے وقت میں ہو رہے ہیں جب امریکہ نے ایک ہفتہ قبل لبنان کی عسکری تنظیم 'حزب اللہ' کی اہم اتحادی جماعت 'حرکۃ امل' کے سینئر رہنما پر پابندی عائد کی تھی۔

مبصرین نے اس پابندی کو واشنگٹن کی جانب سے لبنان پر مذاکرات کے آغاز کے لیے دباؤ سے تعبیر کیا ہے۔

حزب اللہ اور اسرائیل میں 2006 میں ایک مہینے دورانیئے کی طویل جنگ ہو چکی ہے جس میں فریقین کا جانی نقصان ہوا تھا۔

حالیہ مذاکرات کے حوالے سے حزب اللہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ مذاکرات کا مطلب ایک طویل عرصے سے دشمن سے امن قائم ہونا نہیں ہے۔

دوسری جانب اسرائیل کے وزیر توانائی نے بھی کہا ہے کہ توقعات حقیقت کے مطابق ہونی چاہئیں۔

Your browser doesn’t support HTML5

اسرائیل اور امارات کے تعلقات امریکہ کے لیے کتنے اہم؟

مذاکرات میں شریک لبنان کے وفد کے سربراہ بریگیڈیئر جنرل بسام یاسین کے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ آج کی ملاقات سے جنوبی سرحد کے حوالے سے ہزاروں میل کے سفر کے لیے پہلا قدم اٹھایا گیا ہے۔

واضح رہے کہ یہ مذاکرات ایک ایسے وقت میں ہو رہے ہیں جب مشرقِ وسطیٰ کے بعض ممالک اسرائیل سے حالیہ ہفتوں میں سفارتی تعلقات قائم کر چکے ہیں۔ امریکہ کی کوشش سے متحدہ عرب امارات اور بحرین نے اسرائیل سے مکمل سفارتی تعلقات کی بحالی کے معاہدے کر لیے ہیں۔

اسرائیل اور لبنان کے وفود کے درمیان بدھ کو ہونے والی ملاقات کی میزبانی اقوامِ متحدہ نے کی تھی۔ اقوامِ متحدہ جنوبی لبنان کے اس خطے کا بھی نگران ہے جسے اسرائیل نے 2000 میں خالی کیا تھا۔ اس سے قبل اسرائیل اس زمین پر 22 سال تک قابض رہا تھا۔

دونوں ممالک کے وفود میں اب آئندہ ملاقات رواں ماہ کے آخر میں ہو گی۔