لبنان: اسرائیلی حملوں میں 492 افراد ہلاک، 2006 کے بعد سےتنازع کا مہلک ترین دن

23 ستمبر 2024 کو ایک لبنانی قصبے پر گولہ باری کے بعد اٹھتا ہوا دھواں۔

  • لبنان پر پیر کے روز اسرائیلی حملے، 490 سے زیادہ لوگ ہلاک ہوئے ہیں۔
  • ان میں 90 سے زیادہ خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔
  • اسرائیلی فوج نے جنوبی اور مشرقی لبنان کے رہائشیوں کو خبردار کیا کہ وہ حزب اللہ کے خلاف اس کی وسیع فضائی مہم سے پہلے انخلا کرلیں ۔
  • 2006 کے بعد ہونے والے اس سب سے بڑے انخلا میں سیڈون سے نکلنے والی مرکزی شاہراہ بیروت کی طرف جانے والی کاروں سے جام ہو گئی۔
  • اسرائیل ضرورت پڑنے پر لبنان پر ایک زمینی حملہ کرنے کے لیے تیار ہے۔اسرائیلی فوجی ترجمان
  • حزب اللہ نے گزشتہ اکتوبر سے اب تک اسرائیل میں تقریباً 9,000 راکٹ اور ڈرون داغے ہیں، جن میں وہ 250 شامل ہیں جو صرف پیر کے دن داغے گئے ۔ ہگاری۔
  • اسرائیل حزب اللہ کے خلاف اپنی کارروائیوں کے "اگلے مراحل" کی تیاری کر رہا ہے:اسرائیلی کی فوج کےسربراہ،

لبنان پر پیر کے روز اسرائیلی حملوں میں 490 سے زیادہ لوگ ہلاک ہوئے، جن میں 90 سے زیادہ خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔ لبنانی حکام نے کہا ہے کہ 2006 کی اسرائیل-حزب اللہ جنگ کے بعد یہ مہلک ترین بمباری تھی۔ اسرائیلی فوج نے جنوبی اور مشرقی لبنان کے رہائشیوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ حزب اللہ کے خلاف اس کی وسیع فضائی مہم سے پہلے انخلاکر لیں۔

ہزاروں لبنانی جنوب سے نکلنے پر مجبور ہو گئے، اور جنوبی بندرگاہی شہر سیڈون سے نکلنے والی مرکزی شاہراہ 2006 کے بعد ہونے والے سب سے بڑے انخلا میں بیروت کی طرف جانے والی کاروں سے جام ہو گئی۔

لبنان میں اسرائیل کی بھاری بمباری سے فرار ہونے والے لبنانیوں کی کاریں جنوبی ساحلی شہر سیدان سے نکلنے والی سڑک پر ٹریفک جام کا ایک منظر، فوٹو رائٹرز 23 ستمبر 2024

لبنان کی وزارت صحت نے کہا کہ حملوں میں 35 بچوں اور 58 خواتین سمیت 492 افراد ہلاک اور 1,645 زخمی ہوئے - یہ ایک ایسے ملک میں ایک ہی دن ہونے والی ہلاکتوں کی ایک حیران کن تعداد ہے جو ابھی تک گزشتہ ہفتے مواصلاتی آلات پر ہونے والے مہلک حملے کے اثرا ت سے سنبھلنے کی کوشش کر رہا ہے۔

اسرائیلی وزیر اعظم کی جانب سے لبنانی شہریوں کو انخلا کا انتباہ

ایک ریکارڈ شدہ پیغام میں، اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے لبنانی شہریوں سے یہ کہتے ہوئے کہ وہ "اس انتباہ کو سنجیدگی سے لیں۔" ان پر زور دیا کہ وہ انخلاء کے لیے اسرائیلی مطالبات پر دھیان دیں۔

نیتن یاہو نے کہا، ’’براہ کرم اب نقصان کے راستے سے ہٹ جائیں۔ " ہماری کارروائی ختم ہو جانے کے بعد آپ محفوظ طریقے سے اپنے گھروں کو واپس آ سکتے ہیں۔"

لبنان میں بندرگاہی شہر سیدان میں اسرائیلی حملوں سے فرار ہو نے والے لبنانیوں کی کاروں سے ٹریفک جام کا ایک منظر فوٹو اے پی 23 ستمبر 2024

اسرائیل کے فوجی ترجمان، ریئر ایڈمرل ڈینیئل ہگاری نے کہا کہ فوج حزب اللہ کو اسرائیل کے ساتھ لبنان کی سرحد سے دھکیلنے کے لیے"جو بھی ضروری ہو ا" کرے گی۔

ہگاری نے دعویٰ کیا کہ پیر کے وسیع فضائی حملوں نے حزب اللہ کو بھاری نقصان پہنچایا ہے۔ لیکن انہوں نے جاری آپریشن کے لیے کوئی ٹائم لائن نہیں دی اور کہا کہ اسرائیل ضرورت پڑنے پر لبنان پر ایک زمینی حملہ کرنے کے لیے تیار ہے۔

"ہم جنگوں کے لیے کوشش نہیں کررہے ۔ ہم دھمکیوں کو ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔" انہوں نے کہا، "ہم اس مشن کے حصول کے لیے جو کچھ بھی ضروری ہے وہ کریں گے۔"

جمعے کو بیروت کے جنوبی مضافات میں اسرائیلی حملے کے ملبے کو ہفتے کے روز ہنگامی عملہ صاف کر رہا ہے ، فوٹو اے پی 21 ستمبر 2024

ہگاری نے کہا کہ حزب اللہ نے گزشتہ اکتوبر سے اب تک اسرائیل میں تقریباً 9,000 راکٹ اور ڈرون داغے ہیں، جن میں وہ 250 شامل ہیں جو صرف پیر کے دن داغے گئے ۔

فوجی ترجمان نے کہا کہ اسرائیلی جنگی طیاروں نے پیر کے روز حزب اللہ کے 1,300 اہداف کو نشانہ بنایا جن میں کروز میزائلوں، طویل اور مختصر فاصلے تک مار کرنے والے راکٹون اور ڈرونز کو تباہ کر دیا ۔ انہوں نے وہ فوٹو دکھاتے ہوئے جن کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ وہ نجی گھروں میں چھپائے گئے ہتھیار تھے،اور کہا کہ بہت سے رہائشی علاقوں میں چھپائے گئے تھے ۔

انہوں نے ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ حزب اللہ نے جنوبی لبنان کو جنگی زون میں تبدیل کر دیا ہے۔

اسرائیل کا اندازہ ہے کہ حزب اللہ کے پاس تقریباً ڈیڑھ لاکھ راکٹ اور میزائل ہیں، جن میں گائیڈڈ میزائل اور طویل فاصلے تک مار کرنے والے پراجیکٹائل بھی شامل ہیں جو اسرائیل میں کہیں بھی حملہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

SEE ALSO: حزب اللہ کے اسرائیل پر 100 سے زائد راکٹ فائر، ہزاروں شہری شیلٹرز میں منتقل

اس سے قبل پیر کی شام اسرائیلی فوج نے کہا تھا کہ اس نے بیروت میں ٹارگٹڈ حملہ کیا ہے۔ اس نے تفصیلات نہیں بتائیں۔ لبنان کی سرکاری خبر رساں ایجنسی نے اطلاع دی ہے کہ تین میزائل جنوبی بیروت کے مضافاتی علاقے بیئر العابد پر گرے۔ حزب اللہ کے المنار ٹی وی نے بتایا کہ چھ افراد زخمی ہوئے تھے۔

لبنان کے وزیر صحت فراس ابیاد نے کہا کہ اس سے قبل کئے گئے حملوں میں اسپتالوں، طبی مراکز اور ایمبولینسوں کو نقصان پہنچاہے۔ حکومت نے ملک کے بیشتر حصوں میں اسکولوں اور یونیورسٹیوں کو بند کرنے کا حکم دیا اور بے گھر افراد کے لیے پناہ گاہیں تیار کرنا شروع کر دیں۔

بیروت میں جمعےکو اسرائیلی فضائی حملے کے بعد تباہی کا ایک منظر ، فوٹو اے پی 23 ستمبر 2024

کچھ حملوں میں جنوبی اور مشرقی وادی بیکا میں رہائشی علاقوں کو نشانہ بنایا گیا۔ ایک میں بیروت کے شمال میں سرحد سے 130 کلومیٹر دور بائیبلوس تک ایک جنگلاتی علاقے کو نشانہ بنایا گیا ۔

اسرائیل نے کہا کہ وہ شام کے ساتھ لبنان کی مشرقی سرحد کے ساتھ واقع وادی کے علاقوں کو شامل کرنے کے لیے اپنے فضائی حملوں کو توسیع دے رہا ہے۔ حزب اللہ ایک طویل عرصے سے وادی میں اپنی موجودگی برقرار رکھے ہوئے ہے ، جہاں 1982 میں ایران کی پاسداران انقلاب کی مد د سے یہ گروپ قائم ہوا تھا۔

اسرائیل کی فوج کےسربراہ، لیفٹیننٹ جنرل ہرزی حلوی نے کہا کہ اسرائیل حزب اللہ کے خلاف اپنی کارروائیوں کے "اگلے مراحل" کی تیاری کر رہا ہے، اور یہ کہ اس کے فضائی حملے گزشتہ بیس برسوں میں حزب اللہ کے تعمیر کیے گئے انفرا اسٹرکچر کو ہدف بنا کر کیے گئے حفظ ما تقدم کے حملے تھے ۔

SEE ALSO: کیا اسرائیل حزب اللہ کے خلاف باقاعدہ جنگ شروع کرنے والا ہے؟

حلوی نے کہا کہ مقصد یہ تھا کہ بے گھر اسرائیلیوں کو شمالی اسرائیل میں اپنے گھروں کو واپس جانے کا موقع فراہم کیا جائے۔

اسی دوران حزب اللہ نے کہا ہےکہ اس نے اسرائیل کی جانب درجنوں راکٹ فائر کیے ہیں جن میں فوجی اڈے بھی شامل ہیں۔ اس نے دوسرے دن دفاعی کمپنی رافیل کی تنصیبات کو بھی نشانہ بنایا، جس کا صدر دفتر حیفہ میں ہے۔

اس رپورٹ کا مواد اے پی سے لیا گیا ہے۔