اسرائیل کے فضائی حملوں میں 356 سے زیادہ شہری ہلاک ہو چکے ہیں: لبنانی وزارتِ صحت

  • لبنان کی وزارتِ صحت کے مطابق اسرائیل کے حملوں سے ہلاک ہونے والے شہریوں کی تعداد 356 سے تجاوز کر گئی ہے۔
  • حزب اللہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اس نے جلیلی میں اسرائیل کی فوجی چوکیوں پر درجنوں راکٹ فائر کیے ہیں۔
  • حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان 2006 کی جنگ کے بعد لبنان میں بڑے پیمانے پر نقل مکانی ہو رہی ہے۔
  • شہریوں کو خبردار کردیا تھا کہ وہ حزب اللہ کے ہتھیاروں کے ذخیروں سے دور رہیں، ترجمان اسرائیلی فوج

ویب ڈیسک __اسرائیل نے پیر کو لبنان میں حزب اللہ کے 300 سے زائد اہداف کو نشانہ بنایا ہے جب کہ لبنان کے حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے حملوں میں اب تک کم از کم 356 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔

پیر کو اسرائیل نے لبنان میں فضائی حملوں کا دائرہ بڑھانے سے قبل جنوبی اور مشرقی لبنان میں شہریوں کو گھر خالی کرنے کا انتباہ بھی جاری کیا تھا۔

اسرائیل کے اعلان کے بعد ہزاروں لبنانی شہریوں نے جنوب سے منتقلی شروع کر دی تھی اور جنوبی بندرگاہ صیدا سے بیروت کی جانب جانے والی مرکزی شاہراہ پر ٹریفک جام ہو گیا ہے۔ حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان 2006 کی جنگ کے بعد یہ اب تک لبنان میں ہونے والی سب سے بڑی نقل مکانی ہے۔

اسرائیل کی فوج نے اعلان کیا ہے کہ اس نے پیر کو 300 سے اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔ اس سے قبل اسرائیل فوج کا کہنا تھا کہ اب وہ حزب اللہ کے اسلحے اور ہتھیار کے ذخیروں کو نشانہ بنا رہی ہے۔ اسرائیلی حملوں کے دوران جنوب کے علاقے اور مشرق میں بقاع وادی کے رہائشی علاقے بھی زد میں آئے ہیں۔

اسرائیلی فوج کے ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینئل ہگاری کا کہنا تھا کہ شہریوں کو خبردار کردیا تھا کہ وہ حزب اللہ کے ہتھیاروں کے ذخیروں سے دور رہیں۔

ادھر حزب اللہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اس نے جلیلی میں اسرائیل کی فوجی چوکیوں پر درجنوں راکٹ فائر کیے ہیں۔ لبنانی ملیشیا نے دوسرے دن حیفا شہر میں رفائل ڈیفنس فرم کے دفتر کو بھی نشانہ بنانے کی کوشش کی ہے۔

لبنان پر اسرائیلی حملوں کے دوران حکام کے مطابق شمالی اسرائیلی میں لبنان سے راکٹ فائر کیے گئے ہیں۔

لبنان کی وزارتِ صحت کے مطابق اسرائیلی حملوں میں 182 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ جنوبی لبنان اور بقاع وادی میں اسپتالوں کو معمول کی سرجریز معطل کرنے کی ہدایات جاری کردی گئی ہیں۔ اس اقدام کا مقصد اسرائیل کے بڑھتے ہوئے حملوں کے دوران طبی امداد کی تیاری کرنا بتایا گیا ہے۔

ایک اسرائیلی اہل کار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ اسرائیل یہ کارروائیاں لبنان سے اسرائیل میں حزب اللہ کے حملے روکنے کے لیے کر رہا ہے۔

اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان کشیدگی اس وقت عروج پر پہنچ گئی تھی جب گزشتہ ہفتے لبنان میں ہزاروں کمیونی کیشن ڈیوائسز پھٹنے کے واقعات پیش آئے تھے جن میں 39 افراد ہلاک اور تین ہزار سے زائد زخمی ہوئے تھے۔ لبنان ان حملوں کے لیے اسرائیل کو ذمے دار قرار دیتا ہے تاہم اسرائیل نے ان واقعات میں ملوث ہونے کی تردید یا تصدیق نہیں کی ہے۔

Your browser doesn’t support HTML5

اسرائیلی فوج کا خفیہ سائبر وار فیئر یونٹ کیا کام کرتا ہے؟

حزب اللہ نے سات اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے حملے کے بعد اگلے ہی روز سے سرحدوں پر بمباری کا سلسلہ شروع کردیا تھا۔ حزب اللہ کا مؤقف رہا ہے کہ وہ غزہ میں فلسطینی جنگجوؤں کی مدد کے لیے شمالی اسرائیل کی لبنان کے ساتھ متصل سرحد پر حملے کرتی ہے۔ اسرائیل نے ان حملوں کے جواب میں کئی مرتبہ فضائی حملے کیے جس کے بعد سے مسلسل دونوں کے درمیان کشیدگی بڑھ رہی ہے۔

اسرائیل کا الزام ہے کہ حزب اللہ جنوبی لبنان کو اپنے فوجی ٹھکانوں میں تبدیل کر رہا ہے اور وہاں خفیہ طور پر راکٹ نصب کر رہا ہے۔ حکام کے مطابق ان ممکنہ خدشات سے نمٹنے کے لیے اسرائیل اگر لبنان پر زمینی حملہ نہیں بھی کرتا تو اس کی فضائی کارروائیوں کی شدت بڑھ رہی ہے۔

حماس کے سات اکتوبر کے حملے میں جنوبی اسرائیل کے 1200 افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔ جب کہ حماس نے 250 افراد کو یرغمال بنا لیا تھا جن میں سے 100 کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ تاحال غزہ میں ہیں اور ان کی ایک تہائی تعداد ہلاک ہو چکی ہے۔

غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق اسرائیل کے حملوں میں اب تک 41 ہزار فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ وزارت یہ نہیں بتاتی کہ ہلاک ہونے والوں میں عام شہریوں اور جنگجوؤں کی تعداد کتنی ہے۔ تاہم اس کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں نصف سے زائد خواتین اور بچے شامل ہیں۔ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ اس نے 17 ہزار جنگجوؤں کو ہلاک کیا ہے لیکن اس کا کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا۔

اس خبر کی معلومات ایسوسی ایٹڈ پریس سے لی گئی ہیں۔