رسائی کے لنکس

اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں عالمی بحرانوں سے نمٹنے کے لیے ’معاہدۂ مستقبل‘ منظور


فائل فوٹو۔
فائل فوٹو۔
  • روس نے پیکٹ میں تبدیلی کی کوشش کی تاہم افریقی ممالک نے اس کا ساتھ نہیں دیا۔
  • مستقبل سے متعلق حکمتِ عملی میں ماحولیاتی چیلنجز کے علاوہ اے آئی سے متعلق ضابطے بنانے پر بھی اتفاقِ رائے کیا گیا ہے۔
  • اقوامِ متحدہ کے جنرل سیکریٹری انتونیو گوتریس کا کہنا ہے کہ اصل چیلنج مستقبل سے متعلق طے کی گئی حکمتِ عملی پر عمل درآمد کرنا ہے۔

ویب ڈیسک__اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی نے اکیسویں صدی کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ’پیکٹ آف فیوچر‘ یا معاہدۂ مستقبل منظور کیا ہے۔ تاہم اس معاہدے میں تجویز کیے گئے 56 اقدامات پر دنیا کی مختلف اقوام کو متفق کرنا مشکل قرار دیا جا رہا ہے۔

اقوامِ متحدہ کے جنرل سیکریٹری انتونیو گوتریس نے پیکٹ منظور کرنے پر 193 رکنی عالمی فورم کا شکریہ ادا کیا ہے اور اسے ماحولیاتی چیلنجز، تنازعات، عدم مساوات اور غربت جیسے چیلنجز سے مؤثر انداز میں نمٹنے کے لیے اہم پیش رفت قرار دیا ہے۔

جنرل اسمبلی میں سمٹ آف فیوچر کے عنوان سے ہونے والے اجلاس سے منظور کیے گئے معاہدے میں ذمے دارانہ اور پائیدار ڈیجیٹل مستقبل سے متعلق نکات بھی شامل کیے گئے ہیں۔

اس پیکٹ کی تیاری سے قبل رکن ممالک کے درمیان نو ماہ طویل بات چیت اور مذاکرات کا سلسلہ جاری رہا تھا۔

اجلاس سے یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی، ایران کے صدر مسعود پزشکیان، امریکہ کے وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن اور روس کے نائب وزیرِ خارجہ سرگئی وشنین خطاب کریں گے۔

روس کی پیکٹ میں تبدیلی کی کوشش

اتوار کو اجلاس شروع ہوا تو پیکٹ کی جنرل اسمبلی سے منظوری کے بارے میں کئی شکوک پائے جاتے تھے۔ اقوامِ متحدہ کے ترجمان کے مطابق سیکریٹری جنرل گوتریس نے معاہدے کے منظور، مسترد یا صورتِ حال واضح نہ ہونے کے لیے الگ الگ تین تقریریں تیار کر رکھی تھیں۔

روس کے نائب وزیرِ خارجہ نے اجلاس کے آغاز ہی میں جارحانہ انداز میں پیکٹ پر تنقید کی اور کہا کہ کوئی بھی اس پیکٹ سے خوش نہیں ہے۔ انہوں نے اس میں ایک ایسی ترمیم بھی تجویز کی جس سے پیکٹ غیر مؤثر ہو سکتا تھا۔

تاہم یہ ثابت ہوا کہ روسی نائب وزیرِ خارجہ غلط تھے۔ افریقہ کے 54 ممالک نے روس کی تجویز کردہ ترمیم کی مخالفت کی۔ روس کی ترمیم پر رائے شماری روکنے کے لیے جمہوریہ کانگو نے قرار داد پیش کی جس کی افریقی ممالک سمیت 143 ملکوں نے حمایت کی۔ صرف چھ ممالک نے روس کی حمایت کی جن میں ایران، بیلاروس، شمالی کوریا، نکاراگوا، سوڈان اور شام شامل تھے۔ 15 ممالک رائے شماری سے غیر حاضر رہے۔

اس کے بعد اسمبلی کے صدر فلیمون یانگ نے پیکٹ کی مںظوری کے لیے رائے شماری کرائی اور منظوری کا اعلان کیا۔

اس اجلاس میں روسی ترمیم کی مخالفت کو ماسکو کے لیے بڑا دھچکا قرار دیا جا رہا ہے کیوں کہ روس نے گزشتہ برسوں میں مالی، برکینا فاسو، نائجر اور سینٹرل افریقن ری پبلک جیسے ممالک میں گہرا اثر و رسوخ قائم کیا تھا۔ لیکن ان ممالک نے لاطینی امریکہ کی بڑے ملک میکسیکو کے ساتھ مل کر روسی ترامیم کی مخالفت کی ہے۔

افغان طالبان کی پالیسیوں سے اختلاف مگر ’انگیجمنٹ‘ بہت ضروری ہے، سفیر منیر اکرم
please wait

No media source currently available

0:00 0:05:23 0:00

چیلنج کیا ہے؟

سیکریٹری گوتریس نے پیکٹ کی منظوری پر اطمینان کا اظہار کیا اور ساتھ ہی عالمی رہنماؤں پر زور دیا کہ وہ اس پر عمل درآمد بھی کرائیں۔

انہوں نے کہا کہ مذاکرات کو ترجیح دینے کی ضرورت ہے۔ مشرقِ وسطیٰ سے یوکرین اور سوڈان تک جنگیں ختم کی جائیں جو ہماری دنیا کو پارہ پارہ کر رہی ہیں۔

انہوں نے پیکٹ میں اقوامِ متحدہ کی بااختیار سلامتی کونسل میں اصلاحات، عالمی مالیاتی نظام میں اصلاحات تیز کرنے اور معدنی تیل سے دیگر ماحول دوست ایندھن کی جانب منتقلی کے بارے میں دیے گئے نکات پر بھی زور دیا۔

گوتریس کا کہنا تھا کہ فیصلہ سازی میں نوجوانوں کی رائے کو اہمیت دی جائے۔

کرنے والے کاموں کی طویل فہرست

پیکٹ آف فیوچر میں کہا گیا ہے کہ عالمی رہنما ایسے وقت میں جمع ہو رہے ہیں جب دنیا ایک بڑی تبدیلی سے گزر رہی ہے۔ خبردار کیا گیا ہے کہ دنیا کے لیے آفات اور اس کی بقا کے خطرات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ دنیا کے ہر خطے کے لوگ مستقبل میں جاری رہنے والے بحرانوں سے متاثر ہو رہے ہیں۔

گوتریس نے پیکٹ میں خاص طور گلوبل ڈیجیٹل کومپیکٹ اور ڈیکلریشن آن فیوچر جنریشنز سے متعلق حصوں پر خاص طور پر زور دیا۔

پیکٹ میں کہا گیا ہے کہ اقوامِ متحدہ کی 15 رکنی بااختیار سیکیورٹی کونسل میں موجودہ دور کے تقاضوں سے ہم آہنگی پیدا کرنے لیے لیے اصلاحات کی جائے اور ’افریقہ کے ساتھ تاریخی نا انصافیوں‘ کا ازالہ کیا جائے۔ افریقہ کو سیکیورٹی کونسل میں مستقل رکنیت حاصل نہیں ہے اس کے علاوہ پیکٹ میں ایشیا پیسیفک اور لاطینی امریکہ کی ناکافی نمائندگی پر بھی سوال اٹھایا گیا ہے۔

پیکٹ میں پہلی مرتبہ ایک دہائی کے عرصے کے دوران جوہری ہتھیاروں کے خاتمے کی حمایت کا اظہار کیا ہے۔ سیکریٹری جنرل گوتریس نے کہا ہے کہ پیکٹ میں خلا میں ہتھیاروں کی دوڑ اور مہلک ہتھیاروں سے متعلق سخت ضابطے بنانا بھی تجویز کیا گیا ہے۔

گوتریس کے مطابق پیکٹ میں شامل گلوبل ڈیجیٹل کومپیکٹ میں آرٹی فیشل انٹیلی جینس سے متعلق ضابطوں پر اتفاقِ رائے کیا گیا ہے۔

انسانی حقوق پر تبصرے میں گوتریس کا کہنا تھا کہ زن بیزاری اور خواتین کے تولیدی حقوق واپس لینے جیسے اقدامات کے تناظر میں حکومتوں نے خواتین کو ہر شعبہ زندگی میں اپنے عزائم پورے کرنے کے لیے واضح طور پر قانونی، سماجی اور معاشی رکاوٹیں دور کرنے کا وعدہ کیا ہے۔

اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کا اجلاس 10 ستمبر کو شروع ہوا تھا جو 26 فروری تک جاری رہے گا۔

اس خبر کے لیے معلومات ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ سے لی گئی ہیں۔

فورم

XS
SM
MD
LG