لیبیا میں فوجی کارروائی میں امریکی شمولیت کے بارے میں ایوانِ نمائندگان کے اعتراضات کے جواب میں وائٹ ہاؤس نے کانگریس کو ایک طویل مراسلہ ارسال کیا ہے جس میں حکومت کے اس عمل کا قانونی جواز پیش کیا گیا ہے۔
کانگریس کو ارسال کی جانے والی یہ وضاحت 30سے زیادہ صفحات پرمشتمل ہے۔ اِس مجیں کہا گیا ہے کہ 1973ء کی وار پاور قرارداد کا اطلاق اس معاملے پر نہیں ہوتا ہے۔
اس دستاویز میں امریکی فوجوں کی لیبیا کے علاوہ افغانستان اور عراق میں فوجی کارروائیوں اور کوسوو میں قیام ِ امن کے مشن کی کوششوں پر تفصیل سے روشنی نہیں ڈالی گئی ہے۔
صدر اوباما کا کہنا ہے کہ لیبیا میں امریکی شمولیت کی حیثیت محض امدادی ہے۔ لیبیا میں نیٹو کی کارروائی میں شامل امریکی ڈرون حملوں کا مقصد لیبیا کے شہریوں کی زندگی کا تحفظ ہے۔
جمعرات کے روز ایوانِ نمائندگان کے اسپیکر جان بینر نے واضح طور پر کہا ہے کہ وہ وائٹ ہاؤس کی اس وضاحت کو تسلیم نہیں کرتے ہیں کہ لیبیا میں فوجی کارروائی سے امریکی فوجیوں کی سلامتی کو کوئی خطرہ نہیں ہے اور اس سلسلے میں کانگریس کی باقاعدہ منظوری کی ضرورت نہیں ہے۔
اُن کے الفاظ میں ’وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ وہاں پر جنگی کارروائیاں نہیں ہو رہی ہیں، جب کہ ہمارے ڈرون حملے جاری ہیں اور ہم روزانہ ایک کروڑ ڈالر خرچ رہے ہیں۔ ہم قذافی کے کمپاؤنڈ میں بم گرانے کی کارروائی میں شریک ہیں۔‘
دوسری طرف، وائٹ ہاؤس کے پریس سکریٹری جے کارنے کا کہنا ہے کہ مسٹر اوباما اس سے متفق نہیں ہیں۔
کارنے نے کانگریس کے اراکین پر زور دیا ہے کہ وہ اس اہم مشن کے بارے میں ملے جلے پیغامات نہ دیں۔ اُن کے بقول، ’کانگریس کے وہ اراکین جنھیں اس کے بارے میں کچھ تشویش بھی ہے وہ اس سلسلے میں ہونے والی کامیابیوں اور اہمیت کا ادراک کریں۔ میرے خیال میں، کانگریس کے اراکین کی اکثریت اس مشن کو جاری رکھنے کے حق میں ہے۔‘
ایوانِ نمائندگان میں ڈیموکریٹک پارٹی کی لیڈر نینسی پلوسی مسٹر اوباما کی وضاحت سے مطمئن نظر آتی ہیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ ’میرے خیال میں اِس طرح کی محدود قسم کی شمولیت صدر کو موقع فراہم کررہی ہے کہ وہ اس میں پیش رفت قائم رکھیں۔‘
ریپبلیکن سینیٹر اور سابق صدارتی امیدوار جان مک کین نے لیبیا کے بارے میں انتظامیہ کے نقطہٴ نظر کو چیلنج کرتے ہوئے اِس ’کنفیوزنگ‘ قرار دیا۔
تاہم، اُنھوں نے اپنی پارٹی کے کارکنوں سے کہا ہے کہ وہ نیٹو کی کارروائی کی حمایت سے دست بردار نہ ہوں۔
اُن کے بقول، ’ہم چاہے ریپبلیکن ہوں یا ڈیموکریٹ ہم سب کو لیبیا کے معاملے سے خود کو علیحدہ کرنا اور اس سے بھاگنا نہیں چاہیئے۔ بلکہ، وہاں پر اپنی کامیابیوں کو یقینی بنانا چاہیئے۔‘
مسٹر مک کین کا کہنا ہے کہ دونوں جماعتوں کی مشترکہ قرار داد جلد ہی ایوان میں پیش کردی جائے گی۔
آڈیو رپورٹ سنیئے: