لیبیا میں امریکی سفیرجنی کریٹز نے کہا ہے کہ واشنگٹن سمجھتا ہے کہ لیبیائی حکومت
مخالف ’ٹرانزیشنل نیشنل کونسل‘ (ٹی این سی) ایک سنجیدہ اورمعتبر تنظیم ہے, لیکن امریکہ اُسے سفارتی طور پر تسلیم کرنے پر آمادہ نہیں ہے۔
بدھ کے روز واشنگٹن میں ہونے والی ایک بریفنگ میں کریٹز نے کہا کہ امریکہ کے اِس مثبت اندازے کی بنیاد اُن اطلاعات پر ہے جنھیں امریکی ایلچی کِرس اسٹیونز نےاکٹھا کیا ہے، جنھوں نے گذشتہ چند ہفتوں کےدوران بن غازی میں لیبیائی اپوزیشن کےمضبوط مشرقی گڑھ میں لوگوں سے ملاقاتیں کی ہیں۔
کریٹز کہتے ہیں کہ ٹی این سی کے ارکان کی طرف سے آپس میں اور دیگر لیبیائی لوگوں کے ساتھ رابطوں کی بنیاد پر اسٹیونز نے اِسے مثبت پیش رفت بتایا ہے۔ سفیر نے کہا کہ کونسل، بین الاقوامی برادری سے’ایک مہذب انداز‘ سے پیش آرہی ہے کہ لیبیائی اپوزیشن کو کس طرح سے امداد کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔
کریٹز نے کہا کہ امریکہ اس بات پر غور کر رہا ہے آیا لیبیائی اپوزیشن تنظیم کو ملک کی حقیقی حکومت کے طور پر باقاعدہ تسلیم کیا جانا چاہیئے، جو قدم فرانس ، اٹلی اور قطر پہلے ہی اُٹھا چکے ہیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ منظوری دینے کا عمل ایک پیچیدہ قانونی معاملہ ہے جس میں منجمد اثاثے، حکومت کن عوامل کو کہتے ہیں، اور اس سے متعلق تاریخی امریکی نظیرکے سوالات شامل ہیں۔
کریٹز سمجھتے ہیں کہ لیبیا کے باغیوں کی تحریک کی سیاسی بازو کو مسائل درپیش ہوں گے کیونکہ، اُن کے بقول، ملک میں معمر قذافی کے 42سالہ حکمرانی کے دور میں لیبیا کا واسطہ ایک عام سیاسی زندگی نہیں پڑا۔